ETV Bharat / state

Maharashtra Politics Crisis مہاراشٹر میں اقتدار کی بھوکی بی جے پی کے ہاتھوں جمہوریت کا قتل: ناناپٹولے

author img

By

Published : Jul 3, 2023, 9:50 AM IST

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی بھوکی بی جے پی نے تخریب کاری کی مہابھارت شروع کردی ہے۔ Nana Patole slams bjp over maharashtra politics crisis

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے
مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے

ممبئی: ریاست مہاراشٹر میں ایک بار پھر بی جے پی نے تخریب کاری کی سیاست کرتے ہوئے این سی پی کے ایک دھڑے کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ دن بہ دن کم ہوتی عوامی حمایت کی وجہ سے بی جے پی شدید بوکھلاہٹ کی شکار ہے اور اسی بوکھلاہٹ پرقابو پانے کے لیے وہ دیگر پارٹیوں کو توڑنے میں لگی ہوئی ہے تاکہ اقتدار پر اس کی گرفت مضبوط ہوسکے۔ مہاراشٹر کی عوام اقتدار کا یہ کھیل کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ یہ کھیل جمہوریت و آئین کو قدموں تلے روندتے ہوئے کھیلا جارہا ہے۔ اقتدار کی بھوکی بی جے پی نے تخریب کاری کی مہابھارت کی ہے۔ آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر کی عوام بی جے پی کو سبق سکھائے بغیر نہیں رہے گی۔ یہ سخت تنقید مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے کیا ہے۔

مہاراشٹر کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی عوام میں مقبولیت کم ہورہی ہے۔ ہماچل پردیش اور کرناٹک میں کانگریس کی زبردست جیت نے بی جے پی کے پاؤں تلے کی زمین کھسکادی ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں بی جے پی کی جو حالت ہے، اس سے بھی وہ بری طرح بوکھلائی ہوئی ہے۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عوام ریاست کے ساتھ ساتھ مرکز میں بھی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مہاراشٹرا میں بھی کانگریس اگھاڑی کو عوام کی حمایت ملتی نظر آرہی ہے، اسی لیے بی جے پی نے توڑپھوڑ کی سیاست کی ہے۔ پٹولے نے کہا کہ جب ای ڈی حکومت اکثریت کا دعویٰ کرتی ہے تو پھر اسے این سی پی کے کسی گروپ کو اپنے ساتھ لینے کی قطعی ضرورت نہیں تھی، لیکن آنے والے انتخابات میں عزت بچانے کے لیے بی جے پی کے پاس توڑپھوڑ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور اسی ذہنیت کے تحت اقتدار کے بھوک مٹانے کا یہ مظاہرہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیوسینا سے باہر نکلتے ہوئے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ ادھوٹھاکرے نے کانگریس و این سی پی کے ساتھ اتحاد کیا، جس کی وجہ سے ہندوتوا کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔ انہوں نے بالاصاحب ٹھاکرے کے نظریات کو آگے لے جانے کا ڈرامہ بھی کیا تھا۔ اب اسی اجیت پوار کی قیادت میں اسی این سی پی کے لوگوں کے ساتھ اقتدار میں بیٹھتے ہوئے کیا شندے کا ہندوتوا خطرے سے باہر آگیا ہے؟ اس کا جواب انہیں عوام کو دینا پڑے گا۔ پرسوں ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے این س پی پر 70 ہزار کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔ اب بی جے پی، مودی و فڈنویس کس منھ سے این سی پی کے ایک گروپ کے ساتھ اقتدار میں ساتھ رہیں گے؟ اس کا بھی جواب انہیں مہاراشٹر کی عوام کو دینا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:۔ Maharashtra Political Crisis اجیت پوار سمیت نو ایم ایل ایز کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر

انہوں نے کہا کہ اقتدار کے لیے کون کس کے گود میں بیٹھتا ہے؟ یہ ریاست کی عوام بہت اچھی طرح دیکھ رہی ہے۔ عوام کو تخریب کاری کی یہ سیاست قطعی پسند نہیں آئی ہے۔ این سی پی کے ایک گروپ کے بی جے پی کے ساتھ چلے جانے سے کانگریس کی اگھاڑی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ اس کے برخلاف کانگریس پارٹی اب مزید طاقت کے ساتھ عوام کی حمایت سے اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی۔ آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر و مرکز میں کانگریس کی قیادت میں حکومت قائم ہوگی۔ (یو این آئی)

ممبئی: ریاست مہاراشٹر میں ایک بار پھر بی جے پی نے تخریب کاری کی سیاست کرتے ہوئے این سی پی کے ایک دھڑے کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ دن بہ دن کم ہوتی عوامی حمایت کی وجہ سے بی جے پی شدید بوکھلاہٹ کی شکار ہے اور اسی بوکھلاہٹ پرقابو پانے کے لیے وہ دیگر پارٹیوں کو توڑنے میں لگی ہوئی ہے تاکہ اقتدار پر اس کی گرفت مضبوط ہوسکے۔ مہاراشٹر کی عوام اقتدار کا یہ کھیل کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ یہ کھیل جمہوریت و آئین کو قدموں تلے روندتے ہوئے کھیلا جارہا ہے۔ اقتدار کی بھوکی بی جے پی نے تخریب کاری کی مہابھارت کی ہے۔ آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر کی عوام بی جے پی کو سبق سکھائے بغیر نہیں رہے گی۔ یہ سخت تنقید مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے کیا ہے۔

مہاراشٹر کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی عوام میں مقبولیت کم ہورہی ہے۔ ہماچل پردیش اور کرناٹک میں کانگریس کی زبردست جیت نے بی جے پی کے پاؤں تلے کی زمین کھسکادی ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں بی جے پی کی جو حالت ہے، اس سے بھی وہ بری طرح بوکھلائی ہوئی ہے۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عوام ریاست کے ساتھ ساتھ مرکز میں بھی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مہاراشٹرا میں بھی کانگریس اگھاڑی کو عوام کی حمایت ملتی نظر آرہی ہے، اسی لیے بی جے پی نے توڑپھوڑ کی سیاست کی ہے۔ پٹولے نے کہا کہ جب ای ڈی حکومت اکثریت کا دعویٰ کرتی ہے تو پھر اسے این سی پی کے کسی گروپ کو اپنے ساتھ لینے کی قطعی ضرورت نہیں تھی، لیکن آنے والے انتخابات میں عزت بچانے کے لیے بی جے پی کے پاس توڑپھوڑ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور اسی ذہنیت کے تحت اقتدار کے بھوک مٹانے کا یہ مظاہرہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیوسینا سے باہر نکلتے ہوئے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ ادھوٹھاکرے نے کانگریس و این سی پی کے ساتھ اتحاد کیا، جس کی وجہ سے ہندوتوا کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔ انہوں نے بالاصاحب ٹھاکرے کے نظریات کو آگے لے جانے کا ڈرامہ بھی کیا تھا۔ اب اسی اجیت پوار کی قیادت میں اسی این سی پی کے لوگوں کے ساتھ اقتدار میں بیٹھتے ہوئے کیا شندے کا ہندوتوا خطرے سے باہر آگیا ہے؟ اس کا جواب انہیں عوام کو دینا پڑے گا۔ پرسوں ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے این س پی پر 70 ہزار کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔ اب بی جے پی، مودی و فڈنویس کس منھ سے این سی پی کے ایک گروپ کے ساتھ اقتدار میں ساتھ رہیں گے؟ اس کا بھی جواب انہیں مہاراشٹر کی عوام کو دینا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:۔ Maharashtra Political Crisis اجیت پوار سمیت نو ایم ایل ایز کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر

انہوں نے کہا کہ اقتدار کے لیے کون کس کے گود میں بیٹھتا ہے؟ یہ ریاست کی عوام بہت اچھی طرح دیکھ رہی ہے۔ عوام کو تخریب کاری کی یہ سیاست قطعی پسند نہیں آئی ہے۔ این سی پی کے ایک گروپ کے بی جے پی کے ساتھ چلے جانے سے کانگریس کی اگھاڑی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ اس کے برخلاف کانگریس پارٹی اب مزید طاقت کے ساتھ عوام کی حمایت سے اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی۔ آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر و مرکز میں کانگریس کی قیادت میں حکومت قائم ہوگی۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.