ETV Bharat / state

Social Activist Bhal Chand Mogarkar اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمے کے خلاف احتجاج

author img

By

Published : Dec 13, 2022, 2:11 PM IST

اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف پریس کلب کو خطاب کرتے ہوئے بھال چند مونگریکر نے کہا کہ ’ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہر حال میں اسکالر شپ جاری کرواکر رہیں گے۔ Social Activist bhal chand mogarkar

اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمے کے خلاف احتجاج
اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمے کے خلاف احتجاج

ممبئی: گزشتہ ماہ حکومت ہند کی جانب سے اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمہ سے غریب و پسماندہ طبقات میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔کیوں کہ اقلیتوں کے لیے مخصوص اسکالرشپ کا فائدہ 85 مسلم طلبہ کو ملتا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اسکالر شپ سے کم از کم 89 لاکھ طلبہ مستفید ہورہے تھے۔ Press Conference On Maulana Azad National Fellowship Discontinue

اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمے کے خلاف احتجاج

اس اہم معاملہ پر ایم پی جے (موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس) نے پریس کلب ممبئی میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔اس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے جس میں ایک کمیٹی بناکر باضابطہ تحریک چلانے و احتجاج کے ذریعہ حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش بھی شامل ہے۔سوشل میڈیا و دیگر پلیٹ فارم کے ذریعہ بھی حکومت پر دبائو ڈالنے کی کوشش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ مذکورہ اسکالرشپ کے خاتمہ کیخلاف سابق ممبر پارلیمنٹ اور پلاننگ کمیشن کے سابق چیئر مین بھال چند مونگریکر نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں پرزور مطالبہ کرنا چاہئے کہ حکومت اس فیصلہ کو واپس لے۔ بقول کاظم ملک اسکالرشپ کے فارم زیادہ تر دور دراز کے گائوں سے آتے ہیں یعنی دیہی علاقوں کے طلبہ کو اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔

بھال چند کے مطابق مذکورہ اسکالر شپ جو حکومت نے ختم کیا ہے اسے میری گزارش پر سابق حکومت نے جاری کئے تھے ۔ کیوں کہ اقلیتوں خصوصا مسلمانوں میں پسماندگی بہت زیادہ ہے ۔ سچر رپورٹ کے مطابق مسلمانوں میں گریجویٹ کی تعداد چار فیصد اور پوسٹ گریجویٹ کی تعداد دو فیصد ہے ۔ مسلم طلبہ میں اسکول ڈراپ آئوٹ ختم کرنے کے لیے یہ اسکالر شپ نافذ کیا گیا تھا۔

سنیل کدم نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا ہم سے آگے کی نسلیں صرف محنت کش یعنی مزدور ہوگی۔اسی مقصد کے تحت نئی تعلیمی پالیسی نافذ کی گئی ۔ عرض گزاری سے اس ملک میں ہمیں حقوق نہیں ملنے والے۔ہمیں ایک بار پھر متحد ہوکر تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔اس کیلئے طاقتور ہونے کی بھی ضرورت ہے ۔مہاراشٹر میں لڑکیوں کیلئے پہلا تعلیمی اداراہ قائم کرنے میں فاطمہ شیخ کا نام سب سے اوپر ہے یعنی مسلمان اور ایس سی ایس ٹی اور او بی سی ہمیشہ سے مل کر کام کرتے رہے ہیں ۔ سنیل کدم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے اتنا بڑا اقلیت مخالف قدم اٹھا لیا لیکن کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے ۔

مزید پڑھیں:Imtiaz Jaleel on Maulana Azad fellowship پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد فیلوشپ بند کرنا غلط ہے، امتیاز جلیل

کاظم ملک نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے مضبوط آواز آئے ۔ ہم اس سلسلے میں مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کرکے انہیں اس تعلیمی تحریک سے جوڑیں گے۔ راجیش راٹھوڑ نے کہا کہ میں وکیل کے ساتھ ایک سماجی کارکن بھی ہوں اور میری ذمہ داری ہے کہ دستور ہند کا بچائو کروں ۔ ہمارا معاملہ پہلے تو خوراک کا تھا اس کے بعد تعلیم کا مرحلہ آتا ہے ۔ آج کی دنیا میں تعلیم کے بغیر ہمارے حقوق محفوظ ہی نہیں رہ سکیں گے ۔ اسکالر شپ پسماندہ سماج کو معاشی طور سے اوپر اٹھانے میں اہل رول ادا کرتا ہے ۔ اسکالرشپ کے خاتمہ کا مطلب ہے سماج میں پسماندہ طبقات کیلئے مین اسٹریم میں آنا مشکل ہوجائے گا ۔

موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس کے صدر سراج احمد نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی کسی ایک قوم کیلئے کام نہیں کیا ہم نے ہمیشہ سب کیلئے کام کیا ہے ۔ انہوں نے بھی احتجاجی اقدام کی حمایت کی اور کہا کہ اس درمیان قانونی چارہ جوئی پر بھی غور کیا جاتا رہے ۔ Press Conference On Maulana Azad National Fellowship Discontinue

ممبئی: گزشتہ ماہ حکومت ہند کی جانب سے اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمہ سے غریب و پسماندہ طبقات میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔کیوں کہ اقلیتوں کے لیے مخصوص اسکالرشپ کا فائدہ 85 مسلم طلبہ کو ملتا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اسکالر شپ سے کم از کم 89 لاکھ طلبہ مستفید ہورہے تھے۔ Press Conference On Maulana Azad National Fellowship Discontinue

اقلیتی طلبہ کے لیے مختص اسکالر شپ کے خاتمے کے خلاف احتجاج

اس اہم معاملہ پر ایم پی جے (موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس) نے پریس کلب ممبئی میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔اس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے جس میں ایک کمیٹی بناکر باضابطہ تحریک چلانے و احتجاج کے ذریعہ حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش بھی شامل ہے۔سوشل میڈیا و دیگر پلیٹ فارم کے ذریعہ بھی حکومت پر دبائو ڈالنے کی کوشش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ مذکورہ اسکالرشپ کے خاتمہ کیخلاف سابق ممبر پارلیمنٹ اور پلاننگ کمیشن کے سابق چیئر مین بھال چند مونگریکر نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں پرزور مطالبہ کرنا چاہئے کہ حکومت اس فیصلہ کو واپس لے۔ بقول کاظم ملک اسکالرشپ کے فارم زیادہ تر دور دراز کے گائوں سے آتے ہیں یعنی دیہی علاقوں کے طلبہ کو اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔

بھال چند کے مطابق مذکورہ اسکالر شپ جو حکومت نے ختم کیا ہے اسے میری گزارش پر سابق حکومت نے جاری کئے تھے ۔ کیوں کہ اقلیتوں خصوصا مسلمانوں میں پسماندگی بہت زیادہ ہے ۔ سچر رپورٹ کے مطابق مسلمانوں میں گریجویٹ کی تعداد چار فیصد اور پوسٹ گریجویٹ کی تعداد دو فیصد ہے ۔ مسلم طلبہ میں اسکول ڈراپ آئوٹ ختم کرنے کے لیے یہ اسکالر شپ نافذ کیا گیا تھا۔

سنیل کدم نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا ہم سے آگے کی نسلیں صرف محنت کش یعنی مزدور ہوگی۔اسی مقصد کے تحت نئی تعلیمی پالیسی نافذ کی گئی ۔ عرض گزاری سے اس ملک میں ہمیں حقوق نہیں ملنے والے۔ہمیں ایک بار پھر متحد ہوکر تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔اس کیلئے طاقتور ہونے کی بھی ضرورت ہے ۔مہاراشٹر میں لڑکیوں کیلئے پہلا تعلیمی اداراہ قائم کرنے میں فاطمہ شیخ کا نام سب سے اوپر ہے یعنی مسلمان اور ایس سی ایس ٹی اور او بی سی ہمیشہ سے مل کر کام کرتے رہے ہیں ۔ سنیل کدم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے اتنا بڑا اقلیت مخالف قدم اٹھا لیا لیکن کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے ۔

مزید پڑھیں:Imtiaz Jaleel on Maulana Azad fellowship پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد فیلوشپ بند کرنا غلط ہے، امتیاز جلیل

کاظم ملک نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے مضبوط آواز آئے ۔ ہم اس سلسلے میں مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کرکے انہیں اس تعلیمی تحریک سے جوڑیں گے۔ راجیش راٹھوڑ نے کہا کہ میں وکیل کے ساتھ ایک سماجی کارکن بھی ہوں اور میری ذمہ داری ہے کہ دستور ہند کا بچائو کروں ۔ ہمارا معاملہ پہلے تو خوراک کا تھا اس کے بعد تعلیم کا مرحلہ آتا ہے ۔ آج کی دنیا میں تعلیم کے بغیر ہمارے حقوق محفوظ ہی نہیں رہ سکیں گے ۔ اسکالر شپ پسماندہ سماج کو معاشی طور سے اوپر اٹھانے میں اہل رول ادا کرتا ہے ۔ اسکالرشپ کے خاتمہ کا مطلب ہے سماج میں پسماندہ طبقات کیلئے مین اسٹریم میں آنا مشکل ہوجائے گا ۔

موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس کے صدر سراج احمد نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی کسی ایک قوم کیلئے کام نہیں کیا ہم نے ہمیشہ سب کیلئے کام کیا ہے ۔ انہوں نے بھی احتجاجی اقدام کی حمایت کی اور کہا کہ اس درمیان قانونی چارہ جوئی پر بھی غور کیا جاتا رہے ۔ Press Conference On Maulana Azad National Fellowship Discontinue

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.