جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ تحصیل منڈی کی عوام نے حکومت کی جانب سے پہاڑی طبقے کے باشندوں کو مراعات دیے جانے پر خوشی کا اظہار کیا لیکن ان کو پہاڑی سرٹیفکیٹ جاری کی جانے کے لیے جو سالانہ آمدنی آٹھ لاکھ روپے کی شرط کے طور پر رکھی گئی ہے وہ ناقابل قبول ہے۔
اس ضمن میں تحصیل منڈی کے سماجی کارکن اور سرپنچ ایک پریس کانفرنس کر کے پہاڑی سرٹیفکیٹ بنانے میں حائل آٹھ لاکھ سالانہ آمدنی کی شرط کی مذمت کرتے ہوئے اس شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پریس کانفرنس میں موجود لوگوں میں سے سرپنچ بائیلہ خواجہ عبدالرزاق اور سماجی کارکن عبدالاحد بھٹ نے کہا کہ اس وقت پہاڑیوں کی جس دیرینہ مطالبے کو پورا کیا گیا ہے، اس کے لیے برسوں سے جدوجہد کی گئی ہے۔
ان کے مطابق اس وقت جموں وکشمیر میں تیس سے چالیس فیصدی لوگ پہاڑی زبان بولتے ہیں اور اکثریت پہاڑیوں کی گوجر بکروال طبقہ کی طرح پہاڑوں اور دیہی علاقوں میں آباد ہیں یہاں تک کہ اکثر پہاڑی لوگوں اور گوجر بکروال طبقہ کا رہن سہن ایک جیسا ہے۔ اس وقت جو پہاڑی زبان بولنے والوں کو اگر ان کا حقوق دئے جانے کو منظوری دی گئی ہے تو اس میں گوجر بکروال طبقہ کی طرح ہی آسان بنیادوں پر سرٹیفکیٹ بنانے کو منظوری دی جائے۔
خواجہ عبدالرزاق نے کہا کہ ایک ٹیچر جو پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھتا ہے یا کوئی اور ملازم وہ اگر اپنے بچے کو پڑھاتا ہے بلا آخر اگر اس کو انکم زیادہ ہونے کی بنیاد پر سرٹیفکیٹ جاری نہیں کی جائے گی تو یہ اس ملازم کے بچوں کے ساتھ بہت ناانصافی ہوگی، جس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹینٹ گورنر سے اپیل کی ہےکہ وہ اس پہاڑی حکم نامے پر مزید غور کریں اور جو آٹھ لاکھ سالانہ انکم کی شرط رکھی گئی ہے، اس شرط کو ختم کرکے پہاڑی طبقہ کے ساتھ انصاف کا معاملہ کریں۔