اورنگ آباد:ریاستِ مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں اوقافی املاک کی ناجائز اور غیر قانونی طریقے سے خرید و فروخت، بندر بانٹ، قبضے اور من مانیاں جاری ہیں۔اس سلسلے میں تحریک اوقاف کے بانی شبیر احمد انصاری نے کہاکہ طرح کے تمام کام وقف بورڈ کے ناکارہ پن سے ثبوت ہوتا ہے۔ وقف بورڈ خود وقف املاک کو غیروں کے حوالے کرنے کا گناہ کر رہا ہے۔ان معاملات کے خلاف کھڑے ہونے والوں کی آواز دبانے کا کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے اورنگ آباد شہر کے صوبیداری گیسٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں یہ وضاحت کی ہے۔تحریک اوقاف کے ذمہ داران پر 353 کے تحت کئی مقدمات درج کر کے انھیں ہراساں کرنے اور خاموش بٹھانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ لیکن ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور وقف بورڈ کی املاک کی بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے رہیں گے۔
تحریک اوقاف کے ذمہ داران نے اوقافی جائیداد سے متعلق تفصیلات بتلانے کیلئے ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی گئی تھی اور تحریک اوقاف کے لیڈران نے خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر شبیر انصاری نے میڈیا نمائندوں کو تفصیلات بتلاتے ہوئے کہا کہ ریاست میں وقف بورڈ کی پانچ لاکھ ایکڑ زمین موجود ہے، لیکن سرکاری سروے میں صرف 91 ہزار ایکڑ زمین بتائی گئی ہے اور کم زمین بتلا کر بقیہ زمینوں کو ہڑپنے کی کوشش جاری ہے۔ شبیر انصاری نے گھر میں بیٹھ کر وقف اراضیات کا سروے کرنے کا الزام اور ساتھ ہی وقف انتظامیہ پر نا کارہ نکمہ اور قوم وملت کے ساتھ دھوکہ بازی کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:Read And Lead Foundation شیواجی جینتی کے موقع پر نوشاد عثمان کی کتاب قران چا آدر کرنارے شیو رائے مفت میں تقسیم
شبیر انصاری نے کہا کہ 2014 سے وقف بورڈ مستقل سی ای او سے محروم ہے لوگ دور دراز سے اپنے کاموں کیلئے اورنگ آباد میں واقع صدر دفتر بورڈ دفتر آتے ہیں اور خالی ہاتھ مایوس ہو کر لوٹ جاتے ہیں۔وقف کی املاک غریب یتیم اور نادار مسلمانوں کی امانت ہے لیکن یہ املاک کو وقف بورڈ کے ارباب مجاز مارواڑیوں، اگروالوں، ہندوؤں، کو اونے پونے داموں میں دی جارہی ہیں۔