ممبئی کے جے جے اسپتال کے چائلڈ وارڈ میں تین مہینے کی ایک بچی ایڈمٹ تھی بچی کا نام شیتل یادو تھا۔ شیتل کے جسم بم کے چھروں سے چھلنی ہوا تھا۔
شیتل اپنے والد اور ماما سنتوش کے ساتھ ممبئی چھترپتی شیوا جی ٹرمنس سے اپنے گاؤں غازی پور کا سفر طے کرنے والے تھے، لیکن ٹرین کا یہ سفر شیتل کے والد کے لئے ان کی زندگی کا آخری سفر ہو جائےگا یہ کسی نے نہیں سوچا تھا۔
وہ ٹرین کا انتظار کر رہے تھے، اس دوران ہی سی ایس ٹی پر اندھا دھند فائرنگ ہوئی اور پل بھر میں لاشوں کا انبار اور انہی لاشوں میں ایک لاش تھی شیتل کے والد اپیندر یادو کی۔ شیتل کے ننھے جسم پر بھی بم کے چھرے لگے تھے۔ زندگی اور موت سے جوجھنے والی شیتل کو جے جے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا، جہاں اسے نئی زندگی تو ملی لیکن شیتل کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا۔
شیتل والد کی موت کے بعد ریلوے نے شیتل کی ماں سنیتا یادو کو محکمہ ریلوے نے ملازمت پر رکھا ہے۔ فی الحال وہ وارانسی میں ملازمت کرتی ہیں۔ شیتل کی ماں سنیتا یادو کہتی ہیں کہ، 'وہ محض تین مہینے کی تھی، اس وقت میرے شوہر کو دہشت گردوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ میرے لیے بہت ہی نازک گھڑی تھی۔ اپنے آپ کو سنبھالنا مشکل تھا، میرے والد اور بھائی سنتوش نے ہمارا خیال رکھا۔
جیسے ہی جے جے ہاسپٹل سے شیتل کو ڈسچارج کیا گیا۔ ہم نے ممبئی کو ہمیشہ کے لئے خیرآباد کہا اور گاؤں آگئے۔ ہم وہاں کس لئے اور کیوں رہتے کیونکہ جس کے سہارے تھے وہی نہیں رہے۔ میرے شوہر بہت ہی سیدھے سادھے اور سلجھے ہوئے انسان تھے۔
شیتل کے پیدا ہونے پر وہ بہت خوش تھے، لیکن افسوس کی وہ دہشت گردوں کی بھیٹ چڑھ گئے۔ ہر سال دیوالی آتی ہے، لیکن ہم خوش نہیں رہتے کیونکہ میرے شوہر کی کمی ہمیشہ مجھے رہتی ہے، وہ ہمیشہ مجھے یاد آتے ہیں۔ شیتل میرے لیے اب سب کچھ ہے۔'
مزید پڑھیں:
ممبئی 26/11 حملے میں لوگوں کی جان بچانے والا چائے بیچنے پر مجبور
شیتل کے ماما سنتوش کہتے ہیں کہ، 'میں 2008 میں بہن اور بھانجی کو لیکر ممبئی سے گاؤں جانے کے لئے آیا تھا، لیکن 26/11 دہشت گردانہ حملے نے سب کچھ بدل دیا۔ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کی اچانک میں سب کچھ ختم ہو جائےگا۔ شیتل تین مہینے کی تھی جب اسکی آنکھوں کے سامنے اجمل عامر قصاب اور اسکے ساتھی موت کا ننگا ناچ رہے تھے۔ اب وہی شیتل 10سال کی ہو چکی ہے، لیکن دہشت کا وہ خوفناک منظر جب اسکے گھر والے اسکے سامنے ذکر کرتے ہیں تو وہ ایک ہی سوال کرتی ہے کی اسکے والد نے آخر انکا کیا بگاڑا تھا جو انہوں نے جان سے مار دیا۔ ننھی شیتل کو شاید اس بات کا علم نہیں ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور نہ انکی گولی کسی کا بھید بھاؤ کرتی ہے۔'