پونچھ: سرکاری زمین سے تجاوزات ہٹانے کے فیصلے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنان نے پونچھ بس اسٹینڈ کے احتجاج کیا اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ بی جے پی کارکنان نے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ غریبوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون بنائے جائیں اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو سو سو کنال سرکاری زمین پر قبضہ کیے ہوئے ہیں یا سرکاری زمینوں کو فروخت کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ سنیچر کو پونچھ میں سماج سیوا سوسائٹی کی جانب سے پونچھ بس اسٹینڈ کے پاس گورنر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج میں بڑی تعداد میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان کے علاوہ ہندو، مسلم، سکھ مذاہب کے لوگوں نے بھی شرکت کی اور ایل جی انتظامیہ کے اسیٹیٹ لینڈ اور روشنی ایکٹ کو لے کر جاری کی گئی نوٹس کے خلاف احتجاج کیا اور برسوں سے رہ رہے لوگوں کو زمین سے ہٹانے کے فیصلے کو غلط فیصلہ اور کالا قانون قرار دیا۔
مظاہرین نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر اور بی جے پی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے اور لوگوں کو پریشان نہ کرے۔ اس موقعے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ہمارے ریفیوجی بھائی پہلے سنہ 1947 میں پاکستان میں اپنی ہزاروں کنال زمین چھوڑ کر گھر سے بے گھر ہوکر بھارت میں رہنے کے لیے آئے تھے۔ کافی محنت و مشقت کے بعد ان لوگوں نے اچھے مکانات اور کاروبار شروع کیا تھا لیکن ایل جی انتظامیہ اور بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے کالا قانون بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے عام لوگ پریشان ہیں اور دوبارہ گھروں سے بے گھر ہونے جارہے ہیں۔ سنہ 1947 میں ہر ایک مہاجر خاندان کو 48 کنال زمین رکھنے کا قانون بنایا تھا لیکن جن کے پاس 48 کنال زمین نہیں ہے ان کو پریشان نہ کیا جائے اور اس کالے قانون کو واپس لیا جائے اور سرکاری زمینیں فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں : Shahid Saleem حکومت کشمیری عوام کے حقوق کی پامالی بند کرے، شاہد سلیم