ہاتھرس اُتر پردیش میں 19برس کی لڑکی ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے پرمختلف مذہبی رہنمااور سماجی کارکنان نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنسی زیادتی کے اس گھناؤنے جرم میں ملوث تمام گناہ گار بشمول پولیس افسران کو جلد سے جلد سزا دی جائے۔انھوں نے کہا اس کیس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کرائی جائے۔
جماعت اسلامی ہند ممبئی کی آن لائن پریس کانفرنس میں مفتی شریف صابری (صدر جماعت اتحاد المسلمین فاؤنڈیشن)نے کہا کہ اس پورے معاملے میں یوگی سرکار اور پولیس کا انتہائی قابلِ افسوس رویہ رہا ہے۔مظلوم کو دبایا جا رہا ہے اور ظالم دندناتے ہوئے پھر رہے ہیں ۔
دوسری طرف چھتر پتی سمبھا جی بریگیڈ کے صدر سچن کامبلے نے کہا کہ یہ منو وادی درندے ریا،راجپوت،کنگنا میں چوبیسوں گھنٹے جنتا کو بے وقوف بنا رہے ہیں، پولیس کی جانب سے بغیر اطلاع کے آخری رسومات کو انجام دینا یوگی کی چال ہے۔
ایڈوکیٹ راکیش راٹھوڑ ( آل انڈیا بنجارہ سماج) نے ہاتھرس کے معاملے کی کڑے الفاظ میں مذمت کی۔مزید کہا کہ ایسی سرکار جو اپنے صوبے کے بیٹی بہو کی حفاظت نہیں کر سکتی،انہیں تخت پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔
ڈی آئی جی کا یہ بیان کہ ریپ ہوا ہی نہیں۔ راست طور پر جمہوریت پر دھبہ ہے، دستورکو کچل کر اُس کی دھجیاں اڑانے کی سازش ہے۔
یہ بھی پڑھیں:'بابری مسجد کو مسمار کرنے والوں کو کلین چِٹ، انصاف کا قتل'