جنوبی ممبئی میں کپڑوں کے بازاروں میں مسلم تاجروں کی اکثریت ہے، تاہم گزشتہ 2 برسوں سے یہاں کے کاروباری خستہ حالی کے شکار Textile Traders Worried in Mumbai ہیں۔
گزشتہ برس ملک میں پھیلے کورونا وبا کی وجہ سے حکومت نے کورونا گائیڈ لائن کے تحت تمام طرح کی پابندیاں عائد کردی تھی، تاہم ان پابندیوں میں اب چھوٹ ہے، لیکن ممبئی کی بھیڑ بھاڑ کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے جس کی وجہ سے کپڑوں کے کاروباری پس و پیش میں مبتلا ہیں Textile Traders Worried in Mumbai کہ کہیں حکومت رمضان کو دیکھتے ہوئے پھر سے لاک ڈاؤن نافذ نہ کردے۔
اس سلسلے میں کپڑوں کے کاروباری حسین خواجہ کہتے ہیں کہ دو برسوں میں جو حالات ہم نے دیکھے ہیں اب وہ دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ تاہم ماہ مقدس رمضان میں اس بار اُمید کرتے ہیں کہ کاروبار بہتر ہوگا، لیکن حکومت کی جانب سے کیا فرمان آجانے کوئی نہیں جانتا اور اس کا ڈر ہمیشہ لگا Textile Traders Worried in Mumbaiرہتا ہے۔
وہیں راشد پٹنی بھی محمد علی روڈ پر کپڑوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی جو حالات ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رمضان میں کاروبار بند نہیں ہوگا، اگر حکومت کو چوتھی لہر کا خوف ہے تو حکومت کو اور عوام کو احتیاط برتنی چاہیے لیکن بند کرنے كا فرمان اگر جاری ہوا تو اس بار کاروباری کہاں جائیں گے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ بند کا راستہ نہ اختیار کرکے بلکہ اس کا کوئی متبادل حل Textile Traders Worried in Mumbai نکالے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ ممبئی کے ان علاقوں کی بازاروں میں متوسط طبقے کے لوگ زیادہ آتے ہیں۔ اس کے علاوہ دور دراز سے بھی لوگ کپڑوں کی خریداری کے لئے یہاں آتے ہیں خاص کرکے عید اور شادیوں کے موقع پر یہاں کافی بھیڑ ہوتی ہے۔