ETV Bharat / state

Muslim Girls with Non Muslims مسلم دوشیزاؤں کی غیر مسلموں کے ساتھ شادیاں امت کیلئے لمحهٔ فکر، مولانا محمود دریابادی

author img

By

Published : Apr 27, 2023, 2:32 PM IST

ممبئی سمیت پورے مہارشٹرا میں لو جہاد کو لے کر مسلمانوں کے خلاف ایک ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جہاں یہ ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کے ذریعے لو جہاد مہم چلائی جا رہی ہے اور ہندو لڑکیوں کو بھلا پھسلا کر ان سے شادی کی جارہی ہے۔

Muslim Girls with Non Muslims
Muslim Girls with Non Muslims
اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت مسلم دوشیزاؤں کی غیر مسلموں کے ساتھ شادی امت کے لیے لمحهٔ فکر

ممبئی: ریاست مہارشٹرا میں ممبئی کے بشمول لو جہاد کو لے کر مسلمانوں کے خلاف ایک ایسا نفرت انگیز ماحول بنایا جا رہا ہے جہاں یہ ثابت کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کے ذریعے لو جہاد مہمکے تحت ہندو لڑکیوں کو بھلا پھسلا کر ان سے شادی کی جارہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں ریاستی وزیر منگل پربہت لودھا نے اس طرح کے ایک لاکھ کا خیالی اعدادو شمار پیش کیا لیکن ان کے محکمہ کو اب تک اس طرح کوئی جانکاری ہی نہیں ملی کہ ریاست میں لودھا کے مطابق لو جہاد کے ایک لاکھ معاملے سامنے آئے۔

لیکن اب اس کے برعکس ایک سنسنی خیز جانکاری سامنے آئی ہے جس میں ممبئی کی متعد جگہوں پر اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت مسلم لڑکیوں کی شادی غیر مسلموں سے کی جا رہی ہے اور اس شادی کی رجسٹریشن کی تاریخوں کا اعلان بھی کیا جارہا ہے جس میں بڑی تعداد میں مسلم لڑکیاں غیر مسلموں سے شادی کر رہی ہیں۔ اعجاز احمد خان جنوبی ممبئی کے مجلس اتحاد المسملین کے صدر ہیں۔ اعجاز کہتے ہیں کہ ہم روزانہ اس طرح کی لسٹ دیکھتے ہیں اور ان مسلم فیملی سے رابطہ قائم کرتے ہیں اور انھیں یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ کئی فیملی اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتی۔ کئی فیملی اپنی اولاد کے سامنے ہتھیار ڈال کر ان کی مرضی کو قبول کر لیتی ہیں۔ جب کہ ایسی فیملی بھی ہیں جو خود لبرل کا لبادھ اوڑھنے کی دعویداری کرتے ہیں اور وہ غیر مسلموں سے شادی کو جائز بھی قرار دیتی ہیں۔

مولان محمود دریابادی کہتے ہیں کہ یہ امت کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ خاص کر والدین کے لیے کہ وہ اس پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ مذہبی شخصیت کی حیثیت سے میں اسے بہت ہی غلط مانتا ہوں۔ ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے۔ ہمارے معاشرے کے پڑھے لکھے بچے مذھب کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے۔ وہ اپنا شمار لبرل کی فہرست میں کرانا چاہتے ہیں۔ ہمیں بچوں اور بچیوں کو تعلیم اور تربیت دونوں سے آراستہ کرنا ہوگا اور اسے روکنے کے لیے ہمیں ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا۔
واضح رہے کہ لو جہاد کو لیکر پورے مہارشٹر میں نکلنے والی ریلیوں کو لیکر سپریم کورٹ نے مہارشٹر حکومت کو کھری کھوٹی سنائی ہے کیونکہ ان ریلیوں کی پشت پناہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مبینہ لو جہاد اور لینڈ جہاد کو لے کر جگہ جگہ زہر افشانی کی جارہی ہے لیکن ان اعداد و شمار کے بعد کہیں بھی نہ تو کوئی ریلی نکالی گئی اور نہ ہی اس پر کسی طرح کی بیان بازی کی گئی۔ کیونکہ ان دوشیزاؤں کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔

اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت مسلم دوشیزاؤں کی غیر مسلموں کے ساتھ شادی امت کے لیے لمحهٔ فکر

ممبئی: ریاست مہارشٹرا میں ممبئی کے بشمول لو جہاد کو لے کر مسلمانوں کے خلاف ایک ایسا نفرت انگیز ماحول بنایا جا رہا ہے جہاں یہ ثابت کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کے ذریعے لو جہاد مہمکے تحت ہندو لڑکیوں کو بھلا پھسلا کر ان سے شادی کی جارہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں ریاستی وزیر منگل پربہت لودھا نے اس طرح کے ایک لاکھ کا خیالی اعدادو شمار پیش کیا لیکن ان کے محکمہ کو اب تک اس طرح کوئی جانکاری ہی نہیں ملی کہ ریاست میں لودھا کے مطابق لو جہاد کے ایک لاکھ معاملے سامنے آئے۔

لیکن اب اس کے برعکس ایک سنسنی خیز جانکاری سامنے آئی ہے جس میں ممبئی کی متعد جگہوں پر اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت مسلم لڑکیوں کی شادی غیر مسلموں سے کی جا رہی ہے اور اس شادی کی رجسٹریشن کی تاریخوں کا اعلان بھی کیا جارہا ہے جس میں بڑی تعداد میں مسلم لڑکیاں غیر مسلموں سے شادی کر رہی ہیں۔ اعجاز احمد خان جنوبی ممبئی کے مجلس اتحاد المسملین کے صدر ہیں۔ اعجاز کہتے ہیں کہ ہم روزانہ اس طرح کی لسٹ دیکھتے ہیں اور ان مسلم فیملی سے رابطہ قائم کرتے ہیں اور انھیں یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ کئی فیملی اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتی۔ کئی فیملی اپنی اولاد کے سامنے ہتھیار ڈال کر ان کی مرضی کو قبول کر لیتی ہیں۔ جب کہ ایسی فیملی بھی ہیں جو خود لبرل کا لبادھ اوڑھنے کی دعویداری کرتے ہیں اور وہ غیر مسلموں سے شادی کو جائز بھی قرار دیتی ہیں۔

مولان محمود دریابادی کہتے ہیں کہ یہ امت کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ خاص کر والدین کے لیے کہ وہ اس پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ مذہبی شخصیت کی حیثیت سے میں اسے بہت ہی غلط مانتا ہوں۔ ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے۔ ہمارے معاشرے کے پڑھے لکھے بچے مذھب کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے۔ وہ اپنا شمار لبرل کی فہرست میں کرانا چاہتے ہیں۔ ہمیں بچوں اور بچیوں کو تعلیم اور تربیت دونوں سے آراستہ کرنا ہوگا اور اسے روکنے کے لیے ہمیں ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا۔
واضح رہے کہ لو جہاد کو لیکر پورے مہارشٹر میں نکلنے والی ریلیوں کو لیکر سپریم کورٹ نے مہارشٹر حکومت کو کھری کھوٹی سنائی ہے کیونکہ ان ریلیوں کی پشت پناہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مبینہ لو جہاد اور لینڈ جہاد کو لے کر جگہ جگہ زہر افشانی کی جارہی ہے لیکن ان اعداد و شمار کے بعد کہیں بھی نہ تو کوئی ریلی نکالی گئی اور نہ ہی اس پر کسی طرح کی بیان بازی کی گئی۔ کیونکہ ان دوشیزاؤں کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.