این سی پی کے سربراہ اور سینئر رہنما شرد پوار نے مرکز کی مودی سرکار کو کسان آندولن کے بہانے ایک بار پھر زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے جو کسان فصل اگا کر ہمارے لئے کھانے کا انتظام کرتے ہیں وہ آج دارالحکومت دہلی کی سڑکوں پرسخت سردی میں کئی روز سے دھرنا، آندولن اور احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بنائے گئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے کیونکہ اس قوانین سے کسانوں کو نقصان اور سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا۔ جبکہ سرکار ہے کہ ان کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے اس آندولن کو ختم کرنے کے لئے مختلف تدابیر اختیار کر رہی ہے۔
شرد پوار نے کہا کہ اپنے حق کے لئے پر امن احتجاج کرنے والے ملک کے کسان کسی اور راستے کی طرف چل پڑے تو پھر ملک کو ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اگر وہ یہ راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرتے ہیں تو اس کی پوری ذمہ داری مرکز کی بی جے پی حکومت کو لینی ہوگی۔
سابق وزیر زراعت اور این سی پی کے چیف شرد پوار نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ بہت سارے معاملات ایسے ہیں جن کے بارے میں حکومت جن کے ہاتھوں میں ہوتی ہے انہیں حل کرنا چاہئے۔
واضح رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شردپوار نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے بلکہ اس سے قبل بھی انہوں نے زرعی قوانین کے حوالے سے مرکز کو نشانہ بناتے آرہے ہیں۔
کچھ روز پہلے ہی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 'اصلاحات ایک مستقل عمل ہے اور کوئی بھی اے پی ایم سی یا منڈی کے نظام میں اصلاحات کے خلاف التجا نہیں کرے گا، لیکن اس پر ایک مثبت بحث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے نظام کمزور ہوتا ہے یا تباہ ہوجانا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے کسانوں کی حمایت میں اترے