ETV Bharat / state

'کسانوں نے اگر دوسرا راستہ اختیار کیا تو ملک بڑے بحران سے گزر سکتا ہے'

این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والے کسانوں نے اگر دوسرا راستہ اختیار کر لیا تو ملک کو ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ شرد پوار نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا

sharad pawar
'کسان اگر دیگر راستہ اختیار کیا تو ملک بڑے بحران سے گزر سکتا ہے'
author img

By

Published : Feb 5, 2021, 10:15 PM IST

این سی پی کے سربراہ اور سینئر رہنما شرد پوار نے مرکز کی مودی سرکار کو کسان آندولن کے بہانے ایک بار پھر زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے جو کسان فصل اگا کر ہمارے لئے کھانے کا انتظام کرتے ہیں وہ آج دارالحکومت دہلی کی سڑکوں پرسخت سردی میں کئی روز سے دھرنا، آندولن اور احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بنائے گئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے کیونکہ اس قوانین سے کسانوں کو نقصان اور سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا۔ جبکہ سرکار ہے کہ ان کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے اس آندولن کو ختم کرنے کے لئے مختلف تدابیر اختیار کر رہی ہے۔

شرد پوار نے کہا کہ اپنے حق کے لئے پر امن احتجاج کرنے والے ملک کے کسان کسی اور راستے کی طرف چل پڑے تو پھر ملک کو ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اگر وہ یہ راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرتے ہیں تو اس کی پوری ذمہ داری مرکز کی بی جے پی حکومت کو لینی ہوگی۔
سابق وزیر زراعت اور این سی پی کے چیف شرد پوار نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ بہت سارے معاملات ایسے ہیں جن کے بارے میں حکومت جن کے ہاتھوں میں ہوتی ہے انہیں حل کرنا چاہئے۔

واضح رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شردپوار نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے بلکہ اس سے قبل بھی انہوں نے زرعی قوانین کے حوالے سے مرکز کو نشانہ بناتے آرہے ہیں۔

کچھ روز پہلے ہی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 'اصلاحات ایک مستقل عمل ہے اور کوئی بھی اے پی ایم سی یا منڈی کے نظام میں اصلاحات کے خلاف التجا نہیں کرے گا، لیکن اس پر ایک مثبت بحث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے نظام کمزور ہوتا ہے یا تباہ ہوجانا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے کسانوں کی حمایت میں اترے

این سی پی کے سربراہ اور سینئر رہنما شرد پوار نے مرکز کی مودی سرکار کو کسان آندولن کے بہانے ایک بار پھر زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے جو کسان فصل اگا کر ہمارے لئے کھانے کا انتظام کرتے ہیں وہ آج دارالحکومت دہلی کی سڑکوں پرسخت سردی میں کئی روز سے دھرنا، آندولن اور احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بنائے گئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے کیونکہ اس قوانین سے کسانوں کو نقصان اور سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا۔ جبکہ سرکار ہے کہ ان کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے اس آندولن کو ختم کرنے کے لئے مختلف تدابیر اختیار کر رہی ہے۔

شرد پوار نے کہا کہ اپنے حق کے لئے پر امن احتجاج کرنے والے ملک کے کسان کسی اور راستے کی طرف چل پڑے تو پھر ملک کو ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اگر وہ یہ راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرتے ہیں تو اس کی پوری ذمہ داری مرکز کی بی جے پی حکومت کو لینی ہوگی۔
سابق وزیر زراعت اور این سی پی کے چیف شرد پوار نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ بہت سارے معاملات ایسے ہیں جن کے بارے میں حکومت جن کے ہاتھوں میں ہوتی ہے انہیں حل کرنا چاہئے۔

واضح رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شردپوار نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے بلکہ اس سے قبل بھی انہوں نے زرعی قوانین کے حوالے سے مرکز کو نشانہ بناتے آرہے ہیں۔

کچھ روز پہلے ہی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 'اصلاحات ایک مستقل عمل ہے اور کوئی بھی اے پی ایم سی یا منڈی کے نظام میں اصلاحات کے خلاف التجا نہیں کرے گا، لیکن اس پر ایک مثبت بحث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے نظام کمزور ہوتا ہے یا تباہ ہوجانا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے کسانوں کی حمایت میں اترے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.