ETV Bharat / state

ممبرا: علاج کرنے سے انکار کرنے والے تین اسپتالوں کے خلاف ایف آئی آر

author img

By

Published : Jun 2, 2020, 5:19 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر ممبرا میں علاج نہ ملنے سے ایک حاملہ خاتون کی موت ہوگئی ہے۔ خاتون کو لیکر اہل خانہ کے افراد اسپتالوں کا چکر لگاتے رہے بالا آخر خاتون کی آٹو رکشہ میں ہی موت واقع ہوگئی ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے حرکت دکھاتے ہوئے جن اسپتالوں نے ایڈمیٹ کرنے سے انکار کیا تھا ان کے خلاف ایف آر درج کیا ہے، جبکہ ایک اسپتال کو چھوڑنے کا مبینہ الزام عائد کیا جارہا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

جب کہ اپوزیشن اسے سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے ایم آئی ایم کے مقامی رہنماؤں نے تمام ہلاک شدہ کے ورثہ کو پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے، جن کی موت اسپتال میں ایڈمیٹ نہ کئے جانے سے ہوئی ہے۔

پولیس ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسماء مہندی اکبر (26) حمل سے تھیں، انھیں تکلیف محسوس ہونے پر اسپتال لے جایا گیا لیکن ایک کے بعد دیگر تین اسپتالوں نے اس خاتون کو ایڈمیٹ کرنے سے انکار کردیا اور انھیں کوڈ ٹیسٹ کرانے کو کہتے رہے اس طرح اسپتالوں کا چکر لگاتے ہوئے اس خاتون کی آٹو رکشہ میں ہی موت ہوگئی۔

جس پر شہر میں اس معاملہ کو لیکر زبردست واویلا مچا اور پھر پولیس نے فوری طور پر ان تینوں اسپتالوں یونیورسل، بلال اور پرائم کے خلاف489/20کے تحت مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر ان اسپتالوں کے کچھ حصوں کو سیل کردیا۔

ادھر اس معاملہ کو لیکر ہاؤسنگ وزیر جتیندراوہاڈ نے اسپتالوں کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے یہاں مشتبہ وارڈ بنائیں جہاں کووڈ یا نان کووڈ مریض کو فوری طور پر علاج دیا جاسکے۔ اگر آئندہ کسی اسپتال نے مریضوں کو واپس کیا اور علاج کے بغیر اسکی موت ہوگئی تو اسپتال اپنے لائسنس منسوخ کروانے اور سزا کے لئے تیار رہیں۔

اوہاڈ نے شہر یوں سے اپیل بھی کی کہ اپنے مریضوں کو بالکل آخر وقت میں اسپتال کے لئے لے کر نہ نکلیں بلکہ وقت رہتے ہی اچھے ڈاکٹروں سے رجوع کریں اور اسپتال پہنچا دیں آج کل کسی بھی اسپتال میں فوری بیڈ کا ملنا بہت مشکل ہے۔

وہیں دوسری جانب اس معاملہ کولیکر بی جے پی کے کریٹ سمیا ممبرا آنے والے تھے، لیکن حالات کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے انکا دورہ منسوخ کردیا۔ ساتھ ہی اپوزیشن نے بھی شہر میں سسٹم کی ناکامی بتاتے ہوئے اسپتالوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خاتون کو داخل نہ کرنے کے سلسلہ میں کالسیکر اسپتال کی ایس ای او آفرین سوداگر نے بتایا کہ ہمارا پورا اسپتال کووڈ اسپتال بنا دیا گیا ہے اور اس لیڈی کے کیس تک ہمارے پاس کوئی بھی مشتبہ وارڈ نہیں تھا، جہاں اسے رکھا جاتا اور ایسے نازک کیس کو اگر اندر لیتے ہیں تو کووڈ۔19 انفیکشن کا زبردست خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اب چار روز ہوئے ہم نے مشتبہ وارڈ تشکیل دیا ہے۔

جب کہ ایم آئی ایم کے کارپوریٹر شاہ عالم نے الزام عائد کیا ہے کہ شہر میں کسی طرح کی کوئی سہولت نہیں ہے، اسپتال من مانی اور کووڈ کے نام پر لوٹ ما رکر رہے ہیں۔

لوگ سڑکوں پر اسپتالوں کے دروازے پر رکشہ میں مر جارہے ہیں لیکن یہ لوگ انھیں علاج نہیں دیتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں انتطامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس طرح سے اسپتالوں کے انکار کے بعد جتنے بھی لوگوں کی موت ہوئی ان سبھی کو پانچ لاکھ روپئے کا معاوضہ دیا جائے۔

اس واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے حرکت دکھاتے ہوئے جن اسپتالوں نے ایڈمیٹ کرنے سے انکار کیا تھا ان کے خلاف ایف آر درج کیا ہے، جبکہ ایک اسپتال کو چھوڑنے کا مبینہ الزام عائد کیا جارہا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

جب کہ اپوزیشن اسے سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے ایم آئی ایم کے مقامی رہنماؤں نے تمام ہلاک شدہ کے ورثہ کو پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے، جن کی موت اسپتال میں ایڈمیٹ نہ کئے جانے سے ہوئی ہے۔

پولیس ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسماء مہندی اکبر (26) حمل سے تھیں، انھیں تکلیف محسوس ہونے پر اسپتال لے جایا گیا لیکن ایک کے بعد دیگر تین اسپتالوں نے اس خاتون کو ایڈمیٹ کرنے سے انکار کردیا اور انھیں کوڈ ٹیسٹ کرانے کو کہتے رہے اس طرح اسپتالوں کا چکر لگاتے ہوئے اس خاتون کی آٹو رکشہ میں ہی موت ہوگئی۔

جس پر شہر میں اس معاملہ کو لیکر زبردست واویلا مچا اور پھر پولیس نے فوری طور پر ان تینوں اسپتالوں یونیورسل، بلال اور پرائم کے خلاف489/20کے تحت مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر ان اسپتالوں کے کچھ حصوں کو سیل کردیا۔

ادھر اس معاملہ کو لیکر ہاؤسنگ وزیر جتیندراوہاڈ نے اسپتالوں کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے یہاں مشتبہ وارڈ بنائیں جہاں کووڈ یا نان کووڈ مریض کو فوری طور پر علاج دیا جاسکے۔ اگر آئندہ کسی اسپتال نے مریضوں کو واپس کیا اور علاج کے بغیر اسکی موت ہوگئی تو اسپتال اپنے لائسنس منسوخ کروانے اور سزا کے لئے تیار رہیں۔

اوہاڈ نے شہر یوں سے اپیل بھی کی کہ اپنے مریضوں کو بالکل آخر وقت میں اسپتال کے لئے لے کر نہ نکلیں بلکہ وقت رہتے ہی اچھے ڈاکٹروں سے رجوع کریں اور اسپتال پہنچا دیں آج کل کسی بھی اسپتال میں فوری بیڈ کا ملنا بہت مشکل ہے۔

وہیں دوسری جانب اس معاملہ کولیکر بی جے پی کے کریٹ سمیا ممبرا آنے والے تھے، لیکن حالات کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے انکا دورہ منسوخ کردیا۔ ساتھ ہی اپوزیشن نے بھی شہر میں سسٹم کی ناکامی بتاتے ہوئے اسپتالوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خاتون کو داخل نہ کرنے کے سلسلہ میں کالسیکر اسپتال کی ایس ای او آفرین سوداگر نے بتایا کہ ہمارا پورا اسپتال کووڈ اسپتال بنا دیا گیا ہے اور اس لیڈی کے کیس تک ہمارے پاس کوئی بھی مشتبہ وارڈ نہیں تھا، جہاں اسے رکھا جاتا اور ایسے نازک کیس کو اگر اندر لیتے ہیں تو کووڈ۔19 انفیکشن کا زبردست خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اب چار روز ہوئے ہم نے مشتبہ وارڈ تشکیل دیا ہے۔

جب کہ ایم آئی ایم کے کارپوریٹر شاہ عالم نے الزام عائد کیا ہے کہ شہر میں کسی طرح کی کوئی سہولت نہیں ہے، اسپتال من مانی اور کووڈ کے نام پر لوٹ ما رکر رہے ہیں۔

لوگ سڑکوں پر اسپتالوں کے دروازے پر رکشہ میں مر جارہے ہیں لیکن یہ لوگ انھیں علاج نہیں دیتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں انتطامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس طرح سے اسپتالوں کے انکار کے بعد جتنے بھی لوگوں کی موت ہوئی ان سبھی کو پانچ لاکھ روپئے کا معاوضہ دیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.