ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سےغریب اور ضرورت مندوں کے لیے درجنوں فلاحی اسکیمز چلائی جارہی ہیں۔ ملک بھر سے کروڑوں افراد ان فلاحی اسکیمز سے فائدہ بھی اٹھارہے ہیں لیکن جموں و کشمیر کے سرحدی علاقے میں ابھی بھی سینکڑوں ضرورت مند خاندان ایسے ہیں جو حکومت کی فلاحی اسکیمز سے محروم ہیں۔
فلاحی اسکیمز سے محرومی کی بڑی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ عموماً سیاسی رہنماء ذاتی مفاد کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنے ہی لوگوں تک اسکیمز کا فائدہ پہنچاتے ہیں، جو واقعی میں غریب ہیں انہیں کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے'۔
جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کے مینڈر سب ڈویژن کے سرحدی علاقے میں ساگرا گاؤں سے تعلق رکھنے والے محمد اسحاق بھی سرکاری فلاحی اسکیمز سے محروم ہیں۔ چار بیٹیاں اور ایک معذور بیٹے کی وہ تنہا کفالت کرتے ہیں، گھر میں کمانے والا کوئی نہیں، یہاں تک معذور بیٹا بھی سرکاری امداد سے محروم ہے۔ چار بیٹوں میں دو بیٹاں شادی کے لائق ہیں لیکن اسباب اور اثاثے کی کمی انہیں پریشان کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کئی برس قبل برسات میں ان کا گھر تباہ ہوگیاتھا جسے آج تک ٹھیک نہیں کر پائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج تک انہیں حکومتی فلاحی اسکیم کا کوئی فائدہ نہیں ملا۔
محمد اسحاق کی اہلیہ سعیدہ بی نے کہا کہ 'آج تک کوئی بھی رہنما یا سرپنچ ہمارے گھر نہیں آیا، کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی اور کب تک لوگوں سے مطالبہ کرتے رہیں۔ ابھی کورونا وائرس کا دور چل رہا ہے کوئی ہماری مدد بھی نہیں کر پارہے ہیں۔ میرے شوہر گزشتہ چار برسوں سے بیمار ہیں علاج کے لیے بھی روپے نہیں ہے۔ وہ مزدوری بھی نہیں کر سکتے۔
اس پورے معاملے پر جب تحصیلدار مینڈر / مانکوٹ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میرے علم میں، یہ معاملہ آپ کی طرف سے آیا ہے، میں پٹواری سے ایک رپورٹ طلب کروں گا کہ وہ گھر کیسے چھوٹ گیا آج انتظامیہ ہر گاؤں تک سرکاری اسکیمز سے غریب ضرورت مندوں کی مدد کر رہے ہیں۔ ہم پوری طرح مدد کے لیے تیار ہیں۔'