اس اجتماع میں مسلمانوں کے جم غفیر نے ملک کے امن و استحکام اور سلامتی کے لیے رب کریم کے حضور ہاتھ پھیلائے اور مناجات کیں۔
خیال رہے کہ پلوامہ میں ہوئے شدت پسندانہ حملے کے بعد پورے ملک میں ماحول خراب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، یہاں تک کہ عوام کے بیچ نہ صرف پاکستان کے خلاف بلکہ ملک میں موجود مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ لیکن اس حملے کے بعد جس طرح مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر نہ صرف اس کی مذمت کی بلکہ پاکستان میں واقع شدت پسند تنظیم جیش محمد کے اس بزدلانہ حملے کی سڑکوں پر اترکر شدید مخالفت کی اور پاکستان کو سبق سکھانے کا بھی مطالبہ کیا۔ مسلمانوں نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نہ صرف امن پسند شہری ہیں بلکہ برادران وطن کے ساتھ مل کر ہر اس حملے کی مذمت کرتے ہیں جس میں انسانیت کو شرمسار ہونا پڑتا ہے۔
یہ بھی سچ ہے کہ اس حملے کے بعد کچھ غیرسماجی عناصر اور شرپسندوں نے اور ان کی حمایت کرتے ہوئے دائیں بازو کے خیالات سے متاثر چند سیاست دانوں نے مسلمانوں کو اور خاص کر کشمیری مسلمانوں کو ملک کے الگ الگ حصوں میں نشانہ بنانا شروع کردیا۔ اس واقعے سے پورے ملک کا ماحول خراب ہو گیا۔
انہیں امور کے پیش نظر ممبئی کے مسلمانوں نے اس اجتماع کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، وہ پوری انسانیت کے دشمن ہوتے ہیں۔