وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ودھان سبھا میں کہا کہ مرکزی حکومت نے ساورکر کو بھارت رتن کیوں نہیں دیا؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو اپنی سابق اتحادی جماعت شیوسینا کو ہندوتوا کا 'پاٹھ' نہیں پڑھانا چاہیے۔
بی جے پی نے شیوسینا پر نکتہ چینی کرتے ہوئے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ پارٹی نے کانگریس اور این سی پی کے ساتھ اتحاد کرنے کے بعد ہندوتوا کے نظریے کو ترک کر دیا ہے، اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے میں دیری پر حزب اختلاف نے حکومت پر تنقید کی۔
ٹھاکرے نے کہا کہ ساورکر کو بھارت رتن دینے کے لیے مرکز کو دو مرتبہ چٹھی بھیجی گئی، بھارت رتن کون دیتا ہے؟ وزیر اعظم اور ایک کمیٹی کے پاس اس کا اختیار ہے، وزیراعلی نے کہا کہ 'آپ ساورکر کو بھارت رتن نہیں دئے اور ہمیں شہر کے نام بدلنے پر پاٹھ پڑھا رہے ہیں۔ مزید کہا کہ اورنگ آباد کا نام ضرور تبدیل کیا جائے گا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ سرحدوں پر تاربندی کرنی چاہیے، وہ کسانوں اور دہلی کے درمیان کردی گئی ہے۔ اگر سرحد پر ایسے انتظامات کیے جاتے تو آج چین بھارت میں داخل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی سرحدوں کے پاس کسانوں کے احتجاج کے راستے پر کانٹے دار تار لگا دئے گئے، بجلی اور پانی فراہمی بند کردی گئی۔
ادھو ٹھاکرے نے سوال کیا کہ جو کسان احتجاج کر رہے ہیں کیا وہ 'دہشت گرد' ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بی جے پی کی 'نجی جاگیر' نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو مہاراشٹر سے ودربھ کو الگ کرنے کی سوچ کو چھوڑ دینا چاہیے، ہم ودربھ کو مہاراشٹر سے الگ نہیں ہونے دیں گے۔