ETV Bharat / state

ایودھیا فیصلہ: 'فیصلہ ہوا لیکن انصاف نہیں ہوا'

بابری مسجد رام مندر معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں ایک پروگرام بعنوان 'ایودھیا فیصلے پر گفتگو' منعقد ہوا جس میں بامبے ہائی کورٹ کورٹ کے چیف جسٹس کولسے پاٹل، سماجوادی کے سینیئر رہنما و رکن اسمبلی ابو عاصم سمیت متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔

ایودھیا فیصلہ
author img

By

Published : Nov 16, 2019, 8:27 PM IST

بامبے ہائی کورٹ کے سبکدوش جسٹس کولسے پاٹل نے کہا کہ 'فیصلہ کے بعد حالات مزید ابتر ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں بے چینی کا عالم ہے نیز کہا کہ اگر میں جج ہوتا تو یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا اور یہی ملک کے امن کی خاطر بہتر ہوتا۔'

ایودھیا فیصلے پر گفتگو، ویڈیو

بابری مسجد رام مندر فیصلے کے بعد سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر اطمینان بخش ہے اس سے مسلمانوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے، اور مسلمانوں کا اعتماد عدالت سے متزلزل ہوا ہے، اس قسم کا تشویش کا اظہار یہاں ملی تحریک فاؤنڈیشن کے زیر انصرام ممبئی میں منعقد پروگرام بعنوان 'ایودھیا فیصلے پر گفتگو' میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان ابوعاصم اعظمی نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار اس ملک کے قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، کورٹ میں ایک بھکاری کو بھی انصاف ملتا تھا لیکن اب یہ غلط ثابت ہورہا ہے کیوں کہ بابری مسجد کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں دکھائی دے رہا ہے، یہ انتہائی خطرناک فیصلہ ہے۔

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ اگر اس طرح کے جانبدارانہ فیصلے آئیں گے تو کون عدالت میں انصاف کے لیے جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم مسجد شہید کرنے والوں کو معاف کر سکتے ہیں لیکن مسجد نہیں بھول سکتے۔

جسٹس بی جے کولسے پاٹل نےکہا کہ بابری مسجد کا قضیہ ایسا ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی۔

انہوں نے جسٹس گنگولی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں ان کی بات سے متفق ہوں جس مین انہوں نے کہا کہ اگر میں جج ہوتا تو یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن اس میں سب کو انصاف نہیں ملا ہے، سب کو انصاف تب ملتا جب یہ جگہ کسی کو بھی نہیں دی جاتی۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل نہیں کرنے چاہیے کیوں ابھی پانچ ججز کی بینچ نے فیصلہ سنایا ہے اور نظر ثانی کی عرضی کے بعد یہ معاملہ سات ججز کی بینچ کے سپرد کیا جائے گا جس کے بعد یہ فیصلہ مزید پختہ ہو جائے گا، اسی لیے بہتری اسی میں ہے کہ اس معاملے کو یہیں رفع دفع کیا جائے۔

ایڈوکیٹ شیام کیسوانی نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد میر پور میں میرے اور میرےکنبے کو ہراساں کیا گیا جس کے بعد مسلمانوں نے ہماری مدد بھی کی تھی۔

بامبے ہائی کورٹ کے سبکدوش جسٹس کولسے پاٹل نے کہا کہ 'فیصلہ کے بعد حالات مزید ابتر ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں بے چینی کا عالم ہے نیز کہا کہ اگر میں جج ہوتا تو یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا اور یہی ملک کے امن کی خاطر بہتر ہوتا۔'

ایودھیا فیصلے پر گفتگو، ویڈیو

بابری مسجد رام مندر فیصلے کے بعد سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر اطمینان بخش ہے اس سے مسلمانوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے، اور مسلمانوں کا اعتماد عدالت سے متزلزل ہوا ہے، اس قسم کا تشویش کا اظہار یہاں ملی تحریک فاؤنڈیشن کے زیر انصرام ممبئی میں منعقد پروگرام بعنوان 'ایودھیا فیصلے پر گفتگو' میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان ابوعاصم اعظمی نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار اس ملک کے قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، کورٹ میں ایک بھکاری کو بھی انصاف ملتا تھا لیکن اب یہ غلط ثابت ہورہا ہے کیوں کہ بابری مسجد کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں دکھائی دے رہا ہے، یہ انتہائی خطرناک فیصلہ ہے۔

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ اگر اس طرح کے جانبدارانہ فیصلے آئیں گے تو کون عدالت میں انصاف کے لیے جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم مسجد شہید کرنے والوں کو معاف کر سکتے ہیں لیکن مسجد نہیں بھول سکتے۔

جسٹس بی جے کولسے پاٹل نےکہا کہ بابری مسجد کا قضیہ ایسا ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی۔

انہوں نے جسٹس گنگولی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں ان کی بات سے متفق ہوں جس مین انہوں نے کہا کہ اگر میں جج ہوتا تو یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن اس میں سب کو انصاف نہیں ملا ہے، سب کو انصاف تب ملتا جب یہ جگہ کسی کو بھی نہیں دی جاتی۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل نہیں کرنے چاہیے کیوں ابھی پانچ ججز کی بینچ نے فیصلہ سنایا ہے اور نظر ثانی کی عرضی کے بعد یہ معاملہ سات ججز کی بینچ کے سپرد کیا جائے گا جس کے بعد یہ فیصلہ مزید پختہ ہو جائے گا، اسی لیے بہتری اسی میں ہے کہ اس معاملے کو یہیں رفع دفع کیا جائے۔

ایڈوکیٹ شیام کیسوانی نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد میر پور میں میرے اور میرےکنبے کو ہراساں کیا گیا جس کے بعد مسلمانوں نے ہماری مدد بھی کی تھی۔

Intro:


بائٹ۔۔۔۔ابو عاصم ۔جسٹس کولسے پٹیل
بابری مسجد کا قضیہ نہ سمجھنے کا نہ


سمجھانے کا معاملہ بن گیا
فیصلہ کے بعد حالات مزید ابتر ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں بے چینی عام ہے ابوعاصم اعظمی سپریم کورٹ نے تمام دلائل کو تسلیم کرنے کے باوجود استھا کی بنیاد پر ہی فیصلہ صادر کیا ہے اگر میں جج ہوتا تو یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا یہ ملک کے امن کی خاطر بہتر ہوتا سبکدوش بامبے ہائیکورٹ جسٹس کولسے پاٹل

ممبئی :ممبئی بابری مسجد کا فیصلہ کے بعد سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر اطمینان بخش ہے اس سے مسلمانوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے اس سے مسلمانوں کا اعتماد عدالت سے متزلزل ہوا ہے اس قسم کا تشویش کا اظہار یہاں ملی تحریک فاؤنڈیشن کے زیر انصرام ممبئی میں منعقدہ ایودھیا فیصلے پر گفتگو پر سماجوادی پارٹی لیڈ ر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار اس ملک کےقانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں کورٹ میں ایک بھکاری کو بھی انصاف ملتا تھا لیکن اب یہ غلط ثابت ہورہا ہے کیونکہ بابری مسجد کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں میں دیکھتا ہے یہ انتہائی خطرناک فیصلہ ہے انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا یہ حال ہے تو کون عدالت جائے گا ہم مسجد کی شہادت کو معاف کر سکتےہیں لیکن مسجد ہے مسجد تاقیامت وہی رہے گی بابر نے جب مسجد تعمیر ہوئی ہے تو اس میں بابری کو شہید کیوں کئی گئی اگر امن کو خراب کیا جائے گا تو ملک خطرناک راستہ پرجارہا ہےاس فیصلہ میں غیر مسلم قانون داں رجیو دھون نے مفت میں اس کی پیروی کی ہے ۔



آج بھارت سے ہر کوئی ہجرت کر رہا ہے کیونکہ یہاں یہ معاملہ ہورہا ہے ۔ جسٹس بی جے کولسے پاٹل نےکہا کہ بابری مسجد کا قضیہ ایسا ہے کہ سپریم کورٹ نے کہاہے کہ یہاں مسجد مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی اگر ہم پانچ دسمبر کی واجپئی کی تقریر کور ٹ کی توہین ہے اس سے ہی ماحول تیار کیا گیا ہے کسی بھی قدیم عمارت کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے قانون شکنی کی دستور کے خلاف کام کیا اس پر کورٹ کہتا ہے کہ مسجد کی انہدامی غیرقانونی ہے میں جج تھا کھیر نار نے مسلمان کا گھر توڑا تھا اس نے مجھ سے معافی مانگی اور جب سپریم کورٹ گئی بی ایم سی کو منہ کی کھانی پڑی اگر مسجد توڑنا غیر قانونی ہے تو اس میں مورتی رکھنا بھی غیر قانونی ہے کورٹ نے استھا کو تسلیم نہیں کیا اس کے باوجود استھا پر فیصلہ دیا گیا۔


اگر سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا چاہئے تھا تو میرا یہ فیصلہ ہوتاہے کہ میں یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا اگر وہاں مسجد ہوتی تو کورٹ کیا کرتا یہ سوال ہے کارسیوکوں کوپنشن اور معاوضہ دینےکی بات کی جارہی ہے آ رایس ایس کا نظریہ ہے کہ مسلمانوں کی بستی میں مورتی رکھو اور جگہ پر دعوی کر و ۔ انہوں نے کہا کہ کورٹ نے کہا ہے کہ مسجد کی جگہ مندر بنے گا اس کا مطلب کیا ہے اگر ججوں کا یہ خیال تھا کہ امن رہے ملک میں یہ جگہ کسی کونہیں دی جاتی ۔



سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم تسلیم کرتےہیں تو مسلمانوں کے دل پر کیا گزر رہی ہے اس کا اندازہ ہے اس میں سب کو انصاف نہیں ملا ہے سب کو انصاف تب ملتا جب یہ جگہ کسی کو بھی نہیں دی جاتی ۔ عدالت کو ہم بھگوان مانتےہیں لیکن اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے جھجھک محسوس کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کا معاملہ ایسا و گیا ہے کہ اگر میرے ساتھ کوئی معاملہ پیش آئے تو میں بھی عدالت جانے سے گریز کروں گا ۔ انہوں نے اس معاملہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کا معاملہ نہ سمجھنے کا اور سمجھانے کا ہو رہ گیا ہے انہوں نے ریویو پٹیشن پر بھی اپنی رائے پیش کرتے ہوئے اس ملک کی امن کی خاطر اسے تول نہ دینے کی بات کہی ہے اور کہا کہ ریویوپٹیشن میں کیا ہو گا یہ بھی ہم جانتے ہیں ۔




ایڈوکیٹ شیام کیسوانی نے کہا کہ تقسیم ہند کےمیر پور میں میرے ساتھ اور ہمارےکنبہ کے ہمراہ ہمیں ہراساں کیا گیااور ہمیں کچھ مسلمانوں نے ہماری مدد بھی کی تھی ہم پاک میں ان کا شکریہ ادا کرنے گئے تو ہمارا استقبال کیا گیاانسان برا نہیں ہوتا نہ وہ ہندو ہو یا مسلمان ہو انسانیت کا تقاضہ یہ ہے کہ کوئی برا نہیں ہوتا۔ ہمیں پاکستان واپس جانے پر ہمارا گھر بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی میرا اب بھی ان کےساتھ رابطہ اور تعلق ہے ذہن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تو کوئی بھی ہندو مسلمان نہیں ہو گا صرف انسان ہو گا بامسیف کے ایڈوکیٹ وشال گائیکواڑ نے کہا کہ ہمارے ملک کا نام بھارت ہے یہ جو بابری مسجد کا معاملہ ہے وہ مذہبی معاملہ نہیں بلکہ دستوری شق 340 سے ہٹا کر انہیں سماجی مسائل سے دور کرنے کی سازش ہے بھارت کو ہندوستان نہیں بلکہ بھارت کہا جائے یہ لفظ کا کھیل ہے اور اس کے بعد زبردستی اسے ہندو راشٹر بنانےکی بات کہی جاتی ہے ۔




مسلمان بھی اس ملک کا ہے بیرونی یا مہاجر نہیں ہے مسلمانوں کو دستور نے حقوق دئیے ہیں منڈل کمیشن کے خلاف کمنڈل لایا گیا بابری مسجد کو استھا سے ہی وابستہ کیا گیا ہے اس میں مینار کے نیچے جبوترے کو عدالت عالیہ نے تسلیم کیا ہے رامائن اور مہابھارت دیومالائی کہانی ہے یہ تاریخی نوعیت کی حامل نہیں ہے۔ اگر رام کا جنم وہاں ہوا تو مسجد کومسمار کرنے کی کیا ضرورت تھی اور ہندو خود کا ہی مندر کیوں منہدم کئے اس کو سپریم کورٹ نے کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے رام کا جنم کہاں ہوا اس کو ثابت نہیں کیا جاسکتا ہے ۔


رام کا کردار ہے یانہیں یہ سوال پیدا ہوتا ہے تو اسے قضیہ میں شامل کیوں نہیں کیا گیا مسلمانوں کو اکثریتی فرقہ کے خلاف سازش کی جارہی ہے ۔ صحافی سعید حمید ایودھیابابری مسجد قضیہ کے بعد جو حالات پیدا ہوئے اس سے اضطراب ضرور پایا جارہا ہے جبکہ نظرثانی پٹیشن داخل کرنے پر بھی غور وخوص کرنا ضروری ہےاس کے باوجود آج نظرثانی پٹیشن نہ داخل کرنے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے سبری مالا پر فیصلہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج گگوئی نے اسے سات رکنی بینچ کے حوالے کر دیا ہے ۔


پورے ملک میں چھ لاکھ زمین وقف کی زمین ہے وہی ہمیں واپس کر دے ہمیں بابری مسجد کے لئے پانچ ایکڑ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انصاف چاہئے ۔ رکن اسمبلی بھیونڈی رئیس شیخ نے جسٹس کولسے پاٹل سے سوال کئے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ فیصلہ پر نظرثانی کے لئے پٹیشن داخل کی جائے گی یا نہیں ا س پرفیصلہ بورڈکر یگا ۔ اس تقریب میں ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ ۔ایم اے خالد ۔ سماجوادی پارٹی کے ترجمان عبدالقادر چودھری سمیت شہر کے معززین شریک تھے ۔Body:۔۔Conclusion:۔۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.