مفتی اشفاق قاضی نے اس موقع کو مواخات سے منسلک کیا اور کہا کہ آج مدد کا نظریہ وہی ہونا چاہیے جو مہاجر اور انصار کے بیچ تھا۔ آج وہی موقع ہے اس تاریخ کو دہرانے کا تاکہ جن لوگوں کا سب کچھ اس سیلاب کی نذر ہوگیا اُن کی زندگی پھر سے ایک بار سنواری جاسکے۔
اس لئے عوام کو اسی طرح سے مدد کے لئے لبّیک کہتے ہوئے بنیادی ضرورتیں جیسے روٹی، کپڑا اور مکان کو فوقیت دینا چاہئے۔
مزید پڑھیں:جمعیت علما مالیگاؤں کی جانب سے کوکن سیلاب متاثرین کو امداد
جامع مسجد ممبئی کے صدر دروازے پر اسی طرح سے رسد جمع کی جارہی ہے اور پھر ایک ساتھ انہیں ٹرکوں کے ذریعہ سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچایا جارہا ہے۔ مدد کے لئے مسجد کا نظریہ متاثرین ہے ناکہ کوئی مخصوص مذہب یا طبقہ۔
جامع مسجد کی تاریخ بہت قدیم ہے اس کی تعمیر كوکنی مسلمانوں نے کی ہے جو دور حاضر میں مسجد کے ساتھ ساتھ کمیونٹی سنٹر، عجائب خانہ اور اسلامی فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔