یہ احتجاج جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار سوشل جسٹس و دیگر تنظیمیں جیسے اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، سمتا ودیارتھی اگھاڑی، سمیک ودیارتھی آندولن، ودیارتھی بھارتی، آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن، چھاترا بھارتی اور بھارت بچاؤ آندولن کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ الزام ہے کہ اتوار کے روز دہلی پولیس نے یونیورسٹی کے طلبأ پر لاٹھی چارج کی اور انھیں زدوکوب کیا جبکہ طلبأ امن کے ساتھ جمہوری انداز میں احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے اس کے سبب ممبئی کے طلبأ و طالبات نے پولیس کے اس ظلم کے لیے انھیں عدالت سے سزا دینے کی مانگ کی۔
احتجاج کررہے طلبأ و طالبات کا کہنا ہے کہ حکومت حکومت ملک گیر پر این آر سی کو روک دے اور شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کو روک دے۔
اس موقع پر ایس آئی او کے رافد شہاب نے کہا پولیس نے عوام و میڈیا کے سامنے ہی طلباء پر فائرنگ کی،یونیورسٹی میں گھس کر مارپیٹ کی اور سرکاری املاک کو آگ لگادی اور اتنا ہی نہیں بلکہ یونیورسٹی کی لائیبریری میں گھس کر طلباء کو بری طرح پیٹا اور ساتھ ہی جامعہ کی مسجد میں گھس کر نماز پڑھ رہے طلبہ کو زدوکوب کیا اوریہ سب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی اجازت کے بغیر کیا گیا۔
رافد شہاب کا مزید کہنا ہے کہ اس واقے کے بعد کئ زخمی طلبأ کو دیگر طلباء کے ساتھ گرفتار کرتے ہوئے بغیر طبی امداد کے گھنٹوں جیل میں رکھا گیا اور بالکل اسی طرح کے معاملات اترپردیش پولیس کے ذریعے سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ پیش آئے ۔
سمیک ودیارتھی اگھاڑی کے رکن آکاش ڈوڈگے نے کہا کہ 'یہ بھارت کے بنیادی تصور کے خلاف ہے اور دراصل یہ کمیونل ایجنڈہ کے نفاذ کا حصہ ہے۔