جنگلوں کو فروغ دینے کے نام پر خطیر رقم ضائع کر دیے گئے۔
جہاں آب و ہوا کے لیے جنگلات کو بڑھاوا دیناضروری ہے وہیں کلوزر لگانے کے لیےماحول، جگہ اور مٹی کے تناسب کو دیکھتے ہوئے کلوزرس کا تعین کیا جانا بھی اشد ضروری ہے-
اس حوالے سے منڈی تحصیل کے سرپنچ فتح پور اختر حسین کرمانی نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ ایک مسئلہ بنا ہوا ہے، جس کے لیے لازمی ہے کہ اس طرح کے بڑے بڑے پروجیکٹ لگائے جائیں لیکن ان پرو جیکٹ کو لگانے کے بعد انہیں ایسے ہی چھوڑ دیاجاتا ہے۔
کئی ایسے کلوزرس ہیں، جن کے پول اور تاریں یا تو لوگ اٹھا کرلے گئے یا ٹوٹ گئے ہیں اور دوسرے یہ کہ کلوزرس صرف ان جگہوں پر لگائے جاتے ہیں، جہاں سڑک ہوتی ہے، سڑک کے قریب ہی یہ کلوزرس لگائے جاتے ہیں جبکہ کلوزر دور دراز علاقوں میں لگائے جانے چاہیے-
انہوں نے کہا کہ اگر کلوزرس کو فائدہ مند بنانا ہے اور جنگلوں کو بڑھانا ہے تو مقامی پنیری کا استعمال کیاجاناچاہیے، نیز زمین اور جگہ کی مٹی کے مطابق ہی درخت لگائے جائیں تو کلوزرس کامیاب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر جنگلوں کو سرسبز وشاداب بنانا ہے تو ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنا ہوگا اور جگہ کا تعین کرکے اس جگہ کو دو برسوں کے لیے انسانوں اور جانوروں کے لیے بالکل بند کر دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ دو برسوں میں پودے اپنی جڑ پکڑ لیتے ہیں-