گذشتہ کئی دنوں سے مرکزی و ریاستی سرکار کی جانب سے مخصوص لوگوں کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے مبینہ طور پر نوٹس بھیجنے کا سلسلہ طول پکڑتا جارہا ہے۔
رپورٹز کے مطابق ایسے لوگوں کو ای ڈی کا نوٹس آرہا ہے جو مرکزی یا ریاستی سرکار کے مخالف ہوں یا انکی پارٹی کو ان سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ مہاراشٹر میں گذشتہ دنوں ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے کے بعد اب این سی پی کے چیف شرد پوار و اجیت پوار کو بھی ای ڈی کا نوٹس آنے سے ریاست بھر میں احتجاج و دھرنا کا سلسلہ چل پڑا ہے۔
اسی بات سے ناراض ممبرا میں این سی پی یوتھ کے کارکنان کے احتجاجی دھرنا دیا جس میں این سی پی کی تمام کمیٹیوں کے کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کر امرت نگر سگنل کے پاس احتجاج کیا اور ای ڈی و بی جے پی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے الزم عائد کیا کہ حکومت لوگوں کو ڈرانے اور ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور حکومتی اداروں کا بیجا استعمال کر رہی ہے۔ اور اسی لیے ای ڈی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ سرکار جس سے ڈرتی ہے جس سے اپنا نقصان محسوس کرتی ہے انکے سامنے ای ڈی کو پیش کردیتی ہے تاکہ آپ ڈر جائیں اور انکی مخالفت نہ کریں بلکہ انکے ساتھ آجائیں۔
این سی پی یوتھ کے صدر و کارپوریٹر اشرف پٹھان نے الزام عائد کیا کہا مہاراشٹر بھر میں اس اسمبلی انتخاب کو لیکر عوام میں زبردست بدلاؤ کو موجودہ فڑنویس سرکار نے محسوس کرلیا ہے جس کے تئیں اب وہ این سی پی کو کمزور کرنے کے لیے شرپوار پر کیس بنانے اور انھیں ای ڈی سے ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
شانو پٹھان نے کہا کسی بھی انکوائری میں شرد پوار کا نام نہ تو ہے اور نہی ہی کوئی ثابت کرسکتا ہے۔ جب کہ این سی پی کے ممبرا اور کلوا کے صدر شمیم خان نے کہا کہ جس بینک کے نام سے منسوب کر کے شرد پوار پر الزام عائد کیا گیا ہے ا س بینک میں نہ توان کا اکاونٹ ہے اور نہ ہی ان کا کوئی لینا دینا ہے پھر لیکن مراٹھواڑہ و دیگر اضلاع میں این سی پی کی بڑھتی طاقت کو دیکھ کر گھبرا کر بی جے پی نے پہلے راج ٹھاکرے اور شرد پوا ر کو ای ڈی کے ذریعہ خوفزدہ کیا جا رہا ہے ۔
رپورٹز کے مطابق گذشتہ کئی دنوں سے مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے لوگوں کو انفورسمنٹ ڈائریکٹر (ای ڈی) کی جانب سے نوٹس بھیجنے کا سلسلہ طول پکڑتا جارہا ہے۔