ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے ایک 18 منزلہ عمارت میں کام کرنے والے چاند میاں کا کہنا ہے کہ ان پر لاک ڈاؤن کا کچھ خاص اثر نہیں پڑا۔ یہ پیشہ سے ایک مزدور ہیں اور عمارت کے دیواروں میں کیمیکل بھرنے کا کام کرتے ہیں۔ تاکہ عمارت میں بارش کا پانی جذب ہو کر گھروں میں نہ جائے۔
یہ کام بارش بند ہونے پر ہی کیا جاتا ہے۔ چاند میاں سیفٹی بیلٹ کے ساتھ لیس ہیں اور اپنا کام بڑی بے باکی سےانجام دے رہے ہیں۔ حالانکہ عام مزدوروں کے لیے یہ کام بڑا مشکل بھرا ہے۔
ملک میں جہاں لاک ڈاؤن کے سبب بڑی بڑی صنعتیں بند ہوگئیں۔ وہیں، ممبئی سے لاکھوں مزدور اپنے وطن جانے پر مجبور ہوگئے، تو چاند میاں جیسے خوش مزاج مزدور ایسے بھی ہیں جن کی یومیہ اجرت ایک ہزار روپے ہے اور انھیں لاک ڈاؤن سے کچھ فرق ہی نہیں پڑا۔
چاند میاں کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں ٹرین بند ہونے کے سبب وہ آٹو رکشہ سے سفر کرکے کام پر جاتے تھے۔ تھوڑی تکلیف ضرور ہوئی۔ لیکن چاند کی زندگی پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ کیونکہ انہیں روز کنواں کھودنا ہے اور روز اسی کا پانی پینا ہے۔
چاند میاں ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے رہنے والے ہیں۔ ممبئی کے گوونڈی علاقے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گذشتہ 30 برسوں سے مقیم ہیں۔
عمارتوں میں اس طرح کا کام کرنے کے علاوہ وہ گھروں میں کلر پینٹنگ کا بھی کام کرتے ہیں۔
چاند کا کہنا ہے کہ کسی بھی مزدور کو ایک ہی کام پر منحصر نہیں رہنا چاہیے۔ کام کے معاملے میں موسم کے ساتھ بدلنے کی عادت ڈالنی چاہیے تاکہ جو بھی کام ملے اسے کیا جاسکے۔