ETV Bharat / state

Raza Academy Mumbai مسلمانوں کو 31 دسمبر کی رات جشن نہیں منانا چاہیے

author img

By

Published : Dec 31, 2022, 4:10 PM IST

دسمبر 31 کی رات نئے برس کا آغاز محافل میلاد، آیات کریمہ کی تلاوت اور درود اذکار کے ساتھ گزارنے کی تلقین کرتے ہوئے رضا اکیڈمی نے مسلمانوں سے اپنے اور اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعاؤں کا اہتمام بھی کرنے کی تلقین کی ہے۔ Raza Academy Asks Muslim youth to Pray during 31 Dec Night

۱
۱

ممبئی: رضا اکیڈمی کے صدر دفتر میں علمائے اہلسنت کی 31دسمبر اور نئے سال کا جشن منانے کے حوالہ سے ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں علمائے نے اپنے اپنے نیک مشوروں سے نوازا۔ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے رضااکیڈمی کے بانی اور سربراہ محافظ ناموس رسالت (ﷺ) الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو شریعت مطہرہ پر عمل کرتے ہوئے 31/دسمبر کی رات ذکر الٰہی اور محفل میلاد مناکر سال نو کا آغاز کرنا چاہئے۔‘‘ Raza Academy asks Muslims not to Celebrate 31 Dec Night like Non Muslims

’’اپنے بچوں کو اس رات عبادت و ریاضت میں گزارنے کی تلقین کریں۔‘‘ نوری صاحب نے مزید کہا کہ ’’ہم مساجد و مدارس اور درگاہوں کے ذمہ داران سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس رات مساجد میں محفل میلاد کا اہتمام کریں اور درگاہوں کو رات ایک بجے تک کھلا رکھیں جہاں عبادت و اذکار کے ساتھ صاحب آستانہ کے روحانی فیوض وبرکات حاصل ہوں تاکہ آنے والا سال ہمارے ملک و ملت کیلئے خوشگوار ثابت ہو۔‘‘ قائد ملت کا کہنا تھا کہ ’’اس عمل سے ہمارا معاشرہ روز افزوں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔‘‘

بعد ازاں نوری صاحب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم معاشرے کو ہر آنے والا دن بے راہ روی اور عریانیت، فحاشیت مغربی تہذیب و تمدن اپنے لپیٹ میں لیتے جا رہا ہے جس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ گھر کا گھر منشیات کا شکار ہوتا جا رہا ہے جس سے ہندوستانی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو نقصان بھی پہونچ رہا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ منچلے نوجوان اس رات کو اپنی بے ڈھنگی چال سے مسلم معاشرے کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں جس کے سدباب کیلئے رضا اکیڈمی کے ہمراہ دیگر تنظیموں کو آگے آنا ہوگا۔‘‘

میٹنگ میں مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے کہا کہ ’’علمائے کرام بالخصوص ائمہ مساجد آنے والے جمعہ کے اپنے خطاب میں منتخب موضوع پر جہاں خطاب فرمائیں گے ان سے گزارش ہے کہ اس رات میں ہونے والی خرافات پر روشنی ڈالیں اور مسلمان بچوں کو اس رات میں بے جا جشن منانے سے باز رکھنے کی تلقین کریں۔‘‘ مولانا امان اللہ رضا نے کہا کہ ’’مسلم بچوں کو افعال قبیحہ سے بچانے کی ذمے داری نہ صرف علماء بلکہ پورے سماج پر عائد ہوتی ہے۔‘‘

مولانا محمد عباس رضوی نے کہا کہ ’’آنے والے سال کی رات میں جو غیر شرعی خرافات ہوتے ہیں اس سے دین و دنیا دونوں کا نقصان ہے ایک طرف جہاں وہ اپنے سر گناہ لیتے ہیں وہیں اپنی حرکتوں سے حادثات کو دعوت دیتے ہیں مزید آپ نے مساجد کے اراکین و ممبران سے اپیل کی وہ اس رات کو اپنی مساجد میں محافل میلاد، مجلس درود شریف، سوا لاکھ ختم آیت کریمہ کا اہتمام کریں ساتھ ہی رضا اکیڈمی کے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔‘‘ اس موقع پر مولانا ابراہیم آسی نے کہا کہ ’’رضااکیڈمی نے مسلم نوجوانوں کو خرافات سے بچانے کے لئے جو بر وقت قدم اٹھایا ہے وہ لائق تحسین ہے اس طرح کی میٹنگیں درمیان سال میں ہوتی رہیں تو نوجوانوں کو پہلے ہی بیدار کیا جا سکتاہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Raza Academy Peaceful Protest in Mumbai بابری مسجد کے یوم شہادت پر ممبئی میں رضا اکیڈمی کا پُرامن احتجاج

مولانا ظفرالدین رضوی نے کہا کہ’’ 31 دسمبر کی رات مسلم نوجوانوں کو یہود و نصاریٰ کے مشن کا حصہ نہیں بننا چاہئے کیونکہ وہ ہمیشہ سے مسلمانوں کے مذہبی تہذیب و ثقافت کے دشمن رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مسلم نوجوانوں کو منظم پلاننگ کے تحت اسلامی ماحول سے دور کرنے کے لئے اس طرح کی تقریب کا انعقاد کرتے ہیں جس سے ہرحال میں ہمیں بچنا ضروری ہے۔‘‘ جالنہ اور مالیگاؤں سے حضرت سید جمیل رضوی اور ڈاکٹر محمد رئیس رضوی صاحبان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’رضا اکیڈمی نے قوم کے بے حد حساس مسئلے پر جو میٹنگ طلب کی ہے اس کا اثر صرف ممبئی شہر پر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں پڑے گا بشرطیکہ علمائے کرام خطبۂ جمعہ میں اس پر خطاب کریں اور مسلم معاشرے کی تشکیل نو کا حصہ بنیں۔‘‘

اس موقع پر قاری عبدالرشید سبحانی، قاری محمد سلیمان مفتی محمد عثمان اشرف مولانا رجب علی فیضی بھانڈوپ وغیرہ نے بھی کار آمد گفتگو کی۔ میٹنگ میں قاری محمد اسرائیل احمد گوونڈی مولانا معین الدین رضوی بھانڈوپ، قاری عبدالرحمٰن ضیائی مولانا علی حسن بھانڈوپ ناظم خان رضوی، حافظ ذہیب رضا رضوی وغیرہ موجود تھے۔

ممبئی: رضا اکیڈمی کے صدر دفتر میں علمائے اہلسنت کی 31دسمبر اور نئے سال کا جشن منانے کے حوالہ سے ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں علمائے نے اپنے اپنے نیک مشوروں سے نوازا۔ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے رضااکیڈمی کے بانی اور سربراہ محافظ ناموس رسالت (ﷺ) الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو شریعت مطہرہ پر عمل کرتے ہوئے 31/دسمبر کی رات ذکر الٰہی اور محفل میلاد مناکر سال نو کا آغاز کرنا چاہئے۔‘‘ Raza Academy asks Muslims not to Celebrate 31 Dec Night like Non Muslims

’’اپنے بچوں کو اس رات عبادت و ریاضت میں گزارنے کی تلقین کریں۔‘‘ نوری صاحب نے مزید کہا کہ ’’ہم مساجد و مدارس اور درگاہوں کے ذمہ داران سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس رات مساجد میں محفل میلاد کا اہتمام کریں اور درگاہوں کو رات ایک بجے تک کھلا رکھیں جہاں عبادت و اذکار کے ساتھ صاحب آستانہ کے روحانی فیوض وبرکات حاصل ہوں تاکہ آنے والا سال ہمارے ملک و ملت کیلئے خوشگوار ثابت ہو۔‘‘ قائد ملت کا کہنا تھا کہ ’’اس عمل سے ہمارا معاشرہ روز افزوں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔‘‘

بعد ازاں نوری صاحب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم معاشرے کو ہر آنے والا دن بے راہ روی اور عریانیت، فحاشیت مغربی تہذیب و تمدن اپنے لپیٹ میں لیتے جا رہا ہے جس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ گھر کا گھر منشیات کا شکار ہوتا جا رہا ہے جس سے ہندوستانی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو نقصان بھی پہونچ رہا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ منچلے نوجوان اس رات کو اپنی بے ڈھنگی چال سے مسلم معاشرے کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں جس کے سدباب کیلئے رضا اکیڈمی کے ہمراہ دیگر تنظیموں کو آگے آنا ہوگا۔‘‘

میٹنگ میں مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے کہا کہ ’’علمائے کرام بالخصوص ائمہ مساجد آنے والے جمعہ کے اپنے خطاب میں منتخب موضوع پر جہاں خطاب فرمائیں گے ان سے گزارش ہے کہ اس رات میں ہونے والی خرافات پر روشنی ڈالیں اور مسلمان بچوں کو اس رات میں بے جا جشن منانے سے باز رکھنے کی تلقین کریں۔‘‘ مولانا امان اللہ رضا نے کہا کہ ’’مسلم بچوں کو افعال قبیحہ سے بچانے کی ذمے داری نہ صرف علماء بلکہ پورے سماج پر عائد ہوتی ہے۔‘‘

مولانا محمد عباس رضوی نے کہا کہ ’’آنے والے سال کی رات میں جو غیر شرعی خرافات ہوتے ہیں اس سے دین و دنیا دونوں کا نقصان ہے ایک طرف جہاں وہ اپنے سر گناہ لیتے ہیں وہیں اپنی حرکتوں سے حادثات کو دعوت دیتے ہیں مزید آپ نے مساجد کے اراکین و ممبران سے اپیل کی وہ اس رات کو اپنی مساجد میں محافل میلاد، مجلس درود شریف، سوا لاکھ ختم آیت کریمہ کا اہتمام کریں ساتھ ہی رضا اکیڈمی کے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔‘‘ اس موقع پر مولانا ابراہیم آسی نے کہا کہ ’’رضااکیڈمی نے مسلم نوجوانوں کو خرافات سے بچانے کے لئے جو بر وقت قدم اٹھایا ہے وہ لائق تحسین ہے اس طرح کی میٹنگیں درمیان سال میں ہوتی رہیں تو نوجوانوں کو پہلے ہی بیدار کیا جا سکتاہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Raza Academy Peaceful Protest in Mumbai بابری مسجد کے یوم شہادت پر ممبئی میں رضا اکیڈمی کا پُرامن احتجاج

مولانا ظفرالدین رضوی نے کہا کہ’’ 31 دسمبر کی رات مسلم نوجوانوں کو یہود و نصاریٰ کے مشن کا حصہ نہیں بننا چاہئے کیونکہ وہ ہمیشہ سے مسلمانوں کے مذہبی تہذیب و ثقافت کے دشمن رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مسلم نوجوانوں کو منظم پلاننگ کے تحت اسلامی ماحول سے دور کرنے کے لئے اس طرح کی تقریب کا انعقاد کرتے ہیں جس سے ہرحال میں ہمیں بچنا ضروری ہے۔‘‘ جالنہ اور مالیگاؤں سے حضرت سید جمیل رضوی اور ڈاکٹر محمد رئیس رضوی صاحبان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’رضا اکیڈمی نے قوم کے بے حد حساس مسئلے پر جو میٹنگ طلب کی ہے اس کا اثر صرف ممبئی شہر پر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں پڑے گا بشرطیکہ علمائے کرام خطبۂ جمعہ میں اس پر خطاب کریں اور مسلم معاشرے کی تشکیل نو کا حصہ بنیں۔‘‘

اس موقع پر قاری عبدالرشید سبحانی، قاری محمد سلیمان مفتی محمد عثمان اشرف مولانا رجب علی فیضی بھانڈوپ وغیرہ نے بھی کار آمد گفتگو کی۔ میٹنگ میں قاری محمد اسرائیل احمد گوونڈی مولانا معین الدین رضوی بھانڈوپ، قاری عبدالرحمٰن ضیائی مولانا علی حسن بھانڈوپ ناظم خان رضوی، حافظ ذہیب رضا رضوی وغیرہ موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.