اورنگ آباد کا گھاٹی دواخانہ مراٹھواڑہ خطہ کا سب سے بڑا سرکاری دواخانہ ہے۔ خطے کے آٹھ اضلاع سے مریض علاج کی غرض سے اس دواخانے کا رخ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس دواخانے میں روزانہ سینکڑوں افراد کا تانتا بندھا رہتا ہے۔
لیکن حالیہ دنوں میں گھاٹی کا احاطہ بے سہارا افراد کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مریضوں کو علاج کی خاطر گھاٹی دواخانے میں لایا جاتا ہے، لیکن پھر ان کی خبر لینے کوئی نہیں آتا۔ ایسے سینکڑوں افراد گھاٹی دواخانے کے احاطے میں مل جائیں گے، جن کو اپنوں کا انتظار ہے۔
کچھ ضعیف ایسے بھی ہیں، جن کے رشتہ داروں کی گھاٹی دواخانہ میں دوران علاج موت ہو گئی، لیکن اب ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
گھاٹی دواخانے میں متعدد تنظیمیں فلاحی کاموں میں سرگرم رہتی ہیں، کچھ تنظیمیں بے سہارا افراد کے طعام کا انتظام بھی کرتی ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں نے گھاٹی دواخانے کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ میڈیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک سماجی مسئلہ ہے۔
گھاٹی دواخانے میں سرگرم فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صورتحال اتنی سنگین ہے کہ مرنے کے بعد بھی کوئی ان افراد کی شناخت کے لیے آگے نہیں آتا، ایسے حالات میں ان بزرگوں کی لاوارث کی حیثیت سے آخری رسومات ادا کر دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
جے این یو احتجاج پر مبنی ملیالم فلم پر روک
گزشتہ چار برسوں میں گھاٹی دواخانے میں تقریباً 250 لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئی ہیں، یہ ہمارے ترقی یافتہ معاشرے کی وہ تلخ سچائی ہے، جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔