شیوسینا نے اپنے اخبار سامنا میں کہا کہ دونوں پارٹیوں کو عوام نے واضح مینڈیٹ دیا۔ جو پالیسی دونوں نے مل کر بنائی تھی اسے عوام نے تسلیم کیا تھا لیکن وہ (بی جے پی) اس کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی ، اسی لیے ہمیں مہاراشٹر کی سرزمین کے غرور کو برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام اٹھانا پڑا۔
اس کے لیے کوئی کیوں ہم پر الزام لگائے؟ کہا جاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ایک ایسی جماعت ہے جس میں مثبت سوچ اعلی اقدار اور اخلاقیات ہیں، لہذا مہاراشٹر کے تناظر میں انہیں بھی انہی عناصر کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔ اگر بی جے پی اپنے وعدے پر رہتی تو یہ صورتحال پیدا ہی نہیں ہوتی۔
پارٹی نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ شیو سینا کو نیچا دکھانے کے لیے ہوا اور یہ شیو سینا کے خلاف ایک بڑی سازش ہے۔
شیوسینا نے مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر بھی نکتہ چینی کی کہ انہوں نے شیوسینا کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے مزید وقت نہیں دیا۔
پارٹی نے کہا 'اراکین اسمبلی اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں تھے اور بہت سے لوگ ریاست سے باہر تھے۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ بھی اپنے دستخط لے آئیں ، وہ بھی صرف 24 گھنٹوں میں۔ اسے پاور کا غلط استعمال کہا جائے گا'۔
شیوسینا نے جموں و کشمیر میں بی جے پی کی اتحادی محبوبہ مفتی کی زیرقیادت پی ڈی پی کے ساتھ حکومت سازی کی مثال بھی پیش کی جو بعد میں صدر راج کے نفاذ کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔