ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں مولانا موصوف سے قلبی لگاؤ رکھنے والوں کی کوئی کمی نہیں، یہی وجہ ہے کہ جب شہر میں ان کے سانحہ ارتحال کی خبر پر پہنچی تب تمام مکاتب فکر کے علما نے اس نمناک موقع پر اظہار تعزیت پیش کی ہے۔
اس تعلق سے جمعیت اہل حدیث مالیگاؤں کے ذمہ دار مولانا شکیل فیضی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی کے سانحہ اس دنیا سے رخصت ہوجانے کی خبر جب انھیں ملی انھیں کافی دکھ ہوا، اللہ ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مولانا موصوف کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے-
مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا عبدالحمید ازہری نے بتایا کہ مولانا موصوف ملک کے ان عظیم ملی رہنماؤں میں سے ایک تھے جنھیں نہ تو ڈرایا جاسکتا تھا اور نہ ہی خریدا جاسکتا تھا اور آج ایسی شخصیات بہت ہی کم ہیں۔ مولانا کے انتقال سے ملک سمیت پورے عالم میں ان ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔
شیعہ اثنا عشری جماعت کے مولانا سید عباس حیدر نقوی نے کہا کہ امیر شریعت مولانا سید ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال سے ملت اسلامیہ میں جو خلا پیدا ہوئی ہے کہ اسے کبھی پر نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مالیگاؤں شہر کے رکن اسمبلی و رکن شوری مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ مولانا سید ولی رحمانی بہت ہی فعال متحرک اور بہادر شخصیت تھے جو بڑی سے بڑی شخصیات کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کیا کرتے تھے لیکن اللہ کا نظام ہے کہ جو اس دنیا میں آئے گا وہ جائے گا ہمیں اس اللہ کی رحمت سے امید رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے خزانے سے امت کی رہنمائی کے لیے مزید وقت افراد عطا فرمائے گا۔