ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے ممبئی کے چیمبور میں طلبا کے حجاب پہننے کا تنازع فی الحال تھم گیا۔اس کو لے کر ویڈیو وائرل ہوئی۔کالج کی پرنسپل ودیا گوری نے کاکہ ہم نے کوئی ٹائمنگ نہیں فکس کیا یہ سوچا گیا کہ گیارہویں اور بارہویں کے لیے یونیفارم ہونا چاہیے، کیونکہ یہ سیکنڈری تعلیم کے تحت آتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی لیے ہم اس برس سے نافذ کر رہے ہیں۔ اس مہینے سے سب کو یونیفارم میں آنا پڑے گا۔ 90% طلباء نے یونیفارم بنوا لیا ہے، جن کو اعتراض ہے وہ کوئی اور ادارہ دیکھ لیں۔ یونیفارم کے نفاذ کی جانکاری یکم مئی کو ہی دی گئی تھی۔ 15 جون سے 31 جولائی تک سب کو یاددہانی کرائی گئی۔والدین کے ساتھ ساتھ کالج حکام سے بات چیت کے بعد صورتحال پرامن ہوگئی۔
بعد ازاں پرنسپل ودیا گوری نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کی حفاظت اور وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے برقعہ، حجاب یا ہیڈ اسکارف پہن کر کالج آنے کی اجازت دی جائے گی۔ لیکن انہیں کلاس روم میں داخل ہونے سے پہلے اسے واش روم میں اتارنا ہوگا اور شام کو کلاس روم سے نکلتے وقت دوبارہ پہن سکتے ہیں۔ طلباء کو کالج کیمپس میں یونیفارم میں رہنا ہوگا۔
پرنسپل نے یہ بھی بتایا کہ یکم مئی کو ہی والدین کی میٹنگ میں اس بارے میں معلومات دی گئی تھیں اور اس کے بعد ہی یونیفارم نافذ کیا گیا تھا۔ ڈریس کوڈ کا اطلاق یکم اگست سے ہوا تھا لیکن احتجاج کے بعد اسے واپس لے لیا گیا تھا۔ حجاب تنازعہ کے بعد چیمبور کے اچاریہ کالج میں ممبئی پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کی گئی ہے لیکن احتیاطی تدابیر کے طور پر دونوں دروازوں پر اعلیٰ افسران اور سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
اس بارے میں سماجوادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے کہا اچاریہ کالج میں جو چل رہا ہے دو دن سے یہ چل تھا ہے اسلام میں کہا گیا ہے مرد اپنی نظریں نیچے رکھیں اور عورتیں اپنی آپکو چادر سے ڈھک میں اسلام یہی کہتا ہے یہ خواتین کو عزت سے رہنا سیکھتا ھے۔۔حکومت میں بیٹھے لوگ مسلمانوں کو ٹارگٹ کے رہے ہیں میں مطالبہ کرتا ہوں کی کالج انتظامیہ کو یہاں بلا کر دریافت کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Burqa Issue In Mumbai ممبئی کے ایک کالج میں حجاب زیب تن کیے طالبات کو داخل ہونے سے روکا
کالج انتظامیہ نے گیارہویں اور بارہویں جماعت کی طالبات کو یونیفارم تیار کرنے کے لیے کچھ وقت دیا ہے۔ پہلے یونیفارم نہیں تھا اس کا نفاذ اس برس سے ہونا ہے۔ کالج کی جانب سے دلیل دیتے ہوئے کہ گیارہویں اور بارہویں سیکنڈری تعلیم کے تحت ہیں، اس لیے یونیفارم لازمی ہے۔ پورے معاملے پر بات کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل نے کہا کہ کل کے احتجاج کے پیچھے کچھ شرارتی لوگ تھے۔ احتجاج میں شامل طالبات اور والدین نے ہم سے بات نہیں کی۔