ممبئی: نئی ممبئی کے واشی علاقے کے سینٹ لارنس ہائی اسکول کے طلباء کو اسکول انتظامیہ نے دوبارہ بحال کردیا ہے۔ اسکول نے یہ اقدام مہاراشٹر نو نرمان سینا کے یوتھ ونگ کے احتجاج کے بعد کیا ہے۔ در اصل اسکول انتظامیہ نے 12 جون کو طلباء کو یہ کہتے ہوئے معطل کر دیا تھا، کہ وہ مذہبی نعرے لگا رہے ہیں۔ والدین نے بچوں کو اسکول سے بے دخل کرنے کی شکایت ایم این ایس ودیارتھی سینا سے کی تھی۔ جس کے بعد ایم این ایس کے طلبہ ونگ نے اسکول کے باہر احتجاج کیا۔
اسکول انتظامیہ نے دسویں جماعت کے چھ طلبا کو بحال کیا تھا۔ مقامی پولیس نے ایم این ایس ودیارتھی سینا کو اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اس دوران بی جے پی کے مقامی کارکن وجے والنج اور کچھ ہندو تنظیموں نے اسکول جاکر انتظامیہ سے بات چیت کی اور ان سے طلبہ کو نکالنے کا فیصلہ واپس لینے کو کہا۔
اسکول کی ہیڈ مسٹریس سائرہ کینیڈی نے بتایا کہ دسویں جماعت کے طلباء سیڑھیوں پر شور مچا رہے تھے اور ہنگامہ آرائی کر رہے تھے۔ اس نے یہ سب کچھ گراؤنڈ فلور سے دیکھا تھا۔ کینیڈی نے کہا کہ اسکول نے فیصلہ واپس لے لیا ہے اور تین بچوں نے اسکول جانا بھی شروع کردیا ہے۔ نئی ممبئی میں، ایم این ایس کے سکریٹری سچن کدم نے کہا کہ ان طلباء کو صرف اس لیے معطل کیا گیا تھا کہ وہ جے شری رام کا نعرہ لگا رہے تھے۔
مزید پڑھیں:Principal Suspended مالیگاوں کالج میں قرآن کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز،پرنسپل معطل
اسکول کی ہیڈ مسٹریس سائرہ کینیڈی نے ایم این ایس کے الزامات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں سنا۔ انہوں نے واضح کیا کہ طلباء کے خلاف کارروائی اس لیے کی گئی کیونکہ وہ اسکول کے اوقات میں شور مچا رہے تھے۔ واشی پولیس اسٹیشن کے ایک سینئر پولیس انسپکٹر ششی کانت چندیکر نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ طلباء کوئی مذہبی نعرہ لگا رہے تھے۔