پولیس کو ہفتہ وصولی کی رقم نہ دینے کی وجہ سے ممبئی کے کُرلا علاقے میں مسلم تاجروں کو پولیس کے ذریعے پیٹنے کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ متاثرہ شخص کی شکایت کے بعد اس معاملے میں مجسٹریٹ نے جانچ کا حکم جاری کیا ہے۔ واردات 20 دسمبر 2022 کی ہے جب کُرلا پولیس کے ذریعے علاقے کے ایک تاجر کو ہفتہ وصولی کی پوری رقم نے دینے کے لئےمسلسل ہراساں کیا جا رہا تھا ۔ پولیس کے ذریعے ہفتے کی مقرر رقم 15000 میں سے کاروباری نے صرف 10000 ہی دیئے جس کے بعد تاجر کو پولیس کےکا شکار ہونا پڑا۔
یہ سی سی ٹی وی آپ غور سے دیکھیں، وردی دیکھ کر یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ وردی میں یہ کون لوگ ہیں، ظاہر ہے یہ پولیس والے ہی ہوں گے اور یہ رویہ صرف پولیس والوں کا ہی ہو سکتا ہے کیونکہ وردی پہننے کے بعد انہیں قانون کی رکھوالی کرنے کے لئے مقرر کیا جاتا ہے ہے، لیکن سی سی ٹی وی میں معاملہ اس کے برعکس دکھائی دے رہا ہے۔
یہ واردات ہے ممبئی کا ہے جب ایک مسلم تاجر نے پولیس کو ہفتے کی مقررہ رقم 15000 کی جگہ 10000 ہی دیا،اس کے بعد پولیس نے ان پر زیادتی کی۔
سی سی ٹی وی میں دکھائی دینے والا یہ شخص کُرلا پولیس تھانے میں تعینات اے پی آئی روپیش ناگرال عرف کُرلا کا سچن وزے ہے جسے اس بات کی جانکاری ہے کہ اس دوکان میں سی سی ٹی وی موجود ہے باوجود اسکے پولیس نے نہ صرف تاجر کی پٹائی کی بلکہ یہاں سے پیٹتے ہوئے پولیس تھانے لے جایا گیا
سی سی ٹی وی میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ کرلا پولیس تھانے کے افسر روپیش ناگرال عرف کُرلا کے کا سچن وزے تاجر کی دکان پر پہنچے اور تاجر سے الجھنے لگے۔ دوسرے تاجروں نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی لیکن ہفتہ کی رقم نہ ملنے کی وجہ سے افسر روپیہ ناگرال لال نے اپنے دوسرے ساتھیوں کو بلایا اور تاجروں کو مارتے ہوئے پولیس تھانے لے گئے اور پولیس تھانے میں پھر پھر کیا ہوا اس کی گواہی میڈیکل رپورٹ دے رہی ہے۔
پولیس نے خود کو بچانے کے لئے لیے متاثرین پر فرضی کیس درج کر دیا۔ مذکورہ تاجر آٹھ دنوں تک جیل میں رہے۔ میڈیکل رپورٹ میں صاف ظاہر ہوتا ہے کہ متاثرین کو پیٹا گیا ہے اور اس رپورٹ کی بنیاد پر ہی مجسٹریٹ نے جانچ کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ حالانکہ اب تک ک کسی بھی پولیس والوں کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
متاثرہ تاجر نے پولیس کے ذریعے پیٹنے کی آپ بیتی مجسٹریٹ کو سنائی، سی سی ٹی وی ویڈیو پیش کرنے کے بعد مجسٹریٹ نے اس معاملے میں جانچ کا حکم جاری کیا۔
ارباز آگوان اور عباس آگوان نامی تاجر اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزشتہ 8 برس سے کُرلا علاقے میں بھارت سینیما کے پاس کپڑوں کی تجارت کرتے ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ علاقے میں مسلمان تاجروں کی اکثریت ہے۔۔چونکہ دیر رات اور فٹ پاتھ پر بیشتر کاروباری کپڑوں کا سیمپل رکھتے ہیں تاکہ کسٹمر انکی دکان پر آئیں۔
حالانکہ اس طرح کے کپڑے رکھنا یا فٹ پاتھ کا کچھ حصے پر کسی کا بھی قابض ہونا غیر قانونی ہے۔ اس کے لئے محکمہ بی ایم سی وقتاً فوقتاً کارروائیاں بھی کرتی ہے۔ لیکن متاثرین کا کہنا ہے کہ یہاں معاملہ فٹ پاتھ پر قابض ہونے کا نہیں بلکہ ہفتے کی پوری رقم نہ دینے پر پولیس نے یہ رویہ اختیار کیا۔
مزید پڑھیں:Money Snatched from The Businessman تاجرسے رقم چھین کرنامعلوم افراد فرار