ممبئی پولیس کے خلاف 'غیر منصفانہ، بدنیتی پر مبنی اور جھوٹی میڈیا مہم' کے خلاف آٹھ سابق آئی پی ایس افسروں کی جانب سے دائر ایک مفاد عامہ کی عرضی پر ابتدائی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ وہ توقع کرتی ہے کہ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں تحقیقات کے بارے میں کوئی تفصیلات شائع کرنے یا رپورٹ کرنے کے دوران میڈیا تنظیمیں تحمل کا مظاہرہ کریں گی۔
جسٹس اے اے سید اور ایس پی تاوادے پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کہا کہ 'میڈیا کو اس طرح سے اطلاع دینی جانی چاہئے کہ اس سے تفتیش میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
عدالت دو درخواستوں پر سماعت کر رہی تھی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں 'میڈیا ٹرائل' چل رہا ہے اور اسے روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری درخواست فلمساز نلیش نوولھاھا اور دو دیگر افراد نے دائر کی ہے جو سماجی کارکن ہونے کا دعوی کرتے ہیں.
انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ 'میڈیا تنظیموں سے اس معاملے میں سنسنی خیز خبریں شائع نہ کرنے کی ہدایت کی جائے۔
عدالت نے کہا 'توقع کرتے ہیں کہ میڈیا تحقیقات کی تفصیلات شائع کرنے یا رپورٹ کرنے سے پہلے تحمل کا مظاہرہ کرے اور اس طرح کی رپورٹ پیش کرے کہ اس سے تفتیش میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
بینچ نے کہا کہ 'اس معاملے کو مزید سنانے سے پہلے یہ دیکھنا چاہے گا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی مرکزی حکومت اور مرکزی تحقیقاتی بیورو (سی بی آئی) کی درخواستوں کے جواب میں کیا کہنا ہے۔
ہائی کورٹ نے درخواستوں کی مزید سماعت 10 ستمبر کو ملتوی کردی۔
واضح رے کہ اداکار سشانت سنگھ راجپورت کی موت کیس میں ممبئی پولیس کو بدنام کرنے اور پولیس کی شبیہ داغدار کرنے کے مقصد سے میڈیا کے ذریعے چلائی جا رہی غیر منصفانہ، نفرت انگیز اور جھوٹے الزامات پر مبنی مہم کے خلاف مہاراشٹر پولیس میں اعلی عہدوں پر فائز آٹھ سابق افسران نے بامبے ہائی کورٹ میں عوامی مفاد کی عرضی دائر کی ہے جس کا مقصد سٹی پولیس کی امیج کو بچانا ہے۔
کرا فورڈ بیلی اینڈ کمپنی کے سینیئر ایڈوکیٹ ملند ساٹھے کے ذریعہ ایم این سنگھ، ڈاکٹر پی ایس ایس پسریچہ، ڈی این این جادھو، ڈی شیوندن، سنجیو دیال، کے سبرامنیم، ایس سی میتھور اور کے پی پی رگھوونشی کے لیے دائر کی گئی اس مفاد عامہ کی عرضی میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں، پریس کونسل آف انڈیا اور نیوز براڈ کاسٹرس ایسوسی کو فریق بنایا گیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ عدالت مناسب وقت پر اس کی سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ درخواست دہندہ تمام ہی افسران ریٹائرمنٹ کے وقت ڈائریکٹرز جنرل سطح پر کام کر رہے تھے اور عوام میں احترام میں نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔
درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ میڈیا ہاؤسز چاہے پرنٹ، الیکٹرانک، ریڈیو، انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن یا کوئی اور شکل ہو، انہیں کسی بھی طرح کی غلط، توہین آمیز اور گستاخانہ تبصرے، سوشل میڈیا پوسٹس، بے بنیاد خبریں وغیرہ جو پولیس کی ساکھ کو خطرے میں ڈال سکتی ہوں، یا موجودہ نظام اور پولیس انتظامیہ سے لوگوں کا اعتماد ختم کرنے کا سبب بن سکتی ہوں، یا انصاف اور انتظامیہ کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہوں، شائع کرنے سے گریز کرنے کے لئے رہنما خطوط یا ہدایات جاری کی جائیں۔
درخواست گزاروں نے 'اخلاقی رپورٹنگ اور ذمہ دار صحافت سے متعلق ہدایات، متعلقہ حکام کی مستقل نگرانی اور میڈیا ہاؤس کی جانب سے اس کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
عوامی مفاد کی عرضی میں بعض ٹی وی چینلز کا حوالہ دیا ہے جو اپنی جانبدارانہ رپورٹنگ اور غلط پروپیگنڈے کے ذریعہ مرکزی ایجنسیوں کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کے دوران اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، جس نے لوگوں کے ذہنوں میں "شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں۔
مزید نشاندہی کی گئی ہے کہ ممبئی پولیس بھارت کی قدیم ترین قوتوں میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ پیشہ ورانہ قابلیت اور عوامی خدمت کے لیے بہت اعلی شہرت پائی ہے اور اس کو بدنام کرنے کے لئے کوئی بھی بدنیتی یا غیر ذمہ دارانہ کوششیں عوامی مفاد میں نہیں ہیں۔
عوامی مفاد کی عرضی میں اظہار رائے اور آزادی اظہار رائے کی مکمل حمایت کی گئی ہے، تاہم میڈیا رپورٹنگ خصوصاً ٹی وی چینلز کے رجحان پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور محسوس کیا کہ عدالت کے ذریعہ اس کی مناسب جانچ پڑتال، ہدایت یا جامع رہنما خطوط کے اجراء کی ضرورت ہے۔