بھیونڈی میں 80 روپے فی لیٹر دودھ فروخت ہونے سے شہریوں میں شدید ناراضگی ہے۔
بھیونڈی کے شہری احتجاجاً پیکٹ کا دودھ 55 روپے فی لیٹر خرید کر کام چلانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
اچانک 72 روپے لیٹر کا دودھ 80 روپے ہو گیا جس کی وجہ سے بھیونڈی شہر کے مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے۔
بھیونڈی میں ماہ صیام کے آغاز میں دودھ فی لیٹر 60 روپے تھا اور 26 ویں روزے سے اچانک 80 روپے فی لیٹر ہو گیا۔
ہر برس عیدالفطر سے قبل اس طرح اچانک دودھ کی بڑھتی مانگ کے ساتھ اس کی قیمت میں زبردست اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
عیدالفطر کے ایک روز قبل سے دودھ کا استعمال کافی بڑھ جاتا ہے۔
سوئیں، شیر خورمہ اور شاہی ٹکڑے جیسے پکوان عید کے دن مسلمانوں کے دسترخوان پر دستیاب ہوتے ہیں لیکن بڑھتی دودھ کی قیمتوں کے سبب زیادہ دودھ کی ضرورت کے باوجود وہ جیب کے حساب سے دودھ خریدنے پر مجبور ہیں۔
ویسے دودھ کی بڑھتی قیمتوں پر لگام لگانے اور عیدالفطر سے ایک دن قبل دودھ کی قیمتوں میں ہونے والے اچانک اضافہ کے تعلق سے ایم آئی ایم کے مقامی صدر شاداب عثمانی نے ڈپٹی پولیس کمشنر سمیت اعلیٰ حکام کو مکتوب پیش کرتے ہوئے بے تحاشہ ہونے والے اضافہ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا مگر اس کے بعد بھی منگل کو دودھ کی قیمت صبح سے شام تک تین بار تبدیل ہوئی اور ہر بار 3 سے چار روپے کا اضافہ بھیونڈی شہر میں درج ہوا ہے۔
ستر روپے فی لیٹر دو روز قبل فروخت ہونے والا دودھ چاند رات کو اچانک 80 روپے ہونے سے شہریوں نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'شہر میں پیٹرول سے مہنگا دودھ ہو چکا ہے۔