ETV Bharat / state

پلوامہ: مویشیوں کے لیے طبی مراکز کی کمی

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہزاروں کنبہ دودھ کی پیداوار سے اپنی روزی کماتے ہیں اور ضلع میں ایک لاکھ تیس ہزار کے قریب مویشی ہیں۔ جن میں 90 ہزار سے زائد دودھ دینے والی گائیں شامل ہیں، لیکن حیران کن یہ ہے کہ یہاں جانوروں کے علاج و معالجے کے لیے محض 26 ڈاکٹرز اور آٹھ افسران تعینات ہیں۔

پلوامہ: مویشیوں کے لیے طبی مراکز کی کمی
author img

By

Published : Jul 30, 2019, 9:38 PM IST

ضلع میں 340 دیہات ہیں اور ہر گاؤں میں لوگوں کی خاصی تعداد اس کاروبار سے منسلک ہے، تاہم ضلع کے ان 340 دیہات میں کل 96 ویٹنری سینٹرز ہیں جبکہ جانچ مراکز اور دفاتر کے 110 سینٹر قائم ہیں۔

پلوامہ: مویشیوں کے لیے طبی مراکز کی کمی

ضلع کے 230 دیہات میں مویشیوں کے لیے کوئی طبی مرکز نہیں ہے جس کی وجہ سے مویشی پالنے والوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اکثر گائیں اور دیگر مویشی بیمار ہوجاتے ہیں لیکن طبی نگہداشت اور سہولیت کے فقدان کے سبب کئی بار مویشی مر جاتے ہیں اور مجبوری کی حالت میں علاج کے لیے انہیں ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں لے جانا پڑتا ہے۔

مویشیوں کے علاوہ ضلع پلوامہ میں 1515 پولٹری فارمز ہیں جن میں ماہانہ 2388000 یعنی تئیس لاکھ اٹھاسی ہزار مرغیاں فروخت کی جاتی ہیں، لیکن طبی عملے کی کمی سے فارم مالکان کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

غور طلب ہے کہ کُل 110 مراکز میں سے محض 26 مراکز محکمہ کے اپنے ہیں جبکہ بقیہ کرایہ کے کمروں میں قائم ہیں۔

محکمہ کے عہدیدار بھی عملے کی کمی کا اعتراف کرتے ہیں تاہم ان کے مطابق محکمہ میں وسیع پیمانہ پر عملہ اور ڈاکٹروں کی تقرری عمل میں لائی جا رہی ہے جس سے محکمہ اور عوام کو کافی فائدہ پہنچے گا۔

ضلع میں 340 دیہات ہیں اور ہر گاؤں میں لوگوں کی خاصی تعداد اس کاروبار سے منسلک ہے، تاہم ضلع کے ان 340 دیہات میں کل 96 ویٹنری سینٹرز ہیں جبکہ جانچ مراکز اور دفاتر کے 110 سینٹر قائم ہیں۔

پلوامہ: مویشیوں کے لیے طبی مراکز کی کمی

ضلع کے 230 دیہات میں مویشیوں کے لیے کوئی طبی مرکز نہیں ہے جس کی وجہ سے مویشی پالنے والوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اکثر گائیں اور دیگر مویشی بیمار ہوجاتے ہیں لیکن طبی نگہداشت اور سہولیت کے فقدان کے سبب کئی بار مویشی مر جاتے ہیں اور مجبوری کی حالت میں علاج کے لیے انہیں ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں لے جانا پڑتا ہے۔

مویشیوں کے علاوہ ضلع پلوامہ میں 1515 پولٹری فارمز ہیں جن میں ماہانہ 2388000 یعنی تئیس لاکھ اٹھاسی ہزار مرغیاں فروخت کی جاتی ہیں، لیکن طبی عملے کی کمی سے فارم مالکان کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

غور طلب ہے کہ کُل 110 مراکز میں سے محض 26 مراکز محکمہ کے اپنے ہیں جبکہ بقیہ کرایہ کے کمروں میں قائم ہیں۔

محکمہ کے عہدیدار بھی عملے کی کمی کا اعتراف کرتے ہیں تاہم ان کے مطابق محکمہ میں وسیع پیمانہ پر عملہ اور ڈاکٹروں کی تقرری عمل میں لائی جا رہی ہے جس سے محکمہ اور عوام کو کافی فائدہ پہنچے گا۔

Intro:


Body:شوکت ڈار۔۔
پلوامہ ضلع میں ہزاروں کنبہ دودھ کی پیداوار سے اپنی روزی کماتے ہیں اور ضلع میں (130000) ایک لاکھ تیس ہزار کے قریب مویشی ہیں۔جن میں 90 ہزار سے زائید دودھ دینے والی گائیں شامل ہیں۔ لیکن حیران کن طور سے یہاں جانوروں کے محض 26 ڈاکٹر اور آٹھ افسران تعینات ہیں۔ ضلع میں 340 دیہات ہیں اور ہر گاؤں میں لوگوں کی خاصی تعداداس کاروبار سے منسلک ہیں۔ تاہم ضلع کے ان 340 دیہات میں کل 96 ویٹنری سینٹر ہیں اور دفاتر اور جانچ مراکز سمیت کل 110 سینٹر ہیں۔ جبکہ 230 دیہات میں کوئی مویشیوں کے لئے طبی مرکز نہیں ہے۔ نتیجے کے طور پر یہاں مویشی پالنے والوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اور اکثر ان کے گائیں اور دیگر مویشی بیمار ہوجاتے ہیں لیکن طبی نگہداشت اور سہولیت کے فقدان کے سبب کئی بار مویشی مر جاتے ہیں یا انہیں ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں لیجانا پڑتا ہے۔
بائٹ۔ فاروق احمد میر ( نیلی قمیض پہنے ہوئے)
بائٹ عبدل غفار میر۔ old man with grey shirt.
مویشیوں کے علاوہ ضلع پلوامہ میں 1515 پولٹری فارم ہیں جن میں ماہانہ 2388000 یعنی تئیس لاکھ اٹھاسی ہزار مرغیاں فروخت کی جاتی ہیں۔ لیکن طبی عملہ کی کمی سے فارم مالکان کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
غور طلب ہے کہ کل 110 مراکز میں سے محض 26 مراکز محکمہ کے اپنے ہیں جبکہ بقیہ کرایہ کے کمروں میں قائم ہیں۔
محکمہ کے عہدیداربھی عملہ کی کمی کا اعتراف کرتے ہیں تاہم ان کے مطابق اس محکمہ میں وسیع پیمانہ پر عملہ اور ڈاکٹروں کی تقرری عمل میں لائی جا رہی ہے جس سے محکمہ اور عوام کو کافی فائدہ ملے گا۔
بائٹ۔۔۔ منیر قریشی۔۔۔ چیف اینمل ہسبنڈری آفیسر پلوامہ۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.