جہاں ملک میں لاک ڈاؤن کی معیاد میں اضافہ کیا گیا، وہیں ملک کی صنعتی دارالحکومت ممبئی میں کورونا کیسز میں لگاتار اضافے کے بعد حکومت نے عید الاضحیٰ کے موقع پر علامتی قربانی کا ذکر کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔
علماء کہتے ہیں کہ، 'اسلام میں اور شریعت میں علامتی قربانی کا تصور ہی نہیں ہے اور اگر حکومت مسلمانوں کے تہواروں کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اسے پہلے اسلام اور شریعت کے اصولوں کے بارے میں جاننا ہوگا۔'
سابق وزیر عارف نسیم خان کا کہنا ہے کہ، 'حکومت نے جو تجویز پیش کی ہے، خاص کر قربانی کو لیکر سرکار کی منشاء پر ہم نے اسی دن یہ سوال اٹھایا اور اعتراض جتایا تھا کہ اسلام میں علامتی قربانی کا تصور ہی نہیں ہے۔'
دار اصل علامتی قربانی کے بارے میں اس سے پہلے آر ایس ایس نے یہ تجویزپیش کی تھی۔ انہوں نے جانوروں کی قربانی کے بدلے میں کیک کاٹنے کا مشورہ دیا تھا، حلانکہ آر ایس ایس کا یہ فارمولہ فلاپ رہا جسے اب موجودہ حکومت اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔