ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے پرائیویٹ ٹور ٹریولس پیشہ سے منسلک افراد میں حج 2022 کے اعلان کے بعد تجسس پایا جارہا ہے۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کی جانب سے حجاج کرام کے لیے حج 2022 اور نئی پالیسیوں کا اعلان کیا گیا۔ جہاں ایک طرف نقوی کے اس اعلان کے بعد لوگوں میں خوشی نظر آرہی ہے، وہیں پرائیویٹ ٹور ٹریولس پریشان نظر آرہے ہیں۔
نقوی نے حج 2022 کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکومت سے اس بارےمیں مسلسل بات چیت جاری ہے۔ کسی بھی طرح کی تبدیلی یا اگر نئے قوانین بنائے جاتے ہیں تو اس کے بارے میں حکومت ہند ہر طرح سے تعاون کریگی۔ ان سب کے باوجود ایک طبقہ تذبذب کا شکار ہے کیونکہ نقوی نے اپنے اعلان اور بیان میں پرائیویٹ ٹور ٹراویلس پیشے سے منسلک افراد کے لئے کسی طرح کا کوئی اعلان یا راحت کی بات نہیں کی ہے۔
لقمان ندوی اسی پیشے سے وابستہ ہیں، وہ کہتے ہیں کہ حج ہاؤس کے کوٹہ کو مختص کرنے کے ساتھ حکومت پرائیویٹ ٹور ٹریولس والوں کے لئے بھی کوٹہ مختص کرتی ہے۔ مرکزی وزیر نے حج ٢٠٢٢ کا اعلان تو کر دیا لیکن انہوں نے اس پیشے سے وابستہ پرائیویٹ ٹور ٹریولس والوں کے بارے میں نہ تو سوچا اور نہ تو کوئی بات کہی۔ ہم اس چیز کو لے کر فکر مند ہیں کہ ہم لوگوں کا کیا ہوگا۔ حکومت اس حوالے سے اپنی منشا واضح کریں تاکہ اس پیشے سے وابستہ افراد کے لئے راہیں ہموار ہوسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدت سے اس پیشے سے وابستہ افراد کو پہلے ہی حکومت کی جانب سے عدم توجہی کا شکار ہونا پڑا اور اس دوران کورونا کے سبب ہر پیشے کے جیسے اس پیشے سے منسلک افراد بھی بدحال کا شکار ہوئے ہیں۔ ٹریول ایجنٹ اس بات کی امید لگائے بیٹھے تھے کہ مرکزی حکومت جیسے ہی حج 2022 کا اعلان کریگی اسی کے ساتھ پرائویٹ ٹور ٹریولس والوں کے کوٹے بھی مختص کریگی یا اسکے بارے میں کسی طرح کی بات کریگی لیکن معاملہ اسکے برعکس رہا۔
وہیں ممبئی میں الخالد ٹور ٹریولس کے مالک خالد احمد کہتے ہیں کہ حکومت نے نہ تو حج میں اور نہ عمرے کے بارے میں ابتک اپنی منشا نہیں ظاہر کی، جسکے سبب کسی طرح کا کوئی پلان نہیں کیا جا سکتا۔ اب دفتر میں موجود ملازمین اور انکے اخراجات بھی خود کی جیب سے ادا کرنے ہوتے ہیں۔
مستقیم مکی اس پیشے سے بیس برسوں سے وابستہ ہیں۔ مستقیم مکی کہتے ہیں کہ پہلے حج اور عمرے کے لئے حکومت کی جانب سے جو کوٹے مہیا کرائے جاتے تھے وہی روزی روٹی کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتا تھا، لیکن کورونا کے سبب گزشتہ 2 برسوں سے آفس برائے نام کھولی جا رہی ہیں۔ لاک ڈاؤن ان لاک میں تبدیل ہو چکا ہے لیکن ابتک پرائیویٹ ٹور ٹریولس پر گرہن لگا ہوا ہے۔ حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ پرائیویٹ ٹور ٹراویلس پیشے سے جڑے افراد کے لئے انکی کیا پالیسیاں ہیں۔
ممبئی کو پرائیویٹ ٹور ٹریولس پیشے کا ہب ٹاؤن کہا جاتا ہے۔ بھارت کے الگ الگ شہروں میں موجود سب ایجنٹ کے تعلقات ممبئی میں موجود بڑے پرائیویٹ ٹور ٹریولس کمپنیوں سے ہوتے ہیں، جو کمیشن کے تحت نہ صرف حج و عمرہ بلکہ روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ممبئی سے ان سب کی روزی روٹی جڑی ہوئی ہے لیکن گزشتہ 2 برسوں سے یہ کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے۔