پونچھ (جموں کشمیر): سرحدی ضلع پونچھ میں ایک خاتون کو اغوا کرنے اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار ایک مقامی شخص کی پولیس حراست میں موت واقع ہو گئی۔ ملزم کے اہل خانہ نے احتجاج درج کرتے ہوئے ’’شفاف انکوائری اور انصاف‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر، انتظامیہ نے اس معاملے کی مجسٹیریل انکوائری کا حکم جاری کیا ہے۔
ضلع مجسٹریٹ، پونچھ، یاسین چودھری نے انکوائری سے متعلق حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’سورنکوٹ، سب ڈویژنل مجسٹریٹ سے ایک رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ مرہوٹ گاؤں کے الفت حسین نے پیر کو سورنکوٹ پولیس اسٹیشن کے لاک اپ کے خود کو پھانسی دیکر خودکشی کی ہے۔ متوفی کے لواحقین نے الفت حسین کی موت کی حالات کی مکمل تحقیقات کی درخواست کی ہے، چونکہ ملزم کی موت دوران حراست ہوئی ہے اس لئے ایس ڈی ایم محمد جہانگیر خان کو اس معاملے کی جامع مجسٹریل انکوائری کرنے کے لیے انکوائری افسر کے طور پر مقرر کیا جاتا ہے۔‘‘
ادھر، متوفی کے بھائی محمد یوسف نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ الفت اپنے گھر میں کام کر رہا تھا اور پولیس نے اسے گرفتار کیا اور تین دن پولیس اسٹیشن میں بند رکھا۔ بعد ازاں پولیس نے انہیں اطلاع دی کہ الفت نے حراست میں خود کشی کی۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ دوران حراست الفت کو کوئی بھی اذیت نہیں پہنچائی گئی نہ اس کا ٹارچر کیا گیا اس کے باوجود حراست کے دوران اس کی موت واقع ہوئی ہے اور اس معاملے کی جامع انکوائری ہونی چاہئے۔
مزید پڑھیں: Man Dies In Police Lockup ادھمپور پولیس حراست میں نوجوان کی موت، لواحقین کا احتجاج
متوفی کہ رشتہ داروں، خاص کر اس کی اہلیہ اور والدہ نے پر نم آنکھوں سے حکام سے الفت حسین کی موت کی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے لواحقین کو انصاف فراہم کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’اگر الفت واقعی مجرم تھا تو عدالت ہی اسے قصوروار ٹھہرا کر سزا سناتی، تاہم اس کی موت دوران حراست ہوئی ہے جس کی شفاف انکوائری ناگزیر ہے۔‘‘