ماضی میں اور آج بھی مالیگاؤں شہر میں مختلف تحریکیں، مہم، احتجاجی مظاہرے اور دیگر سماجی، ملی و فلاحی کام سب سے پہلے اول درجے میں سماجی، ملی و فلاحی تنظمیوں کی جانب سے اتحاد کے ساتھ عوامی مفاد میں کیا گیا۔
بعد میں مخلتف سیاسی پارٹیوں کے بینر تلے سیاسی مفاد میں ایک ایجنڈے یا پارٹی پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کیے گئے۔ اس طرح کا اظہار و خیال زمینی سطح پر کام کرنے والے فعال سماجی کارکن سہیل احمد ڈالریا نے ای ٹی وی بھارت پر کیا۔
سہیل احمد عرف ڈالریا شہر مالیگاؤں کے معروف سوشل ورکر ہیں۔ گزشتہ بیس برسوں سے زائد عرصے سے سماجی، ملی و فلاحی خدمات عملی طور پر زمینی سطح انجام دے رہے ہیں۔ موصوف کا تعلق قومی سطح کے بے شمار سماجی کارکنان سے وابستہ ہے۔ جن میں خاص کر میدھا پاٹکر، فیروز میٹی بور، تیستا سیتلواڈ اور دیگر معروف سماجی شخصیات کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
سہیل احمد بحیثیت صدر مالیگاؤں بلڈ ڈونر گروپ کے زیر اہتمام بلڈ کیمپ، فری میڈیکل کیمپ اور غریب مریضوں کی مدد کے لیے بیرون شہر دواخانوں کی معلومات کے لیے مفت رہنمائی پروگراموں کا انعقاد کر سماجی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
موصوف اسٹوڈنٹس لائف لائن تنظیم کے صدر بھی ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد طلبہ کی ہر طرح کی رہنمائی کرنا جس میں اسکول و کالجوں کے مسائل، اسکالر شپ کے لیے مدد سے لیکر روزگار تک تگ و دو شامل ہیں۔
موصوف نے بتایا کہ اسٹوڈنس لائف لائن اور منصورہ کیمپس کے اشتراک سے مالیگاؤں کی تاریخ میں پہلی بار پانچویں تا بارہویں جماعت اور آئی ٹی آئی طلبہ کیلئے میگا جاب فیئر کا انعقاد کیا گیا ہے۔
شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر پر موصوف کا سیدھا موقف ہے کہ ہم اس کالے قانون کا بائیکاٹ کریں گے اور حکومت کے خلاف عدم تعاون کا راستہ اختیار کرے گے۔ انھوں کہا کہ ہم علماء کرام کی پیروی کریں گے۔
سہیل احمد ڈالریا نے اپنے تجربات کی روشنی میں اس بات کی بھی وضاحت کی کہ شہر مالیگاؤں کی ترقی میں سیاسی رہنماؤں سے زیادہ سماجی خدمات گاروں نے قربانیاں دیں ہیں ورنہ آج شہر ضلع ہوتا۔ مالیگاؤں کی پہچان مسلم اکثریتی شہر ہونے کی وجہ سے یا ضلع نہ بن پانے کی وجہ سے شہریان آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ شہر میں مسائل بہت اور وسائل کم ہیں۔