اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں کراڑ پورہ علاقے میں تشدد ہوا تھا جس کے بعد کئی سارے نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جس سے متعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں بتایا گیا کہ تشدد سے پہلے کچھ کراڑ پورہ علاقے میں ٹو وہیلر گاڑیوں پر 40 سے 50 نوجوانوں کا قافلہ رام مندر پہنچا اور اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے جس کے بعد پتھراؤ اور آگ زنی شروع ہوگئی۔ کراڑ پورہ کے تشدد کے پس منظر میں ایس ڈی پی آئی تنظیم کے ذمہ داروں نے دو ویڈیو کے ذریعے کراڑ پورہ کے عوام پر لگائے گئے پتھراؤ کے الزام کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ واقعہ کے پس پشت گہری سازش نظر آ رہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے مہاراشٹر صدر سید کلیم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ تشدد سے پہلے ٹو وہیلر گاڑیوں پر 40 سے 50 لوگوں کا ہجوم رام مندر پہنچا اور اشتعال انگیز نعرے لگائے، ان نعروں کے فوراً بعد ہجوم جنتا دودھ ڈیری سے قریب کھڑی پولیس وین کے پیچھے چھپ گیا اور یہ ویڈیو میں صاف نظر آرہا ہے، ہجوم ہندو ہے یا مسلم یہ نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ یہ سماج دشمن عناصر ہے اور ایسے لوگوں کا کوئی مذہب اور دھرم نہیں ہوتا۔
ویڈیو میں صاف نظر آرہا ہے کہ پولیس کے چند افسران ہجوم کو مندر کے اندر لے گئے جہاں وہ بہت دیر تک بیٹھے رہے، اس بیٹھک میں کیا بات کی گئی تھی اس کی تحقیقات بہت ضروری ہے۔ مندر پر پتھراؤ کے الزام کو جھوٹا بتاتے ہوئے کہا کہ یہ صدیوں پرانا مندر ہے جس کی حفاظت مسلمان کرتے آرہے ہیں، مند ر میں جو بر پا کرنا تھا ہجوم بر پا کر کے چلا گیا لیکن اب بھی مندر کی حفاظت ودیکھ بھال مسلمان کر رہے ہیں وہ مندر پر پتھراؤ کیوں کریں گے مندر کے اندر سماج دشمن عناصر جس طرح شرانگیزی پر اتر آیا تھا، ان پر پتھر پھینکے گئے مندر پر پتھراؤ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا واقعہ کے بعد بے قصور نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں ٹارچر کیا جا رہا ہے ۔
پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے شیخ منیر الدین کے بارے میں کہا کہ وہ اپنی سوسائٹی کے کمپاونڈ میں کھڑے تھے اور انہوں نے کمپاؤنڈ سے باہر قدم بھی نہیں رکھا کیوں کہ سو سائٹی کے چیئرمین معمول کے مطابق رات میں تمام گیٹ بند کر دیتے ہیں، بدقسمتی یہ ہے کہ پولیس کی گولی کی شکار بنے منیر الدین کو ہی ملزم بنایا دیا گیا ہے۔ ان کے خلاف با قاعدہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں جو دفعات منیر الدین کے خلاف لگائی گئی ہے یہ پولیس اسٹیشن کے پی ایس آئی کے بس کی بات ہے۔ اس میں یقینا پولیس کے بڑے افسران شامل ہیں ۔ غیر جانبدار انکوائری ٹیم آتی ہے تو اتنے ثبوت موجود ہے کہ سچائی سامنے آجائے گی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ رام نومی پر مہاراشٹر کے اور نگ آباد میں ہی نہیں بلکہ دیگر شہروں میں بھی پرتشدد واقعات ہوئے ہیں، اس حوالے سے انہوں نے سوال کیا کہ کیا ریاست کے منتخبہ شہروں میں ان واقعات کا وزیر اعلی شندے اور نائب وزیر اعلی فڈنویس کی اجازت سے ہوئے ہیں؟
انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ فڈنویس اور شندے حکومت نے اورنگ آباد پولیس کے ہاتھ پیر باندھ دیئے ہیں، کیا اس کے پس پشت یہ منشاء ہے کہ ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کو ٹارگیٹ بنا کر انہیں بدنام کیا جائے، دراصل لوک سبھا، اسمبلی انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے نفرت کو بڑھاوا دے رہے ہیں، مہاراشٹر کے لیے یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکا ہے۔ انہوں نے کہا ہماری پولس اتنی کمزور نہیں ہے بلکہ فونو لیں۔ شندے کی وجہ سے شہر پولس مجبور ہے، انہوں نے کہا کہ کراڑ پورہ رام مندر واقعہ کے دوویڈیوسو شل میڈیا پر کثرت سے وائرل ہو رہے ہیں لیکن کوئی سیاسی یا مذہبی لیڈر اور عام لوگ سچ کہنے سے ڈر رہے ہیں یہ ویڈیو دیکھ کر اصل ملزمان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، صرف جانچ بیچ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : Aurangabad Violence اورنگ آباد تشدد، مجلس کے لیڈران کی پولیس کمشنر سے ملاقات