ممبئی کے بھائیکلہ پولیس تھانے کی حدود میں اس طرح سے محض 10 منٹ میں گاڑیوں کے پرزے پرزے الگ کردیے جاتے ہیں۔ حیرانی اس لیے بھی ہے کہ یہ جگہ پولیس تھانے سے محض چند قدموں کے فاصلے پر یہ پورا گورکھ دھندہ انجام دیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس سے پہلے اس معاملے کی رپورٹنگ کی تو ممبئی اے ٹی ایس اور مقامی پولیس نے یہاں پہنچ کر اسے بند کرادیا، لیکن کچھ دنوں کے بعد ہی پھر سے یہ گورکھ دھندہ چل پڑا ہے۔ اس بار پولیس پروٹیکشسن کے ساتھ۔
مبینہ طور پر یہاں چوری کی گاڑیوں کو لایا جاتا ہے اور انہیں محض دس منٹ کے اندر ہی کباڈ کے حوالے کردیا جاتا ہے، جب کہ جو کام آنے والے پرزے ہوتے ہیں انہیں یہیں سے بیچ دیا جاتا ہے۔ ہم نے یہاں کے مالکان سے بات کی تو پتا چلا کہ یہ غیر قانونی کام ہے، لیکن ممبئی کی متعدد جگہوں پر اسی طرح سے پولیس کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کرکے گاڑیاں توڑی جاتی ہیں۔
ہم نے مقامی پولیس تھانے کے سینیر پی آئی اشوک کھوت سے بات کرنی چاہی لیکن انہوں نے بات کرنے سے انکار کیا۔ جبکہ زونل ڈی سی پی نے اس بارے میں کارروائی کرنے کی بات کہی۔
- مزید پڑھیں: قاضی کا قبول نامہ، سمیر وانکھیڑے مسلم تھے تبھی تو نکاح پڑھایا
- نواب ملک اور وانکھیڑے کے درمیان تنازعہ میں نیا انکشاف؟
دراصل محکمۂ آر ٹی او کی جانب سے ٹینڈر کے ذریعہ گاڑیاں نیلام کی جاتی ہیں ان گاڑیوں کو کباڑ کے حوالے کرنے کے بعد ان کے نمبر آر ٹی او کے حوالے کیا جاتا ہے جسے وہ کینسل کرتے ہیں۔ لیکن یہاں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے، یہاں بنا کسی قانونی پروسیس کے ہی پرانی گاڑیوں کو کباڑ کے حوالے کیا جاتا ہے، ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر اس طرح کا غیر قانونی کام پولیس تھانے کے محض چند قدموں کے فاصلے پر کیسے انجام دیا جارہا ہے۔ اگر ان کے ذریعہ کباڑ کے حوالے کی گئی گاڑی کسی واردات میں شامل ہوئی تو اسے کیسے تلاش کیا جائے گا۔