دوسری جانب طبی میدان میں سرگرم فلاحی تنظیموں کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں ڈینگو سے متعلق مفت طبی کیمپ ہور ہے ہیں، اس کے علاوہ وبائی امراض کو لیکر سیاست بھی گرما گئی ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے تین ماہ سے اورنگ آباد شہر وبائی امراض کی زد میں ہے اور ڈینگو سے اب تک 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ شہر وبائی امراض کی زد میں ہے اور انتظامیہ کی جانب سے مسلسل لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔
میونسپل کمشنر نپون ونایک کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی میٹنگ ہوئی، کمشنر کی کرسی کو خالی پا کر بی جے پی کارپوریٹرز نے کمشنر کی کرسی کو ہار پہناکر احتجاج درج کروایا۔
اس میٹنگ میں کارپوریٹرز نے ڈینگو اور وبائی امراض کے تعلق سے سرکاری حکام سے وضاحت طلب کی جبکہ حکام کے رویے اور کوتاہی پر بھی زبردست نکتہ چینی کی گئی۔
جنرل باڈی میٹنگ میں شہر کے 115 وارڈوں کو ڈینگو سے نجات دلانے کا ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے، جس کے تحت متاثرہ بستیوں میں خصوصی مہم چلانے اور ڈرائی ڈے(شراب پابندی) پر سختی سے عمل آوری کا فیصلہ کیا گیا۔
اسی طرح آٹھ دن کے بجائے پانچ دن میں ایک مرتبہ پانی فراہمی کو یقینی بنانے اور ڈینگو سے ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو امداد کے لیے حکومت کو تجویز روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب طبی میدان میں سرگرم سماجی تنظیموں نے بھی سلم بستیوں(جھوپڑپٹی) میں ڈینگو کیمپ شروع کیے ہیں جن میں ڈینگو سے متاثرین کی مفت میں طبی جانچ اور دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔
گلوبل فاؤنڈیشن اور دیگر تنظیموں کے اشتراک سے شہر کے تین مقامات پر کیمپ رکھے گئے جن سے سینکڑوں افراد نے استفادہ کیا، ان کیمپوں میں گھاٹی دواخانے کے درجنوں ڈاکٹرز نے رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔
اس تعلق سے ایم آئی ایم رہنما ناصر صدیقی کا کہنا ہے کہ دیگر سلم بستیوں میں بھی اسی نوعیت کے طبی کیمپ رکھے جائیں گے۔
شہر میں پھیلے وبائی امراض کے تعلق سے سرکاری حکام کتنے سنجیدہ ہیں اس بات کا اندازہ میونسپل کمشنر کی عدم موجودگی سے لگایا جاسکتا ہے۔
کارپوریشن کی اس میٹنگ میں ہنگامی فیصلے تو ہوئے لیکن وہ موثر اسی وقت ہوسکتے ہیں جب ان پر سنجیدگی سے عمل آوری ہو۔