ETV Bharat / state

Maharashtra Political Crisis End ادھو بمقابلہ شندے معاملہ، سپریم کورٹ کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ - استعفیٰ منسوخ نہیں

سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کی سیاست میں سیاسی اتھل پتھل پر روک لگاتے ہوئے جہاں ایکناتھ شندے کو وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ دیا ہے، وہیں شیو سینا کے باغی اراکین اسمبلی کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار اسپیکر کے حوالے کر دیا ہے، اسی کے ساتھ عدالت نے ریاست کے سابق گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے فلور ٹسٹ کے فیصلے کو بھی خلاف قانون قرار دیا۔ آئیے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ایک تفصیلی نظر ڈالتے ہیں۔

ادھو بمقابلہ شندے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی نظر
ادھو بمقابلہ شندے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی نظر
author img

By

Published : May 12, 2023, 11:08 AM IST

ممبئی: سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کی سیاست میں سیاسی اتھل پتھل پر روک لگاتے ہوئے ایکناتھ شندے کو وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں گذشتہ ایک برس جاری سیاسی افراتفری پر مکمل طور پر بریک لگ گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس ضمن میں کہاکہ ادھو ٹھاکرے کو فلور ٹیسٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا تھا۔ اس بنیاد پر عدالت استعفیٰ منسوخ نہیں کر سکتی۔ ہم پرانی حکومت کو بحال نہیں کر سکتے۔ اس لئے شندے ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ادھو مستعفی نہ ہوتے تو حکومت بحال ہو سکتی تھی لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ شندے اور دیگر 15 اراکین اسمبلی کو گزشتہ برس جون میں اس وقت کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کرنے پر نااہل قرار نہیں دے سکتا۔ یہ حق اسپیکر کے پاس رہے گا جب تک سپریم کورٹ کی بڑی بنچ یہ فیصلہ نہیں سنائے گی۔ اب اسپیکر شیوسینا کے 16 باغی ایم ایل اے کے بارے میں فیصلہ کریں۔ فلور ٹیسٹ کسی بھی فریق کے اندرونی تنازعات کو حل کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں غلطی کی تھی کہ ٹھاکرے نے قانون سازوں کی اکثریت کی حمایت کھو دی ہے ۔گورنر کے پاس فلور ٹیسٹ بلانے کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں تھی۔ اس معاملے میں گورنر کی جانب سے جس قوانین کا استعمال کیا گیا و قانون کے مطابق صحیح نہیں تھا۔

شندے گروپ کی طرف سے تجویز کردہ چیف وہپ کے طور پر گوگاوالے کو مقرر کرنا ایوان کے اسپیکر کا ایک غیر قانونی فیصلہ تھا۔ اسپیکر کو صرف سیاسی جماعت کے مقرر کردہ وہپ کو تسلیم کرنا چاہیے تھا۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ آج اس حکومت میں کوئی قانون قاعدے نہیں ہیں جس طرح میں نے اخلاقی فریضہ کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا۔ اسی طرح اس وزیراعلیٰ کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے جن کو پارٹی نے سب کچھ دیا۔ انہوں نے غداری کی۔ میں غداروں کے ساتھ حکومت کیسے چلا سکتا ہوں۔

ادھو ٹھاکرے کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ گورنر کا فیصلہ غلط ہے۔ اُنہوں نے ایسے حقائق دیکھے جو وہاں نہیں تھے۔ آج کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ اسپیکر کو فوری فیصلہ لینا چاہیے تھا جب وہپ کی خلاف ورزی ہوئی تو گورنر کو خود باغی ایم ایل اے کو نااہل قرار دینا چاہیے تھا۔ وہپ سیاسی جماعت کا ہوتا ہے۔ حکومت کا نہیں یہ درست ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ فلور ٹیسٹ سے پہلے استعفیٰ نہ دیتے تو حکومت بچ سکتی تھی لیکن اس سے گورنر کا کردار بڑا ہو جاتا ہے اس نقطہ نظر سے آج آئینی بنچ نے دو بڑے فیصلے سنائے ہیں۔

اس معاملے میں اب تک کیا ہوا ہے؟

17 فروری کو بنچ نے ادھو ٹھاکرے اور شیوسینا کے ایکناتھ شندے گروپ کی درخواستوں پر سماعت کی 21 فروری سے عدالت نے اس کیس کی مسلسل 9 دن تک سماعت کی۔ 16 مارچ کو تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ 16 مارچ کو سماعت کے آخری دن سپریم کورٹ نے سوچا تھا کہ عدالت ادھو حکومت کو کیسے بحال کر سکتی ہے کیونکہ ادھو نے فلور ٹیسٹ سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ اپنی درخواست میں ادھو نے مطالبہ کیا کہ جون 2022 کے گورنر کے حکم کو منسوخ کیا جائے جس میں ادھو کو ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس پر ادھو گروپ نے کہا کہ ادھو حکومت کو بحال کیا جائے کیونکہ عدالت نے 2016 میں اروناچل پردیش میں حکومت کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ 23 اگست 2022 کو اس وقت کے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے دونوں گروپ کی درخواستوں پر قانون کے کئی سوالات بنائے اور کیس کو پانچ ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا۔ انحراف، انضمام اور نااہلی کی درخواستوں میں کئی آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Maharashtra Political Crisis مہاراشٹر سیاسی بحران پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج، شندے گروپ پش و پیش میں مبتلا

سینئر وکیل نیرج کشن کول، ہریش سالوے، مہیش جیٹھ ملانی اور ابھیکلپ پرتاپ سنگھ اس کیس میں چیف منسٹر ایکناتھ شندے کی قیادت میں گروپ کی طرف سے پیش ہوئے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس معاملے میں گورنر کے دفتر کی نمائندگی کی دوسری طرف سینئر وکیل کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی، دیودت کامت اور ایڈوکیٹ امیت آنند تیواری نے ادھو گروپ کی طرف سے دلائل پیش کئے۔ ادھو گروپ نے گورنر کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھو گروپ نے مطالبہ کیا تھا کہ جون 2022 کے فلور ٹیسٹ کے انعقاد کرنے کے گورنر کے حکم کو منسوخ کیا جائے۔ گورنر کا فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک اور ملک کے جمہوری نظام کے لئے نقصاندہ ہے۔

ممبئی: سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کی سیاست میں سیاسی اتھل پتھل پر روک لگاتے ہوئے ایکناتھ شندے کو وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں گذشتہ ایک برس جاری سیاسی افراتفری پر مکمل طور پر بریک لگ گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس ضمن میں کہاکہ ادھو ٹھاکرے کو فلور ٹیسٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا تھا۔ اس بنیاد پر عدالت استعفیٰ منسوخ نہیں کر سکتی۔ ہم پرانی حکومت کو بحال نہیں کر سکتے۔ اس لئے شندے ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ادھو مستعفی نہ ہوتے تو حکومت بحال ہو سکتی تھی لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ شندے اور دیگر 15 اراکین اسمبلی کو گزشتہ برس جون میں اس وقت کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کرنے پر نااہل قرار نہیں دے سکتا۔ یہ حق اسپیکر کے پاس رہے گا جب تک سپریم کورٹ کی بڑی بنچ یہ فیصلہ نہیں سنائے گی۔ اب اسپیکر شیوسینا کے 16 باغی ایم ایل اے کے بارے میں فیصلہ کریں۔ فلور ٹیسٹ کسی بھی فریق کے اندرونی تنازعات کو حل کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں غلطی کی تھی کہ ٹھاکرے نے قانون سازوں کی اکثریت کی حمایت کھو دی ہے ۔گورنر کے پاس فلور ٹیسٹ بلانے کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں تھی۔ اس معاملے میں گورنر کی جانب سے جس قوانین کا استعمال کیا گیا و قانون کے مطابق صحیح نہیں تھا۔

شندے گروپ کی طرف سے تجویز کردہ چیف وہپ کے طور پر گوگاوالے کو مقرر کرنا ایوان کے اسپیکر کا ایک غیر قانونی فیصلہ تھا۔ اسپیکر کو صرف سیاسی جماعت کے مقرر کردہ وہپ کو تسلیم کرنا چاہیے تھا۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ آج اس حکومت میں کوئی قانون قاعدے نہیں ہیں جس طرح میں نے اخلاقی فریضہ کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا۔ اسی طرح اس وزیراعلیٰ کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے جن کو پارٹی نے سب کچھ دیا۔ انہوں نے غداری کی۔ میں غداروں کے ساتھ حکومت کیسے چلا سکتا ہوں۔

ادھو ٹھاکرے کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ گورنر کا فیصلہ غلط ہے۔ اُنہوں نے ایسے حقائق دیکھے جو وہاں نہیں تھے۔ آج کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ اسپیکر کو فوری فیصلہ لینا چاہیے تھا جب وہپ کی خلاف ورزی ہوئی تو گورنر کو خود باغی ایم ایل اے کو نااہل قرار دینا چاہیے تھا۔ وہپ سیاسی جماعت کا ہوتا ہے۔ حکومت کا نہیں یہ درست ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ فلور ٹیسٹ سے پہلے استعفیٰ نہ دیتے تو حکومت بچ سکتی تھی لیکن اس سے گورنر کا کردار بڑا ہو جاتا ہے اس نقطہ نظر سے آج آئینی بنچ نے دو بڑے فیصلے سنائے ہیں۔

اس معاملے میں اب تک کیا ہوا ہے؟

17 فروری کو بنچ نے ادھو ٹھاکرے اور شیوسینا کے ایکناتھ شندے گروپ کی درخواستوں پر سماعت کی 21 فروری سے عدالت نے اس کیس کی مسلسل 9 دن تک سماعت کی۔ 16 مارچ کو تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ 16 مارچ کو سماعت کے آخری دن سپریم کورٹ نے سوچا تھا کہ عدالت ادھو حکومت کو کیسے بحال کر سکتی ہے کیونکہ ادھو نے فلور ٹیسٹ سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ اپنی درخواست میں ادھو نے مطالبہ کیا کہ جون 2022 کے گورنر کے حکم کو منسوخ کیا جائے جس میں ادھو کو ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس پر ادھو گروپ نے کہا کہ ادھو حکومت کو بحال کیا جائے کیونکہ عدالت نے 2016 میں اروناچل پردیش میں حکومت کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ 23 اگست 2022 کو اس وقت کے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے دونوں گروپ کی درخواستوں پر قانون کے کئی سوالات بنائے اور کیس کو پانچ ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا۔ انحراف، انضمام اور نااہلی کی درخواستوں میں کئی آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Maharashtra Political Crisis مہاراشٹر سیاسی بحران پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج، شندے گروپ پش و پیش میں مبتلا

سینئر وکیل نیرج کشن کول، ہریش سالوے، مہیش جیٹھ ملانی اور ابھیکلپ پرتاپ سنگھ اس کیس میں چیف منسٹر ایکناتھ شندے کی قیادت میں گروپ کی طرف سے پیش ہوئے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس معاملے میں گورنر کے دفتر کی نمائندگی کی دوسری طرف سینئر وکیل کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی، دیودت کامت اور ایڈوکیٹ امیت آنند تیواری نے ادھو گروپ کی طرف سے دلائل پیش کئے۔ ادھو گروپ نے گورنر کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھو گروپ نے مطالبہ کیا تھا کہ جون 2022 کے فلور ٹیسٹ کے انعقاد کرنے کے گورنر کے حکم کو منسوخ کیا جائے۔ گورنر کا فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک اور ملک کے جمہوری نظام کے لئے نقصاندہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.