کورونا وائرس کے تعلق سے حکومت کی جانب سے جاری نئی گائیڈ لائنز سے ہر خاص و عام پریشان ہے۔ اس لیے مسلم اکثریتی شہر کی شناخت رکھنے والے شہر مالیگاؤں میں رمضان المبارک کے پیش نظر کاروباری افراد اور دکانداروں میں افراتفری کا ماحول نظر آرہا ہے۔اور حکومت کی نئی گائیڈ لائن کے تناظر میں پولیس انتظامیہ سختی سے عمل کرتے ہوئے چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والوں کی دکانیں بند کر رہی ہے۔جس کی وجہ سے شہر کی معاشی حالت دن بہ دن بگڑتے جا رہی ہیں۔
اس تعلق سے مہاراشٹر راشٹروادی کانگریس مائناریٹی نائب صدر حاجی محمد یوسف کی قیادت میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے وفد نے مقامی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کو ایک مطالباتی مکتوب دیا۔جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ مہاراشٹر حکومت نے جو دکانیں بند کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے وہ مالیگاؤں سیمت مہاراشٹر کی عوام کو منظور نہیں ہے۔گزشتہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ابھی تک کاروباری حالات سدھرے نہیں ہے۔
پہلے ہی عوام بہت پریشان ہے اور اس بند کی وجہ سے عوام کورونا سے نہیں بھکمری سے مر جائیں گی۔ بھارت کے آئین میں لکھا ہیکہ ملک کے باشندوں کو ایسے حالات میں ضروریات زندگی کی اشیاء دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔اس لیے حکومت آئین کی پاسداری کرتے ہوئے ہر شہری کو 20000 ہزار روپے مہینہ دے اور پھر لاک ڈاؤن لگائے۔ اگر حکومت شہریوں کو 20000 روپے مہینہ نہیں دیتی اور لاک ڈاؤن نافذ کرتی ہے تو یہ بھارتی کے آئین کی توہین ہوگی۔