ممبئی: شہر ممبئی کی پولیس نے مساجد کے اسپیکر کی آواز کم کرانے کے ساتھ ساتھ مساجد کو نوٹس بھی جاری کر دیے ہیں اور ممبئی کی دو مساجد کے ٹرسٹیز اور ائمہ اور مؤذن کے خلاف معاملات بھی درج Mumbai Police Lodged FIR Against Two Mosques کئے ہیں۔ وہیں ممبئی میں مساجد کے ذمہ داروں نے اذان کی آواز کی جانچ کے لیے صوتی آلے بھی خرید لیے ہیں۔ جامع مسجد کے خطیب و مفتی محمد اشفاق قاضی کا کہنا ہے کہ نماز کے لیے اذان دینے سے قبل لاؤڈ اسپیکرز سے منسلک میٹر کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
دراصل رمضان المبارک کے دوران ایم این ایس صدر راج ٹھاکرے نے اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ تین مئی کے بعد لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے جائیں ورنہ ایم این ایس کے ورکرز ہر ایک مسجد کے سامنے اذان کے وقت ہنومان چالیسہ پڑھیں گے۔ جس کی وجہ سے کشیدگی اور اقلیتی فرقے میں ناراضگی پھیل گئی تھی۔
ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی پولیس نے ایسا رویہ اپنایا ہے، جیسا وہ مضافاتی علاقوں میں اپنائے ہوئے ہیں۔ ممبئی میں مسلمانوں نے جس سوجھ بوجھ اور سمجھداری کا ثبوت دیا ہے بلکہ حکمت عملی اختیار کی ہے، اس کا اعتراف اعلیٰ پولیس افسران نے بھی کیا ہے۔ اس حکمت عملی نے ممبئی ہی نہیں بلکہ مہاراشٹر بھر میں امن وامان کو برقرار رکھا ہے۔ پولیس نے کئی مقامات پر مساجد کے اندر ہو رہی نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرائی ہے۔ یہ واقعہ حاجی اسماعیل حاجی الانا سینیٹوریم میں بھی پیش آیا جب فجر میں آواز کم کرانے کے لیے سپاہی مسجد کے احاطہ میں آگئے۔ FIR Against Two Mosques IN Mumbai
وہیں بتایا جاتا ہے کہ ایک اہم ترین میٹنگ میں سابق ریاستی وزیر نے شرکت کرتے ہوئے اس معاملے پر غوروفکر کیا اور خصوصی طور پر فجر کے وقت احتیاط برتنے کے لیے کہا گیا۔ میٹنگ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اذان کی آواز کتنی ہونی چاہیے یہ ایک سیاسی مسئلہ بن گیا ہے، لیکن یہ معاملہ فرقہ وارانہ رخ اختیار نہ کر جائے، اس جانب توجہ دینے پر زور دیا گیا۔ ممبئی سمیت ریاست کی 900 سے زیادہ مساجد نے اذان کی آواز کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ Loudspeaker Row in Mumbai