اردو کانفرنس میں ملک بھر سے 12 ماہر خواتین نے 'اردو کی ترقی میں خواتین کی شراکت داری' پر مقالا پیش کیا۔
اس کانفرنس کا اہتمام حسنین ایجوکیشن فیلوشپ سوسائٹی نے پنجی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے کیا.
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرتے ہوئے سوسائٹی کی صدر ڈاکٹر آفرین شیخ نے کہا کہ 'گوا کے نوجوان آج اردو زبان سیکھ رہے ہیں اس کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہیں، ایک چوتھی تک اردو کی تعلیم اور دوسری سرکاری ملازمت ملنے کا امکان۔
ایسی صورتحال میں ایک کانفرنس کا اہتمام کیا جاتا ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اردو کے تعلق سے مزید دلچسپی لوگوں میں پیدا ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے اردو سیکھنا بھی کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اگر ایک عورت سیکھتی ہے تو سارا کنبہ سیکھ لے گا جس سے آنے والی نسل کو اردو سیکھنا آسان ہوجائے گا۔
اس کانفرنس میں ملک بھر سے 12 ماہرین مقالہ خواتین نے اپنے مقالے پیش کئے۔
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (نئی دہلی) کے ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ 'گوا میں اردو کی ترقی کے ساتھ ساتھ اسے سیکھنے کے خواہش مندوں کو موقع فراہم کرنے کے لیے اس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے جو اردو سیکنے والوں کے لیے کار آمد ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'گوا میں اردو کا بہت احترام کیا جاتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ کوئی اسے سیکھنا نہیں چاہتا ہے، لوگ اردو سیکھنا چاہتے ہیں لیکن صحیح رہنمائی نا ہونے کی وجہ سے وہ سیکھ نہیں پاتے۔
شیخ عقیل نے کہا کہ 'گوا حکومت کو سرکاری اسکولوں میں اردو کو متبادل زبان کے طور پر رکھنا چاہیے کیونکہ اردو ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا چہرہ ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس کے لیے حکومت کی جانب سے مدد ملتی ہے تو انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کی پہلی معیاد میں 316 کروڑ روپے دیئے تھے۔
شیخ عقیل نے مزید کہا کہ 'وزیراعظم منموہن سنگھ حکومت کی دوسری معیاد میں 146 کروڑ دیئے گئے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت اردو کی ترقی کے لیے کتنی کوشش کر رہی ہے۔