ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست میں طرح طرح کے چرچے اور قیاس آرائیوں سے ہلچل مچ گئی ہے۔ کچھ سیاسی لیڈروں کا ماننا ہے کہ ریاست میں وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ اب یہ چرچا ہے کہ بی جے پی کے سینیئر لیڈر ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے ناراض ہیں۔ یہ قیاس بھی لگایا جا رہا ہے کہ بی جے پی ایکناتھ شندے کو اپنے ساتھ نہیں رکھنا چاہتی۔
وہیں مخالفین کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بھی ان دنوں ناراض ہیں۔ اس لیے سیاسی حلقوں میں یہ چرچہ ہے کہ آنے والے وقت میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کا امکان ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کی خبر پھیلانے سے ایکناتھ شندے کو کافی تکلیف ہوئی ہے۔ شندے کی ناراضگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایسے رپورٹز پر بی جے پی کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
بتایا یہ بھی جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ گزشتہ تین دنوں سے ستارہ کے دورے پر ہیں۔ حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ وہ گاؤں گئے تھے کیونکہ وہ پریشان تھے۔ اتنا ہی نہیں وزیر اعلیٰ کی چھٹی کو لے کر پارٹی لیڈران میں غلط فہمی پیدا ہوئی تھی۔ اس دوران ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ دہلی میں بی جے پی کے سینیئر لیڈر ایکناتھ شندے سے خوش نہیں ہیں۔
نیز یہ بھی چرچہ ہے کہ شندے سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا استعفیٰ تیار رکھیں اگر ایم ایل ایز کی نااہلی کا فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے۔ ایکناتھ شندے سے بی جے پی کی ناراضگی کے پیچھے کئی وجوہات بتائی جارہی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ شندے بحیثیت مراٹھا لیڈر عوام پر وہ تاثر نہیں چھوڑ سکے۔ ایک گونج یہ بھی ہے کہ ادھو ٹھاکرے کو بغاوت کے بعد ریاست میں ہمدردی مل رہی ہے۔
اس کے علاوہ شندے کے ساتھ اگلا الیکشن لڑنے سے بی جے پی کو زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔ شندے گرام پنچایت اور میونسپل کونسل جیسے انتخابات میں زیادہ نشان نہیں چھوڑ سکے۔ ایکناتھ شندے کے اقتدار میں آنے کے بعد عوامی بہبود کے فیصلے نہ لینے کی بھی بات ہو رہی ہے۔ ایکناتھ شندے ویدانتا فاکسکن اور کھارگھر کے حادثے (مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ کے دوران حادثے میں 14 افراد کی موت) کے بعد اکیلے نظر آتے ہیں۔
وہیں جب بی جے پی ایکناتھ شندے کو اپنے ساتھ لے گئی تو انہیں امید تھی کہ کوئی مراٹھا لیڈر ان کے ساتھ شامل ہوگا۔ اس کے علاوہ وہ مغربی مہاراشٹر میں این سی پی کو توڑ کر وہاں بی جے پی کی مدد کریں گے۔ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ایکناتھ شندے تھانے اور پالگھر اضلاع سے آگے نہیں جا سکے ہیں۔ اسی لیے کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی ان سے زیادہ خوش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اجیت پوار کا نام بھی وقتاً فوقتاً بحث میں آرہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی بھی مخالف فیصلے کی صورت میں پلان بی کی تیاری کر رہی ہے۔ یعنی مہاراشٹر کی سیاست میں بھی ہلچل کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔