شہریت (ترمیمی) قانون 2020 (سی اے اے)، نیشنل رجسٹر آف سیٹیزنز (این آر سی) اور نیشنل پالولیشن رجسٹر (این پی آر) کے خلاف ملک بھر میں پرامن احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
اسی سلسلے میں اورنگ آباد کے ڈویژنل کمشنر آفس کے روبرو تمام مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے احتجاجی دھرنا منظم کیا۔
اس احتجاج میں مذھبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت این آر سی کے نام پر ملک میں نفرت کی سیاست کر رہی ہے۔ این آر سی کی وجہ سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے اور ملک کے امن پسند شہریان اس کو قطعی برداشت نہیں کریں گے۔
مذھبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 'سی اے اے کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے تاکہ حقیقی مسائل سے توجہ ہٹائی جاسکے احتجاجی مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا ان کا احتجاج جاری رہے گا'۔
اورنگ آباد کے حمایت باغ میں سات جنوری سے شاہین باغ کے احتجاجیوں کی حمایت میں زنجیری ہڑتال جاری ہے پچھلے بارہ دنوں سے جاری اس ہڑتال میں خواتین بھی اپنی شرکت درج کروارہی ہیں ہر گزرتے دن کے ساتھ اس احتجاج میں شدت آرہی ہے تمام مذاہب کے رہنماؤں نے اس احتجاج میں شامل ہوکر اسے عوامی تحریک میں تبدیل کردیا ہے۔
اس احتجاج میں خواتین میں بیداری کی لہر دیکھی جارہی ہے جو اپنے شیرخوار بچوں کو ساتھ لیکر حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ڈٹ چکی ہیں اس دھرنے کی سب اہم بات یہ ہے معصوم بچے صرف تفریح کی غرض سے یہاں نہیں پہنچ رہے ہیں بلکہ معصوم جذبے کے ساتھ اپنی موجودگی درج کروارہے ہیں'۔
مزید پڑھیں: ممبئی: سی اے اے اور این آر سی کے خلاف خواتین کا احتجاج
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف اورنگ آباد سراپا احتجاج بنا ہوا ہے کوئی دن ایسا نہیں گزر رہا ہے جب احتجاج درج نہ کروایا گیا ان مظاہرین کو تمام تنظیموں اور پارٹیوں کے علاوہ علما کی حمایت مل رہی ہے لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہیکہ کسی بڑے سیاسی لیڈر یا حکومت کے کسی نمایندے نے اس ہڑتال کی نوٹس نہیں لی'۔