ETV Bharat / state

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

author img

By

Published : Oct 17, 2021, 8:35 PM IST

Updated : Oct 17, 2021, 10:11 PM IST

انتطامیہ نے ایسے حملوں سے نمٹنے کے لیے ضلع بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں۔ ضلع میں جگہ جگہ ناکہ بندی کی گئی ہے اور آنے جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت
پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

جموں و کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکت کو لے کر عام لوگوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔ اگرچہ پہلے سرینگر سے غیر مقامی مزدوروں کو ہلاک کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تاہم اب ضلع پلوامہ میں بھی غیر مقامی مزدور کو بھی ہلاک کیا گیا، جس سے ضلع بھر میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

کل رات دیر گئے ضلع پلوامہ کے لیتر علاقے میں ایک بہار(سہارنپور) کے رہنے والے صغیر نامی ایک غیر مقامی مزدور کو نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کردیا، جس کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت
پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

صغیر اگرچہ لیتر میں ایک لکڑی کے کارخانے میں بحیثیت مزدور کام کر رہا تھا اور وہ کام سے فارغ ہو کر اپنے باقی ساتھیوں کے ساتھ رات کے کھانے پینے کا انتظام کرنے لگا تھا، تاہم صغیر ہاتھ دھونے کے لیے واش روم گیا تھا، جہاں پر اسے نامعلوم مسلح افراد نے نزديک سے گولی مار دی۔ اگرچہ اس کے باقی ساتھیوں نے اسے علاج کے لئے ہسپتال پہنچایا تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت
پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

انتطامیہ نے ایسے حملوں سے نمٹنے کے لیے ضلع بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں۔ ضلع میں جگہ جگہ ناکہ بندی کی گئی ہے اور آنے جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کشمیریوں کا ہاتھ نہیں: فاروق عبداللہ

اس سلسلے میں آج صغیر کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور قانونی کاروائی کے بعد لاش کو اس کے اہل خانہ کے سپرد کر دیا گیا۔ اس حوالے سے اس کے ساتھی مزدور نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ میں کمرے میں کھانا بنا رہا تھا کہ اچانک گولیوں کی آواز سنائی دی۔ جس کے بعد میں باہر آیا۔ میں نے صغیر کو زمین پر پڑا ہوا دیکھا۔ اس کے بعد اگرچہ ہم نے اس کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا، تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

اس حوالے سے لکڑی کارخانہ کے مالک سجاد احمد نے بات کرتے ہوئے کہا میرے کارخانہ میں غیر مقامی مزدوروں کی تعداد 12 ہے، جس میں سے کچھ چھٹی پر گئے تھے۔ یہ لوگ غریب ہیں اور یہاں روزگار کمانے کے لئے آئے ہیں، اس واقعات سے انہیں بہت زیادہ خوف پیدا ہوا ہے۔

جموں و کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکت کو لے کر عام لوگوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔ اگرچہ پہلے سرینگر سے غیر مقامی مزدوروں کو ہلاک کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تاہم اب ضلع پلوامہ میں بھی غیر مقامی مزدور کو بھی ہلاک کیا گیا، جس سے ضلع بھر میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

کل رات دیر گئے ضلع پلوامہ کے لیتر علاقے میں ایک بہار(سہارنپور) کے رہنے والے صغیر نامی ایک غیر مقامی مزدور کو نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کردیا، جس کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت
پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

صغیر اگرچہ لیتر میں ایک لکڑی کے کارخانے میں بحیثیت مزدور کام کر رہا تھا اور وہ کام سے فارغ ہو کر اپنے باقی ساتھیوں کے ساتھ رات کے کھانے پینے کا انتظام کرنے لگا تھا، تاہم صغیر ہاتھ دھونے کے لیے واش روم گیا تھا، جہاں پر اسے نامعلوم مسلح افراد نے نزديک سے گولی مار دی۔ اگرچہ اس کے باقی ساتھیوں نے اسے علاج کے لئے ہسپتال پہنچایا تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت
پلوامہ: عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں خوف، انتظامیہ سخت

انتطامیہ نے ایسے حملوں سے نمٹنے کے لیے ضلع بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں۔ ضلع میں جگہ جگہ ناکہ بندی کی گئی ہے اور آنے جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کشمیریوں کا ہاتھ نہیں: فاروق عبداللہ

اس سلسلے میں آج صغیر کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور قانونی کاروائی کے بعد لاش کو اس کے اہل خانہ کے سپرد کر دیا گیا۔ اس حوالے سے اس کے ساتھی مزدور نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ میں کمرے میں کھانا بنا رہا تھا کہ اچانک گولیوں کی آواز سنائی دی۔ جس کے بعد میں باہر آیا۔ میں نے صغیر کو زمین پر پڑا ہوا دیکھا۔ اس کے بعد اگرچہ ہم نے اس کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا، تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

اس حوالے سے لکڑی کارخانہ کے مالک سجاد احمد نے بات کرتے ہوئے کہا میرے کارخانہ میں غیر مقامی مزدوروں کی تعداد 12 ہے، جس میں سے کچھ چھٹی پر گئے تھے۔ یہ لوگ غریب ہیں اور یہاں روزگار کمانے کے لئے آئے ہیں، اس واقعات سے انہیں بہت زیادہ خوف پیدا ہوا ہے۔

Last Updated : Oct 17, 2021, 10:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.