دکنی شاعری میں صوفیانہ کلام کا اپنا الگ مقام ہے، جالنہ کی بزرگ شخصیت شمس جالنوی اپنے اسی منفرد لب ولہجے کی وجہ سے مقبول ہوئے، شمس جالنوی نے اپنے کلام میں روایتوں کی پاسداری، حقیقت پسندی اور زندگی کے تلخ حقائق کو پیش کیا۔ یہی وجہ رہی کہ شمس جالنوی مشاعروں کو لوٹ لیا کرتے تھے ۔
اسّی سال تک غزل کے بال و پرسنوارنے والا یہ شاعرعملی زندگی میں مفلوک الحال رہا۔ ساری زندگی سائیکل پر اخبار بیچتے گزر گئی لیکن اردو کے اس شہ سوار نے ادب کو مالا مال کردیا۔
شمس جالنوی کا شعری مجموعہ تمازت بہت مقبول ہوا۔ اس کا ہندی میں ترجمہ بھی شائع کیا گیا لیکن ان کے کلام کا بہت بڑا ذخیرہ شائع ہونے سے رہ گیا، شمس جالنوی کے انتقال پر ادبی دنیا میں غم کی لہر ہے جالنہ کے فنکاروں نے اپنے محبوب شاعر کو خراج عقیدت پیش کیا ۔