ممبئی: شیوسینا کے جنرل سکریٹری سبھاش دیسائی نے اپنی عرضی میں باغی اراکین اسمبلی (شندے کیمپ) کی نااہلی پر سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک الیکشن کمیشن کی طرف سے 22 جولائی کو شروع کی گئی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 20 جولائی 2022 کو سپریم کورٹ کے روبرو مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے یقین دہانی کرائی تھی کہ دسویں شیڈول کے تحت نااہلی کی صورت میں مزید کارروائی نہیں کی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایکناتھ شندے اور دیگر نے مبینہ طور پر انتخابی نشان (ریزرویشن اور الاٹمنٹ) آرڈر، 1968 (سبل آرڈر) کے پیرا 15 کے تحت 'اصلی شیوسینا' کے طور پر تسلیم کرنے کی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے۔ ایکناتھ شندے کیمپ شیوسینا کو الاٹ کردہ انتخابی نشان 'تیر' کے استعمال کے حق کا دعویٰ کر رہا ہے۔
سبھاش دیسائی کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ چونکہ قانون ساز اسمبلی کے ممبر کی حیثیت سے اسپیکر کے سامنے درخواستیں دائر کرنے والے افراد کی حیثیت اس وقت غیریقینی ہے۔یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں فیصلہ کے لیے زیر التوا ہے، اس لیے ان افراد (شندے اور ان کی قیادت میں حکومت بنانے والے باغی شیوسینا رہنماؤں) کو ایم ایل اے نہیں سمجھا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: SC on Shive Sena Rebel MLAs: سپریم کورٹ نے شیوسینا کے باغی اراکین اسمبلی کی ’نااہلی‘ کی کارروائی پر روک لگائی