ETV Bharat / state

زرعی اصلاحات امبانی اور اڈانی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش: میدھا پاٹکر

معروف سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے کہا کہ زرعی قوانین میں ترمیم کا مقصد سرمایہ دارانہ نظام کو مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے کسان الائنس مورچہ کی جانب سے نکالے جا رہے 16 جنوری کے پیدل مارچ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں سے شرکت کی اپیل کی۔

author img

By

Published : Jan 14, 2021, 10:22 PM IST

massive protest will be 16th january against new farm laws in mumbai
میدھا پاٹکر

سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے ممبئی مراٹھی پتر کارسنگھ میں پریس کانفرنس کرکے کسان الائنس مورچہ کی جانب سے کسانوں کی حمایت میں 16 جنوری کو نکالے جا رہے پیدل مارچ پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرزمین ممبئی سے کسانوں کے حق میں جو آواز بلند ہوگی وہ ملک کے گوشے گوشے تک جائے گی۔

دیکھیں ویڈیو

میدھا پاٹکر نے کہا کہ کسان الائنس مورچہ میں مشترکہ طور پر تمام تنظیمیں شامل ہو رہی ہیں۔ ہزاروں ممبئی کے شہری کسانوں کے حق کے لئے سڑک پر اترنے کو تیار ہے۔ سنگھو باڈر سے لے کر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں کسان اب تک نہیں گئے تھے، یہ سیاسی فیصلہ ہے اس لئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کا پرامن احتجاج کامیاب ہے سپریم کورٹ نے اس میں مداخلت کیا ہے جو عرضی داخل کی گئی تھی اس میں شریک کمیٹیوں کے ارکان نے کمیٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ داروں کے خلاف آج کسان لڑ رہے ہیں جس صوبائی سرکاروں کوزرعی اصلاحات میں مداخلت کا اختیار ہے آج وہ صوبائی سرکاروں کی حمایت لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

میدھا پاٹکر نے کہا کہ مہاراشٹر سمیت غیر بی جے پی سرکار اس کے خلاف ہے۔ مکیش امبانی اڈانی اب یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ کھیتی اورشعبہ زراعت میں قدم نہیں رکھیں گے، لیکن ان کے گودام میں اب ذخیرہ اندوزی کی کھلی چھوٹ زرعی اصلاحات میں دی گئی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تو اسٹے دیا ہے اورسرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے، آج سب کاپرائیوٹریشن کیاجارہا ہے اور سرمایہ داروں کی فائدہ پہنچانے کی سرکار کی ایک سازش ہے۔

ٹیسٹاا سیتلواد نے زرعی قانون کو کسانوں کے خلاف قرار دیا اور کھیتوں کی نجکاری کی جائے ،اے پی ایم سی اور منڈی میں حصہ داری کو ختم کرنے کی کوشش کسانوں کو منڈیوں سے بے دخل کیا جارہا ہے یہ سرکار نے کورونا وبا کے دوران کسانوں اور مزدوروں کے خلاف قانون پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا یہ غیر قانونی ہے۔

یہ سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے والی پالیسی ہے اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا، بجلی کا بل اور شرح میں تو اضافہ ہو گیا ہے اب اشیا خورنوش کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا یہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ اہلیان ممبئی کا بھی موضوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسےممکن ہے کہ کسانوں سے بغیر گفتگو زرعی قوانین منظور کر لیا گیا، کیایہ مذاق نہیں ہے ہمیں امید ہے کہ یہ قانونی غیرقانونی ہے اس لئے سپریم کورٹ اس میں نظرثانی کرے ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں ریاست اور مرکزی سرکار کے اسپیشل سیشن اجلاس لے کر ان قوانین کو واپس لے۔

جسٹس کولسے پاٹل نے بتایا کہ مودی کے برسراقتدار کے بعد اب سرکار نے گودام کی تعمیر کرنا ہی بند کر دیا ہے، اب اڈانی ذخیرہ اندوزی کر رہا ہے اس لئے اناج کو ذخیرہ اندوزی سے مستثنی رکھا ہے تاکہ کارپوریٹ سیکٹر اس سے فائدہ حاصل کرے۔ کسان کے پاس اناج رکھنے تک کی جگہ نہیں ہے۔

برہمنوادیوں نے پسماندہ طبقات کو تعلیم سے برسوں سے محروم کیا لیکن اب غریب اور امیر کسان میں سرکار تفریق پیدا کرنے کی سازش کر رہی ہے یہ احتجاج ہر اناج کا استعمال کرنے والوں کا ہے یہ سب سرمایہ داروں کو زراعت سے وابستہ کرنے کی پالیسی ہے۔

ایم ایس پی میں اضافہ کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن زرعی پیداوارکی شرح میں اضافہ نہیں ہے، اگر خریدار نہیں ہے تو پیداوار کا کیا حاصل ہے۔ کمپنی کےساتھ مفاہمت کسانوں کی مجبوری ہو گئی ہے، ان قوانین سے کسان سڑک پر آجائیں گے۔

کانگریس نے زمین تحفظات اور اناج قانون لایا تھا۔ یہ منصوبہ بندی کے ساتھ مودی سرکار نے کیا ہے۔ اس لئے اس احتجاج کو تقویت دینا ضروری ہے۔

مولانا محموددریابادی نے بتایا کہ یہ لڑائی صرف کسانوں کی نہیں بلکہ ہر اس شخص کی ہے جو اناج کھاتا ہے۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ظلم کے خلاف سینہ سپرہو کر کھڑے رہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ سپریم کورٹ اس قانون کو ہی خارج کر دیتا اور اسے غیرقانونی کر دینا چاہئے اگر سرکارقانون واپس نہیں لے گی توہم سڑک پر اتریں گے اور احتجاج میں شدت پیدا ہوگی۔

ڈاکٹرعظیم الدین نےکہا کہ سرکار میں انسانیت نام کی چیز نہیں ہے اس لئے ہم کے خلاف کھڑے ہیں۔

ایڈوکیٹ راکیش راٹھوڑ نے کہا کہ سرکار دیش کے شہریوں کی محافظ ہوتی ہے، لیکن یہ سرکار عوام کے ہی مخالف ہے مزدوروں اورغریبوں کے خون کی پیاسی ہے یہ سرکار۔ ان داتا پرظلم ہورہا ہے اس لئے ہمیں اس کے خلاف آوازبلند کرناہو گا۔

مزید پڑھیں:

بھوپیندر سنگھ مان سپریم کورٹ کی 'کمیٹی' سے دستبردار

مولانا اطہر علی اور فیروز میٹھی بوروالا نے اپیل کی کہ کسان آندولن میں ممبئی کے عوام سے مرین لائنس سے آزاد میدان تک ہونے والے پیدل مارچ میں شرکت کریں۔ اس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے عبدالحسیب بھاٹکر، ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ سمیت دیگر اشخاص وعہدیداروں نے بھی اظہارخیال کیا۔

سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے ممبئی مراٹھی پتر کارسنگھ میں پریس کانفرنس کرکے کسان الائنس مورچہ کی جانب سے کسانوں کی حمایت میں 16 جنوری کو نکالے جا رہے پیدل مارچ پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرزمین ممبئی سے کسانوں کے حق میں جو آواز بلند ہوگی وہ ملک کے گوشے گوشے تک جائے گی۔

دیکھیں ویڈیو

میدھا پاٹکر نے کہا کہ کسان الائنس مورچہ میں مشترکہ طور پر تمام تنظیمیں شامل ہو رہی ہیں۔ ہزاروں ممبئی کے شہری کسانوں کے حق کے لئے سڑک پر اترنے کو تیار ہے۔ سنگھو باڈر سے لے کر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں کسان اب تک نہیں گئے تھے، یہ سیاسی فیصلہ ہے اس لئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کا پرامن احتجاج کامیاب ہے سپریم کورٹ نے اس میں مداخلت کیا ہے جو عرضی داخل کی گئی تھی اس میں شریک کمیٹیوں کے ارکان نے کمیٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ داروں کے خلاف آج کسان لڑ رہے ہیں جس صوبائی سرکاروں کوزرعی اصلاحات میں مداخلت کا اختیار ہے آج وہ صوبائی سرکاروں کی حمایت لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

میدھا پاٹکر نے کہا کہ مہاراشٹر سمیت غیر بی جے پی سرکار اس کے خلاف ہے۔ مکیش امبانی اڈانی اب یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ کھیتی اورشعبہ زراعت میں قدم نہیں رکھیں گے، لیکن ان کے گودام میں اب ذخیرہ اندوزی کی کھلی چھوٹ زرعی اصلاحات میں دی گئی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تو اسٹے دیا ہے اورسرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے، آج سب کاپرائیوٹریشن کیاجارہا ہے اور سرمایہ داروں کی فائدہ پہنچانے کی سرکار کی ایک سازش ہے۔

ٹیسٹاا سیتلواد نے زرعی قانون کو کسانوں کے خلاف قرار دیا اور کھیتوں کی نجکاری کی جائے ،اے پی ایم سی اور منڈی میں حصہ داری کو ختم کرنے کی کوشش کسانوں کو منڈیوں سے بے دخل کیا جارہا ہے یہ سرکار نے کورونا وبا کے دوران کسانوں اور مزدوروں کے خلاف قانون پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا یہ غیر قانونی ہے۔

یہ سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے والی پالیسی ہے اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا، بجلی کا بل اور شرح میں تو اضافہ ہو گیا ہے اب اشیا خورنوش کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا یہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ اہلیان ممبئی کا بھی موضوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسےممکن ہے کہ کسانوں سے بغیر گفتگو زرعی قوانین منظور کر لیا گیا، کیایہ مذاق نہیں ہے ہمیں امید ہے کہ یہ قانونی غیرقانونی ہے اس لئے سپریم کورٹ اس میں نظرثانی کرے ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں ریاست اور مرکزی سرکار کے اسپیشل سیشن اجلاس لے کر ان قوانین کو واپس لے۔

جسٹس کولسے پاٹل نے بتایا کہ مودی کے برسراقتدار کے بعد اب سرکار نے گودام کی تعمیر کرنا ہی بند کر دیا ہے، اب اڈانی ذخیرہ اندوزی کر رہا ہے اس لئے اناج کو ذخیرہ اندوزی سے مستثنی رکھا ہے تاکہ کارپوریٹ سیکٹر اس سے فائدہ حاصل کرے۔ کسان کے پاس اناج رکھنے تک کی جگہ نہیں ہے۔

برہمنوادیوں نے پسماندہ طبقات کو تعلیم سے برسوں سے محروم کیا لیکن اب غریب اور امیر کسان میں سرکار تفریق پیدا کرنے کی سازش کر رہی ہے یہ احتجاج ہر اناج کا استعمال کرنے والوں کا ہے یہ سب سرمایہ داروں کو زراعت سے وابستہ کرنے کی پالیسی ہے۔

ایم ایس پی میں اضافہ کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن زرعی پیداوارکی شرح میں اضافہ نہیں ہے، اگر خریدار نہیں ہے تو پیداوار کا کیا حاصل ہے۔ کمپنی کےساتھ مفاہمت کسانوں کی مجبوری ہو گئی ہے، ان قوانین سے کسان سڑک پر آجائیں گے۔

کانگریس نے زمین تحفظات اور اناج قانون لایا تھا۔ یہ منصوبہ بندی کے ساتھ مودی سرکار نے کیا ہے۔ اس لئے اس احتجاج کو تقویت دینا ضروری ہے۔

مولانا محموددریابادی نے بتایا کہ یہ لڑائی صرف کسانوں کی نہیں بلکہ ہر اس شخص کی ہے جو اناج کھاتا ہے۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ظلم کے خلاف سینہ سپرہو کر کھڑے رہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ سپریم کورٹ اس قانون کو ہی خارج کر دیتا اور اسے غیرقانونی کر دینا چاہئے اگر سرکارقانون واپس نہیں لے گی توہم سڑک پر اتریں گے اور احتجاج میں شدت پیدا ہوگی۔

ڈاکٹرعظیم الدین نےکہا کہ سرکار میں انسانیت نام کی چیز نہیں ہے اس لئے ہم کے خلاف کھڑے ہیں۔

ایڈوکیٹ راکیش راٹھوڑ نے کہا کہ سرکار دیش کے شہریوں کی محافظ ہوتی ہے، لیکن یہ سرکار عوام کے ہی مخالف ہے مزدوروں اورغریبوں کے خون کی پیاسی ہے یہ سرکار۔ ان داتا پرظلم ہورہا ہے اس لئے ہمیں اس کے خلاف آوازبلند کرناہو گا۔

مزید پڑھیں:

بھوپیندر سنگھ مان سپریم کورٹ کی 'کمیٹی' سے دستبردار

مولانا اطہر علی اور فیروز میٹھی بوروالا نے اپیل کی کہ کسان آندولن میں ممبئی کے عوام سے مرین لائنس سے آزاد میدان تک ہونے والے پیدل مارچ میں شرکت کریں۔ اس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے عبدالحسیب بھاٹکر، ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ سمیت دیگر اشخاص وعہدیداروں نے بھی اظہارخیال کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.