ممبئی: آنے والے انتخابات ایکناتھ شندے اور ادھو ٹھاکرے کے گروپ کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ شیوسینا میں یہ دو بڑے گروپ بن چکے ہیں۔ ادھر این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ جانے والے ایم پی اب شندے گروپ کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑنا چاہتے۔ یہ رکن اسمبلی بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔
ایسے میں ایکناتھ شندے گروپ کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جینت پاٹل نے کہا کہ شیوسینکوں کی ایک بڑی تعداد جو ایکناتھ شندے کے ساتھ گئے تھے اگر ایم پی، بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہیں تو ان کے ادھو ٹھاکرے کے گروپ میں واپس آنے کا امکان ہے۔ دراصل ایکناتھ شندے کے ممبران اسمبلی کو خدشہ ہے کہ انہیں انتخابات میں شکست کا منہ دیکھنا پڑ سکتا ہے۔
جینت پاٹل کے اس بیان نے مہاراشٹر کے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک پرائیویٹ میڈیا گروپ نے این ڈی اے حکومت کے تئیں عوامی جذبات پر ایک سروے کیا ہے۔ اس میں ایکناتھ شندے گروپ کے لیے چونکا دینے والی جانکاری سامنے آئی ہیں۔ اس سروے کے مطابق مہاوکاس آگھاڑی کو زیادہ سے زیادہ 47.7 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔ اس سروے کے مطابق ریاست میں کانگریس کو سب سے زیادہ 19.9 فیصد، این سی پی کو 15.3 فیصد، ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو 12.5 فیصد ووٹ ملیں گے۔ اس کے علاوہ بہوجن ونچیت آگھاڑی کو 2.9 فیصد، سوابھیمانی شیتکاری پارٹی کو 0.7 فیصد، اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم کو 0.6 فیصد، کے سی آر کی بھارت راشٹرا سمیتی کو 0.5 فیصد اور دیگر کو 1.7 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
اس سروے کے مطابق بی جے پی ریاست میں نمبر ایک پارٹی بن سکتی ہے۔اس سروے میں نمبر ایک پارٹی بی جے پی کو 33.8 فیصد لوگوں نے پسند کیا ہے جبکہ ایکناتھ شندے کی شیوسینا کو سب سے کم 5.5 فیصد لوگوں نے پسند کیا ہے۔ اس سروے کے مطابق ریاست میں مہا وکاس آگھاڑی ایک بار پھر آگے ہے۔ ایم وی اے میں سیاسی پارٹیوں کے فیصد کو جوڑتے ہوئے کانگریس 19.9 فیصد، این سی پی 15.3 فیصد اور ادھو ٹھاکرے گروپ 12.5 فیصد یعنی کل 47.7 فیصد لوگوں نے مہاوکاس آگھاڑی کا انتخاب کیا ہے۔ دوسری طرف اگر بی جے پی اور شیو سینا کا فیصد ملایا جائے تو یہ 39.3 ہے۔
مزید پڑھیں: راج ٹھاکرے سے ملاقات غیرسیاسی تھی، فڈنویس کی وضاحت