ممبئی: مہاراشٹر حکومت کی کابینہ میں توسیع کو لے کر جاری کشمکش بالآخر ختم ہو گئی ہے۔ اب یہ توسیع مانسون اجلاس کے بعد ہوگی جبکہ محکموں کی تقسیم جلد ہی ہوجائے گی۔ اب تمام دعویدار اراکین اسمبلی کی نظریں کابینہ میں ہونے والی توسیع پر جمی ہوئی ہیں لیکن ان سب کے بیچ اجیت پوار کے لیے سب سے مشکل یہ ہے کہ اُن کے اراکین اسمبلی جو ناراض ہیں اُنہیں کیسے اعتماد میں لیا جائے اُنہیں کیسے خوش کیا جائے۔۔
نئی توسیع میں تینوں جماعتوں کے حصے میں کم وزارتی عہدے ہوں گے۔ خاص طور پر 4-4-2 فارمولے کے مطابق اجیت پوار کی این سی پی کو صرف دو وزارتی عہدے ملیں گے۔ اس سے این سی پی اراکین اسمبلی میں ناراضگی بڑھ گئی ہے۔ این سی پی کے اراکین اسمبلی فی الحال مایوس نظر آرہے ہیں کیونکہ وہ اقتدار کے لئے بی جے پی کے ساتھ آئے ہیں۔
لیکن اب انہیں اقتدار میں حصہ ملتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس کی وجہ سے اجیت پوار گروپ کے تین اراکین اسمبلی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے الگ موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این سی پی میں ہوئی پھوٹ کو پندرہ دن بھی نہیں گزرے ہیں کہ اجیت پوار کے گروپ میں ناراضگی اور ہنگامہ آرائی ہے۔ ان تینوں اراکین اسمبلی میں سے مانک راؤ کوکاٹے، اتل بنکے اور کرن لہمٹے نے وزارتی عہدے نہ ملنے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ تینوں اراکین اسمبلی اقتدار میں حصہ نہ ملنے پر ناراض ہیں۔ ان کو امید تھی کہ اگر وہ اجیت پوار کے ساتھ گئے تو انہیں وزارتی عہدہ مل جائے گا لیکن اہم بات یہ ہے کہ اب ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔
اراکین اسمبلی کی ناراضگی کی ایک وجہ یہ بھی کہی جاتی ہے کہ جن لوگوں پر بدعنوانیوں کے الزامات عائد کئے گئےتھےجن کی تحقیقات شروع ہو چکی ہے انہیں کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ وہ لوگ جو کئی برسوں تک وزیر رہے انہیں دوبارہ وزارتی عہدہ دیا گیا ہے۔ ان اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگر شرد پوار جیسے بڑے سیاسی لیڈر کو چھوڑنے کے بعد بھی اقتدار میں حصہ نہیں ملتا ہے تو بہتر ہے کہ الگ موقف اختیار کیا جائے۔ ایسے میں اجیت پوار کے لیے انکو کو منانا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔