ETV Bharat / state

political Crisis in Maharashtra: مسلم اراکین اسمبلی اپنی پارٹی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں

مہاراشٹر حکومت میں مسلم اراکین اسمبلی کی حیثیت پر رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہا کہ 'سینا کا جب اپنے اراکین اسمبلی پر بس نہیں چل رہا ہے تو باقی کی کیا بساط اور مسلم اراکین اسمبلی کی کیا حیثیت ہے یہ جگ ظاہر ہے وہ اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداری سے کھڑے ہیں۔   political Crisis in Maharashtra

author img

By

Published : Jun 28, 2022, 9:02 PM IST

مسلم اراکین اسمبلی اپنی پارٹی کے ساتھ ہیں
مسلم اراکین اسمبلی اپنی پارٹی کے ساتھ ہیں

ممبئی: شیوسینا کے باغی رہنما ممبئی کے بجائے گہاٹی میں مقیم ہیں اور نئے حکومت سازی کا انظار کررہے ہیں۔ حالانکہ حکومت سازی کےحوالے کسی بھی جماعت کے جانب سے کوئی بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ political Crisis in Maharashtra

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ امین پٹیل، اسلم شیخ، حسن مشرف، رئیس شیخ، ابو عاصم اعظمی، مفتی اسماعیل، عبدالستار، شان صدیقی سمیت وہ سارے مسلم لیڈران جن کا انتخاب مسلم عوام نے کی ہے وہ کہا ہیں اور حکومت میں ان کی حیثیت کیا ہے۔

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے امین پٹیل سے بات کی تو امین پٹیل نے اس پر کسی بھی قسم کی بات کرنے سے انکار کر دیا البتہ انہوں نے اتنا کہا کہ 'سینا کے جب اپنے اراکین lسمبلی پر بس نہیں چل رہا ہے تو باقی کی کیا بساط اور مسلم اراکین اسمبلی کی کیا حیثیت ہے یہ جگ ظاہر ہے وہ اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداری سے کھڑے ہیں۔

ماہر تعلیم سلیم الوارے کا کہنا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کے نہ صرف مسلم لیڈران بلکہ دوسرے اراکین اسمبلی بھی اپنی پارٹی کے اعلیٰ کمان کے احکامات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ تاہم سینا کے نہ تو اراکین اسمبلی اور نہ ہی ادھو ٹھاکرے سینا کے احکامات پر کھرے اترے ہیں، شیوسینا میں ایک مسلم وزیر عبدالستار ہیں جو شیوسینا سے ہیں لیکن ہندوتوا کو بچانے کے لئے باغی لیڈران کی صف میں شامل ہونے چنئی پہنچ گئے ہیں۔ political Crisis in Maharashtra


سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے مطابق اس وقت ہمارے نزدیک سب سے اہم ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو کیسے بچایا جائے اور بی جے پی کو اقتدار سے دور کیسے رکھا جائے، کیونکہ مہا وکاس اگھاڑی کی تشکیل کی بنیاد ہی اسی پر رہی ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔

مہاراشٹر میں سیاسی بحران کے درمیان نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے پہلے ہی کہا ہے کہ فلور ٹسٹ فیصلہ کرے گا کہ کس کے پاس اکثریت ہے۔ جو حالات پیدا ہوئے ہیں ہم ان پر فتح حاصل کریں گے۔ پورا ملک جان لے گا کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں یہ حکومت چلے گی یا نہیں۔

مزید پڑھیں:

ریاست میں سیاسی بحران کے سلسلے میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں سی ایم ادھو ٹھاکرے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔ این سی پی لیڈر اور ڈپٹی سی ایم اجیت پوار نے بھی کہا کہ مہاراشٹر میں جو بھی سیاسی صورتحال پیدا ہوئی ہے ہم پوری طرح ادھو ٹھاکرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دوسری طرف کانگریس نے بھی کہا ہے کہ ان کی پارٹی مہاوکاس اگھاڑی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ مہا وکاس اگھاڑی مہاراشٹر کی ترقی کیلئے بنائی گئی تھی۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت رہے گی اور باغی ایم ایل اے واپس آجائیں گے

بی جے پی مہاراشٹر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس سے قبل کرناٹک، مدھیہ پردیش اور گوا میں بھی کر چکے ہیں۔

ممبئی: شیوسینا کے باغی رہنما ممبئی کے بجائے گہاٹی میں مقیم ہیں اور نئے حکومت سازی کا انظار کررہے ہیں۔ حالانکہ حکومت سازی کےحوالے کسی بھی جماعت کے جانب سے کوئی بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ political Crisis in Maharashtra

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ امین پٹیل، اسلم شیخ، حسن مشرف، رئیس شیخ، ابو عاصم اعظمی، مفتی اسماعیل، عبدالستار، شان صدیقی سمیت وہ سارے مسلم لیڈران جن کا انتخاب مسلم عوام نے کی ہے وہ کہا ہیں اور حکومت میں ان کی حیثیت کیا ہے۔

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے امین پٹیل سے بات کی تو امین پٹیل نے اس پر کسی بھی قسم کی بات کرنے سے انکار کر دیا البتہ انہوں نے اتنا کہا کہ 'سینا کے جب اپنے اراکین lسمبلی پر بس نہیں چل رہا ہے تو باقی کی کیا بساط اور مسلم اراکین اسمبلی کی کیا حیثیت ہے یہ جگ ظاہر ہے وہ اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداری سے کھڑے ہیں۔

ماہر تعلیم سلیم الوارے کا کہنا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کے نہ صرف مسلم لیڈران بلکہ دوسرے اراکین اسمبلی بھی اپنی پارٹی کے اعلیٰ کمان کے احکامات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ تاہم سینا کے نہ تو اراکین اسمبلی اور نہ ہی ادھو ٹھاکرے سینا کے احکامات پر کھرے اترے ہیں، شیوسینا میں ایک مسلم وزیر عبدالستار ہیں جو شیوسینا سے ہیں لیکن ہندوتوا کو بچانے کے لئے باغی لیڈران کی صف میں شامل ہونے چنئی پہنچ گئے ہیں۔ political Crisis in Maharashtra


سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے مطابق اس وقت ہمارے نزدیک سب سے اہم ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو کیسے بچایا جائے اور بی جے پی کو اقتدار سے دور کیسے رکھا جائے، کیونکہ مہا وکاس اگھاڑی کی تشکیل کی بنیاد ہی اسی پر رہی ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔

مہاراشٹر میں سیاسی بحران کے درمیان نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے پہلے ہی کہا ہے کہ فلور ٹسٹ فیصلہ کرے گا کہ کس کے پاس اکثریت ہے۔ جو حالات پیدا ہوئے ہیں ہم ان پر فتح حاصل کریں گے۔ پورا ملک جان لے گا کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں یہ حکومت چلے گی یا نہیں۔

مزید پڑھیں:

ریاست میں سیاسی بحران کے سلسلے میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں سی ایم ادھو ٹھاکرے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔ این سی پی لیڈر اور ڈپٹی سی ایم اجیت پوار نے بھی کہا کہ مہاراشٹر میں جو بھی سیاسی صورتحال پیدا ہوئی ہے ہم پوری طرح ادھو ٹھاکرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دوسری طرف کانگریس نے بھی کہا ہے کہ ان کی پارٹی مہاوکاس اگھاڑی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ مہا وکاس اگھاڑی مہاراشٹر کی ترقی کیلئے بنائی گئی تھی۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت رہے گی اور باغی ایم ایل اے واپس آجائیں گے

بی جے پی مہاراشٹر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس سے قبل کرناٹک، مدھیہ پردیش اور گوا میں بھی کر چکے ہیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.